میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مسئلہ خلق قرآن اور امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ

مسئلہ خلق قرآن اور امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ

منتظم
بدھ, ۱۶ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mufti-waqas-rafi

مفتی محمد وقاص رفیع
مامون الرشید کے زمانے میں ایک تاریخ ساز فتنہ ” مسئلہ خلق قرآن “کے عنوان سے اٹھا اور قریب تھا کہ وہ ساری امت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا اور اسلام کی فروزاں شمعیں بجھنا شروع ہوجاتیں لیکن ” ان اللّٰہَ ناصرَدینَہُ “ ۔ اس فتنے کے اٹھنے سے اگر امت اس فتنے پر آجاتی تو قرآن مٹ جاتا اور دین کا نشان مٹ جاتا اور انسانیت اندھیروں میں ڈوب جاتی ۔ توپھر ایک آدمی کھڑا ہوا جس کا نام تھا احمد بن حنبل ، یہ کو ئی بادشاہ نہیں ہے ، کوئی خلیفة المسلمین نہیں ہے ،کوئی سالار لشکر نہیں ہے ، کوئی نواب نہیں ہے ، یہ توایک فقیر ہے ، جس کے گھر میں ایک دن پکتا ہے اور ایک دن فاقہ ہے اور ادھر عباسی قاہر سلطنت ہے اور مامون جیسا جابر حکمران تخت پر ہے اور وہ سب کو مجبور کر رہا ہے کہ کہو ” قرآن مخلوق ہے “ ۔اس فتنے پر کتنے ہی علماءشہید ہوئے اور کتنوں نے جان بچانے کی خاطر اپنے منہ سے کلمہ¿ کفر کہا اور جان بچاکر نکل گئے اور کتنے ہی روپوش ہوگئے ، میدان میں صرف ایک ساٹھ سالہ بوڑھا آدمی ٹک گیا ، جس کو دنیا امام احمد بن حنبل کے نام سے پکارتی ہے ، جس کے علم سے آج بھی کروڑوں انسان نفع اٹھا رہے ہیں اور اس کے نقش قدم پر چل کر جنت کی راہیںطے کر رہے ہیں ۔
ایک طرف عباسی سلطنت کا قہر ، اور ایک طرف ایک عالم دین ، ایک گدڑی پوش ، ایک چٹائی پہ بیٹھنے والا ، ایک مصلے پہ بیٹھنے والا ، ایک حدیث کی محفل کو سجانے والا ۔ایک طرف تلواروں کی چمک اور تیروں کی سنسناہٹ ، اور چاروں طرف جاہ و جلال ، لیکن وہ ٹکراگئے ۔ مامون کو کسی نیکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بچالیااور وہ مرگیا ، تاہم اپنے بھائی کو وصیت کرگیا کہ میرے عقیدے پر ہی رہنا ہے اور اسی کا اتباع کرنا ہے،چنانچہ اس نے کہا: ” و اتبع ھدی ا¿خیک فی القراٰن….۔“
اس کے بعد حکومت معتصم کے ہاتھ میں آگئی ،وہ تو جاہل تھا ، مامون تو عالم بھی تھا ۔ پر علم کے باوجود بھی ہدایت تو اللہ ہی دیتا ہے، صرف علم نہیں بلکہ اللہ کا فضل بھی شامل حال ہونا چاہیے۔ لیکن مامون کو پٹڑی سے اتارنے والا یہ فلسفہ اور منطق تھا ،اس منطق و فلسفہ کی وجہ سے وہ پٹڑی سے اترا ، اور اتنا دور چلا گیا اتنا دور چلا گیا کہ مرتے دم تک اسے واپسی نصیب نہیں ہوئی ۔اوہو ! عجب علم تھا مامون کا ، پر منطق و فلسفہ کی سیاہی نے اسے گم کردیا اور معتصم تو جاہل تھا ، اس نے کہا : ” جو مامون کہہ گیا وہ کروں گا ۔“
دربار سجایا گیا، امام کو لایا گیا اور جو سامنے مناظرہ کرنے والا شخص تھا اس کا نام بھی احمد تھا ، احمد بن ابی داو¿داور یہ ہیں احمد بن حنبل، جب مناظرہ شروع ہوا تو سامنے والے مناظر نے کہا : ” کان اللّٰہ بدا¿ القراٰن“ امام احمد بن حنبل نے فرمایا : ” کان اللّٰہ بدا¿ العلم“ جب احمد بن ابی داو¿د نے یہ سنا تو اس پر سناٹا چھا گیا اور اس نے لاجواب ہوکر کہا : ” یہ واجب القتل ہوچکا ہے، یہ امیر المو¿منین کے عقیدے کو نہیں مانتا “ تو امام احمد بن حنبل نے فرمایا : ” معتصم ! اللہ تعالی ٰ کی کتاب اور اپنے چچازاد کی حدیث سے کوئی ایک جملہ مجھے بتادے میں تیرے عقیدے کو مان جاو¿ں گا “ ۔
وہ دیتے تھے عقلی دلائل ،تو اس نے کہا : ” لے جاو¿…. “دوسرے دن لایا جائے ۔پھر مناظرہ پھر وہ لاجواب ۔تیسرے دن مناظرہ پھر وہ لاجواب۔ یہاں تک کہ چو تھا دن آگیا اور امام احمد بن حنبل زنجیروں میں جکڑے ہوئے معتصم کے دربار کی طرف چل رہے ہیں تو آپ کے جی میں خیال آگیا کہ میں بوڑھا آدمی ہوں ساٹھ (۰۶)سال کا ،میںکہاں ان کے کوڑے برداشت کر سکتا ہوں؟ میں بھی جاکر کہہ دیتا ہوں کہ جو تم کہتے ہو ٹھیک ہے ، پیچھے میں توبہ کرلوں گا ، یہ ایک خیال آیاتھا ، خیال تو کسی کو بھی آسکتا ہے ، خیال آدمی کے مقام کو نہیں گراتا ۔
امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے اسی خیال میں جارہا تھا کہ اچانک ایک شورسا مچا ، میری نظر اٹھی تو ایک لمبا آدمی مجمع کو چیرتا ہوا آگے بڑھ رہا تھا، اس نے کہا : ”احمد…. احمد….احمد….“آپ نے سر اٹھایا ، اس نے کہا : ”ا¿وتعرفنی؟“(جانتے ہو مجھے…. ؟) آپ نے فرمایا : ” نہیں “ اس نے کہا : ”ا¿نا ا¿بو الھیثم“( میں ابو الہیثم ہوں ،ابوالہیثم !) بغداد کا سب سے بڑا ڈاکو ، احمد جاو¿ ! اور جاکر دیکھو…. پولیس کے رجسٹر میں اٹھارہ ہزار (18,000) کوڑے اب تک میں برداشت کر چکا ہوں ، مگر آج تک میں نے یہ غلط کام نہیں چھوڑا ، دیکھو !حکومت کے کوڑوں کے ڈر سے حق نہ چھوڑ دینا ، ابو الہیثم کے قدم اکھڑ گئے تو کوئی مسئلہ نہیں ، آپ کے اکھڑ گئے تو امت گمراہ ہوجائے گی ۔
امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ پر بیٹھے بیٹھے وجد طاری ہوجاتا تھا تو کہتے : ”رحم اللّٰہ ابا الھیثم،رحم اللّٰہ اباالھیثم “ایک دن بیٹے نے پوچھا : ” یہ ابو الہیثم کون ہے؟ “ تو پھر یہ ساراقصہ انہوں نے سنایا کہ وہ کوئی چور ڈاکو مجھے نصیحت کرگیا ۔
معلوم نہیں کہ ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کو یاد رہا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے نے استقامت کی راہ دکھائی ،اس سے حوصلہ بلند ہوا تھا ، مرد مو¿من کی شان یہی ہوتی ہے ، وہ نیکی فراموش نہیں کرتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے ۔امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاو¿ں کے پھول لے کریادوں کے مزار پر نچھاور کر لیتے ۔
بالآخر معتصم نے حکم دیا کہ انہیں قتل کیا جائے اور کہا : ” کون ہے جو کوڑے مار کر قتل کرے تاکہ زیادہ سزا ملے ، کیوں کہ گردن کاٹ دینے سے فوراً مر جائیں گے ، عذاب دے کے مارنا چاہتا ہوں “ تو ایک حبشی نے کہا : ” جو میرے دس(۰۱) کوڑے کھالے تو وہ مرجاتا ہے“۔
معتصم نے کہا : ” تو آ! “ وہ حبشی کہ جس نے دعویٰ کیا تھا کہ دس کوڑے ماروں تو بندہ مار دیتا ہوں ، اس نے امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کی پیٹھ مبارک پر ساٹھ کوڑے مارے ،جس سے امام صاحب کی بوٹیاں اڑنے لگ گئیں ، اور غشی طاری ہوگئی ، تو احمد بن ابی داو¿د کرسی سے نیچے اترا ، اورامام صاحب کے کان میں کہنے لگا : ” کہہ دے قرآن مخلوق ہے میں تجھے خلیفہ کے عذاب سے بچالوں گا “ تو آپ نے ایک دم جھرجھری لی اور فرمایا : ” کہہ دے کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے ، مخلوق نہیں ہے، میںقیامت کے دن تجھے اللہ کے عذاب سے بچالوں گا “
ذوق حاضر ہے تو پھر لازم ہے ایمانِ خلیل
ورنہ خاکستر ہے تیری زندگی کا پیرہن
پھر کوڑے مارے پھر کوڑے مارے ، یہاں تک کہ ایک کوڑا ایسی جگہ پڑا کہ امام حنبل کا تہہ بند کھل گیا ، توآپ نے اللہ تعالیٰ سے دعاءکی اور کہا : ” اے اللہ ! میرے ستر کو بچا ، مجھے برہنہ ہونے سے بچا “ جو ہونٹ ہلے تو معتصم سمجھا کہ شاید میرے لئے بد دعا کر رہے ہیں، اس لئے کہنے لگا : ”میرے لئے بد دعا نہ کرنا ، میرے لئے بد دعا نہ کرنا…. “امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ نے فرمایا : ”معتصم ! تم توآل رسول ہو، نبی کی اولاد میں سے ہو، تمہارے لئے میں بد دعا کر بھی سکتا ہوں؟ امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کا تہہ بند جب کھلا تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعاءکی اور کہا: ”اے اللہ ! مجھے ننگا ہونے سے بچا “ تو چادر وہیں ہوا میں معلق ہوگئی اور نیچے نہیں گری ۔یہ آپ کی ایک بہت بڑی کرامت تھی ۔
اقبال کس کے عشق کا یہ فیض عام ہے
”رومی“ فنا ہوا ”حبشی “کو دوام ہے؟
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں