شرپسند یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیکر ماحول خراب کر رہے ہیں، ترجمان اسری
شیئر کریں
نامعلوم شرپسند اسریٰ یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیکر ماحول خراب کر رہے ہیں، ترجمان اسری، کسی ایک بھی ملازم کو نہیں نکالا، دھرنے دینے والے سابقہ وائس چانسلر کی ایما پر تصادم کروانا چاہتے ہیں، جاری کردہ بیان، اسری یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام میڈیا کے حضرات کو اپنے اس باضابطہ بیان کے ذریعے اپنے خدشات سے آگاہ کرنا چاہتی ہے کہ گذشتہ دو روز سے چند شرپسند عناصر نے اسری یونیورسٹی کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا اور بالخصوص اسری یونیورسٹی اور ہسپتال کے میں گیٹ کے آگے دھرنا دیا ہوا جس کی وجہ سے یونیورسٹی اور ہسپتال کے معاملات چلانے میں انتہائی دقت کا سامنا ہے بلکہ ایک خوف ہراس کی فضا قائم ہوگئی ہے دھرنے والے ان شرپسندوں کا اسری یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ نذیر اشرف لغاری اور ان کے بیٹے زید لغاری کے لوگ ہیں اور یہ ان کا پرانا طریقہ واردات ہے جس میں مسلح جتھوں کی صورت میں قبضے کرنا، لوگوں کو ہراساں کرنا اور نقصان پہچانا شامل ہے، ترجمان کے مطابق نذیر اشرف لغاری نے بطور وائس چانسلر کے اپنے تین سالہ دور میں ادارے کو مکمل طور تباہ و برباد کردیا اور ادارے میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جبکہ اس قبل ادارہ بڑی تیزی سے ترقی کے مراحل طے کررہا تھا اور پرائیویٹ سیکٹر میں اسری یونیورسٹی پورے پاکستان میں دوسرے نمبر پر تھی اور اب یہ حال یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی طرف اسری یونیورسٹی حیدرآباد کے داخلوں پر پابندی لگی ہوئی ہے، ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری پاکستان کی تمام عدالتوں سے کیس ہار جانے کے بعد بھی عدالتی فیصلوں کو مانے کیلئے تیار نہیں ہے اور اپنی انا کی خاطر ادارے کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں، شرپسندوں کی جانب سے یونیورسٹی کے چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام قادر قاضی، ایکٹنگ وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی سمیت یونیورسٹی کے دیگر افسران کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں بلکہ ان کے گھروں پر حملے کرنے کی بھی دھمکیاں دی جاری ہے۔ واضع رہے کہ انہی افراد نے جمعہ کی شب اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی گاڑی پر حملہ کیا تھا اور انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ ماضی میں اسری یونیورسٹی پر اسی قسم کا حملہ کیا گیا تھا جس میں یونیورسٹی کے سیکورٹی کے عملے کے افراد زخمی بھی ہوگئے تھے، ترجمان کے مطابق یونیورسٹی یہ بتانا انتہائی ضروری سمجھتی ہے کہ اس دھرنے میں اسری یونیورسٹی کے ملازمین شامل نہیں ہیں بلکہ یہ ایک سازش کے تحت نامعلوم شرپسند عناصر ہیں جو یونیورسٹی اور ہسپتال کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اور خود کو اسری بچائو کمیٹی کہلوانے والی دراصل اسری تباہ کرنے والی کمیٹی ہے جس کا مقصد ادارے کو نقصان پہنچانا اور تباہ کرنا ہے۔ اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر احمد ولی اللہ قاضی نے واضع طور پر اس بات کی بھی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسری یونیورسٹی سے اس کے کسی ایک بھی قانونی ملازم کو نوکری سے برطرف نہیں کیا، انتظامی اور سیکورٹی کے معاملات کے سلسلے میں یونیورسٹی میں تعطیلات ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ ایک مرتبہ پھر تمام حکام بالا سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیکر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔