میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
جماعت اسلامی کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ

جماعت اسلامی کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

اللہ اللہ کرکے الیکشن کی تاریخ طے ہوئی ہے 23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے، حافظ نعیم الرحمن
ملک کے دیگرشہروں میں ترقی ہوسکتی ہے توکراچی میں کیوں نہیں ،جماعت اسلامی کراچی میں مافیازسے لڑرہی ہے
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ سے ایک دن قبل یا بعد میں منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے۔جمعرات کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اللہ اللہ کر کے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ دوبارہ طے ہوئی ہے۔ اب الیکشن میں 40 دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر کا رنگ تبدیل کر کے اسے دوبارہ چھاپا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی تاریخ 22 اکتوبر یا 24 اکتوبر کی جائے، کیوں کہ میچ کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل کم ہو سکتا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہرقائدمیں اسٹریٹ کرائم اس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، 25 سال سے پیپلز پارٹی اقتدار میں ہے لیکن نا صحت نا سڑکیں نا،امن وامان ہے، ان لوگوں نے کیا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں مافیاز سے لڑرہی ہے، جب ملک کے دیگر شہروں میں ترقی ہوسکتی ہے تو کراچی میں کیوں ترقی نہیں ہوتی۔ حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ 15 سال میں پیپلز پارٹی نے کوئی کام نہیں کیا۔امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے شہر کی ابتر حالت، انفرااسٹرکچر کی تباہ حالی، ڈینگی سمیت صحت کے مسائل، سندھ حکومت کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور دیگر مسائل پر کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے جب کہ اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے۔ سندھ کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں مل رہے۔انہوں نے کہا کہ سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، جگہ جگہ کچرا پڑا ہوا ہے۔ فنڈنگ ہوتی ہے تو پیسہ کہا جاتا ہے۔ 300 ارب کا بجٹ ہے۔ ساڑھے 4 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ عباسی اسپتال کے ایم سی کے ماتحت ہے اور لوگ زمین پر پڑے ہوئے ہیں، عباسی میں گندگی اور غلا ظت ہے یہاں ، ڈینگی کی وبا بہت پھیلی ہوئی اس کے جواب میں اقدامات کچھ نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ کے ایم سی اسپرے بھی نہیں کرسکتی، صرف 25 مشینیں اسپرے کے لئے ہیں۔ہم نے خود ڈینگی کے اسپرے کی مشینیں خریدی ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ حکومت نا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الخدمت کے تحت پورے شہر میں اسپرے کی بہت بڑی ڈرائیو شروع کررہے ہیں، اگر امن اوامان قائم کرنے والے اداروں نے کوئی اقدام نا کیا تو بہت بڑا احتجاج کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے ، ہمارے نوجوان محفوظ نہیں ہیں۔ہمارے پاس حکومت جیسے فنڈز نہیں۔ این سی او سی کے حوالے سے کورونا میں جو امداد آئی ہمیں سب پتا ہے کہ کیسے وہ پیسے ہڑپ کرلیے گئے۔بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے متعلق وزیر توانائی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پھر کے الیکٹرک بل سے متعلق خبر آئی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ہم سے ختم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ آئندہ کے بلوں میں اسے شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ
کے الیکٹرک کے خلاف عمران خان، آصف زرداری اور نواز شریف ایک ہوجاتے ہیں۔ کوئی پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف بڑا اقدام نہیں کرتی۔ 22 تاریخ کو کیس لگا ہے، اگر یہ ریلیف عدالت سے بھی نہ ملا تو ہمارے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے مشاورت کر کے کہیں گے کہ وہ بل جمع نہ کروائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں