میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کوخورا کی قلت کاسامنا ہے ، وزیراعظم

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کوخورا کی قلت کاسامنا ہے ، وزیراعظم

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۶ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی ترقیاتی شراکت داروں اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سیلاب کے بعد تعمیر نو بالخصوص خوراک کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے کی جانے والی کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیں، پاکستان میں زرعی شعبہ کی بہتری کے لئے جلد کسان کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہے ہیں جہاں حکومت کی جانب سے زرعی شعبہ کی بہتری کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے گا، خوراک کے عالمی دن کے موقع پر آئیے ہم یہ عہد کریں کہ برادریوں، معاشروں اور دنیا کے لئے بڑے پیمانے پر خوراک کو محفوظ بنانے کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔خوراک کے عالمی دن کے موقع پر جاری پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، بہتر ماحول اور بہتر زندگی میں ہم نے کسی کو پیچھے نہیں چھوڑنا، ہم ایک ایسے نازک لمحے پر خوراک کا عالمی دن منا رہے ہیں جب پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلابوں سے ہونے والی تباہ کاریوں سے بحالی کی راہ پر گامزن ہے، یہ دن عالمی سطح پر بھوک، غذائیت کی کمی اور سب کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال کا موضوع کسی کو پیچھے نہ چھوڑیں ہے جو ہمیں غربت اور بھوک کے خاتمے کے لیے اجتماعی جدوجہد کرنے کی یاد دلاتا ہے اور اس بات کا ادراک کریں کہ ہم جو خوراک منتخب کرتے ہیں اور جس طرح سے ہم اسے کھاتے ہیں وہ ہماری زمین اور ہماری صحت پر اثر اندازتو نہیں ہو رہی، پاکستان زراعت کے لیے قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، ہمیں اپنی قدیم وادی سندھ کی تہذیب پر فخر ہے جس کی بنیاد زراعت پر تھی، تاہم بہت سے عوامل جن میں موسمیاتی تبدیلی، قدرتی وسائل میں کمی، ان پٹ کی قیمتوں میں اضافہ، فارم مشینری کی کمی اور منڈیوں میں اتار چڑھا شامل ہیں، کی وجہ سے پاکستان میں زرعی پیداوار کے شعبہ کو کافی مشکلات درپیش ہیں، بدقسمتی سے پاکستان میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے فصلوں کا نقصان ایک معمول بنتا جا رہا ہے، اس لیے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنا، فصلوں کے نقصانات کو کم کرنا، پیداوار کو بہتر بنانا اور ذرائع معاش کو بڑھانا ہمارے بڑے چیلنجز ہیں، اس سال کے مون سون کے دوران تباہ کن سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچائی ہے جس سے 33 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں مویشیوں، کھڑی فصلوں اور ضروری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ صوبہ سندھ جو ملک کی غذائی سپلائی کا تقریبا ایک تہائی حصہ پیدا کرتا ہے، بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس نے صوبے کی کل فصلوں کے تقریبا 50 فیصد کو نقصان پہنچایا ہے، سیلابی پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے اس موسم خزاں میں گندم کی بوائی کے سیزن میں تاخیر کا بھی خطرہ ہے، جس سے اگلے سال تک خوراک کی کمی اور قیمتوں میں اضافے کا امکان بڑھتا جارہا ہے، یہ ایک ایسے ملک کے لئے تشویشناک ہے جس کا انحصار گندم کی پیداوار پر ہے اور یہ متوقع قلت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گندم کی عالمی سپلائی غیر یقینی ہو، اس صورتحال نے پاکستان میں غذائی تحفظ کے ہمارے چیلنجوں میں اضافہ کر دیا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں