میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ تعلیم میں عدالتی احکامات کی توہین، ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی پردہ داری

محکمہ تعلیم میں عدالتی احکامات کی توہین، ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی پردہ داری

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۶ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

(رپورٹ / مسرور کھوڑو)محکمہ تعلیم میں عدالتی حکم عدولی کے ساتھ غیرقانونی امور کو پوشیدہ رکھنے والی سسٹم مافیا دھڑلے سے کام جاری رکھے ہوئے ہے دیگرمحکموں سے تعلق رکھنے والے طاقتور افسران برسوں سے محکمہ تعلیم کی اہم نشستوں پر مسلط ہیں ، جن میں سے بیشتر کی حقیقت کو تاحال محکمہ تعلیم کے سسٹم مافیا نے عدالت سے پوشید ہ رکھا ہوا ہے ،محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق ڈیپو ٹیشن میں تعینات افسران کی فہرست میں ایسے بھی نام شامل ہیں جنہیں آج تک عدالت میں بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے ، جن میں محکمہ تعلیم سے تعلق رکھنے والے سابق ڈائریکٹر حیدرآباد سید رسول بخش ہیں، جنہیں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سندھ ٹیچر ایجوکیشن ڈولپمنٹ مقررکیا گیا ہے ، اسی طرح کلچر ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے خالد ویگیو کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ پبلک کیشن آفیسر لگایا گیا ہے ، دوسری جانب نیب سے رضوان سومروپروجیکٹ ڈائریکٹر سندھ سکینڈری اسکول امپرومنٹ پروجیکٹ اور عاشق حسین کھوسو کو محکمہ کامرس سے ایجوکیشن میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا ڈائریکٹر لگایا گیا ہے ،واضح رہے کہ سندھ میں درسی کتابوں کی فراہمی میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، فنڈز کی موجودگی کے باعث نیب سمیت متعدد اداروں کے افسران نے پوسٹنگ کرالی،فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب کا افسر تعینات ہونے پر عدالت نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے افسر رضوان سومرو کو دس دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے نیب کے افسر کے محکمہ تعلیم میں پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونا حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا احتساب بیورو کے افسر کی محکمہ تعلیم میں اعلی سطحی تقرری سوالیہ نشان ہے، نیب افسر کی ذمہ داری کرپشن کی تحقیقات کرنا ہے، نیب افسر کو انتظامیہ یا مینجمنٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں غیر ملکی فنڈنگ کے منصوبے کیلئے غیر متنازع افسر چاہیے، درسی کتابوں کی عدم فراہمی پر متعلقہ افسران کے خلاف سیشن ججز کو کاروائی کا مکمل اختیار دے دیا۔سیکریٹری تعلیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم میں ایڈھاک اور ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں بی ایس 19 گریڈ آفسر گلزار پاکستان آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس سے ہے تاہم وہ ایڈیشنل سیکریٹری پی ایس سی تعینات ہیں منسٹری آف کامرس کے ڈپٹی ڈائریکٹر عاشق حسین بطور سینئر ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تعینات ہیں، یہ تعیناتی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہیں چیف سیکرٹری سندھ یقینی بنائے کہ یہ افسران اپنے اصل محکموں کو واپس بھیجے جائیں۔اشفاق علی پنہور ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالت نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عملدرآمد رپورٹ دس دن میں جمع کرائی جائے، سندھ حکومت نے غیر ملکی ڈونر ایجنسی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے ساتھ دستخط کیا ہے جس میں ای امتحان اور ای بک شامل ہیں۔اشفاق علی پنہور نے مزید بتایا ملین ڈالر کا منصوبہ 2020 میں شروع ہوا 2024 تک جاری رہے گا، دیگر منصوبوں کیلئے 42 ملین یورو یورپی یونین دے اور جائکا جاپان انٹرنشینل کوآپریشن ایجسنی سے ملے۔عدالت نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ورکس ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی کے باوجود جائکا کے تمام ٹھیکے صرف ایک ٹھیکے دار کو دیے گئے، عدالت نے جائکا اسکیم کے ٹھیکوں سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا کروڑوں ڈالر ملنے باوجود محکمہ تعلیم کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں بنا سکا۔عدالت نے بیرونی ممالک کے فنڈنڈ منصوبے 8 آڈٹ کرانے اور منصوبوں کا ریکارڈ آڈٹ جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی نہیں مل سکے جانچ کیلئے سی ایم آئی ٹی ونگ کو بھیجا جائے۔بعد ازاں عدالت نے 8 ہفتوں کے اندر حکام سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں