میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موٹروے گینگ ریپ: خلیل الرحمان قمر پھر تنقید کی زد میں

موٹروے گینگ ریپ: خلیل الرحمان قمر پھر تنقید کی زد میں

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۶ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

خلیل الرحمان قمر میں ایسی کوئی خاص بات ضرور ہے کہ وہ درست یا غلط خبروں ، تبصروں یا تنقید کی زد میں ہمیشہ رہتے ہیں۔ ہدایت کار اور ڈراما رائٹر خلیل الرحمٰن قمر خواتین سے متعلق اپنی مخصوص آراء کے حوالے سے بھی زیربحث رہتے ہیں۔ مگر اب وہ موضوع بحث بنے ہیں، لاہور موٹرو ے گینگ ریپ کیس میں۔ اُنہیں ان دنوں لاہور موٹروے گینگ ریپ کیس کے خلاف ہونے والے احتجاج پر تنقید کا سامنا ہے۔ ’’میرے پاس تم ہو‘‘ نامی اپنے مقبول ڈرامے سے شہرت کی بلندیاں پانے کے بعد اپنے متعدد انٹرویوز میں خلیل الرحمٰن قمر نے خواتین سے متعلق نامناسب اور متنازع بیانات دیے تھے ۔ انہوں نے اپنے ایک متنازع انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’’برابری کی بات ہے تو پھر لڑکیاں اٹھا کر لے جائیں مردوں کو اور گینگ ریپ کریں ان کا، پھر بات ہو برابری کی اور پتا چلے کہ کون سی برابری مانگ رہی ہیں‘‘۔خلیل الرحمان نے مزید کہا تھاکہ ’’میں ہر عورت کو عورت نہیں کہتا، میری نظر میں عورت کے پاس ایک خوبصورتی ہے اور وہ اس کی وفا اور حیا ہے ، اگر وہ نہیں تو میرے لیے وہ عورت ہی نہیں‘‘۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ’’مجھ سے بڑا فیمنسٹ پاکستان میں کوئی نہیں، لیکن میں صرف اچھی خواتین کو سپورٹ کرتا ہوں‘‘۔اسی طرح انہوں نے اداکارہ سونیا حسین کے حوالے سے ایک پروگرام مین نامناسب بات کہتے ہوئے کہا تھا کہ ’’سونیا حسین ابھی اس قابل ہی نہیں ہو سکیں کہ وہ ان کے لکھے اسکرپٹ پر اداکاری کر سکیں‘‘۔یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ خلیل الرحمٰن قمر نے کسی ٹی وی پروگرام میں خواتین کے خلاف نازیبا استعمال کی ہو، وہ اس سے قبل بھی خواتین سے متعلق نامناسب بیانات دے چکے تھے ۔
خلیل الرحمان قمر نے 3 ؍مارچ کی شب ایک نجی ٹی وی میں ’’عورت مارچ‘‘ پر بحث کے دوران انتہائی متنازع شہرت رکھنے والی ماروی سرمد کے لیے سخت زبان استعمال کی تو اُن کی جانب سے استعمال ہونے والے الفاظ کو نامناسب قرار دینے کے باوجود پاکستان میںایک بڑے طبقے نے اُن کی شدید حمایت بھی کی۔ اس کا ایک بڑا سبب یہ بھی تھا کہ خود ماروی سرمد اپنے متنازع بیانات ، بے سروپا موقف اور جارحانہ رویے کے باعث پاکستان میں انتہائی متنازع تصور کی جاتی ہے۔
اس پس منظر میں گزشتہ دنوں خلیل الرحمٰن قمر جب موٹر وے پر پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کے خلاف لاہور میں جاری احتجاج میں شرکت کے لیے پہنچے تو ان کے گزشتہ بیانات کی وجہ سے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے جب خلیل الرحمٰن قمر میڈیا سے گفتگو کرنے لگے تو کچھ لوگوں نے خواتین سے متعلق ماضی میں دیے گئے بیانات کا حوالہ دیا اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے خلیل الرحمٰن قمر تو کہتے تھے کہ عورتوں کو گھر میں بیٹھنا چاہیے ۔جس کے بعد خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ ’’میں اس بے شرمی پر لعنت بھیجتا ہوں کہ کوئی اگر سمجھتا ہے کہ خلیل الرحمٰن قمر نے کبھی کہا ہے کہ عورتوں کو گھر میں بیٹھنا چاہیے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ میں عورت کو ایک فاختہ کی طرح اڑتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں لیکن حدود کے اندر، اس سے کم میں نے کبھی نہیں کہا۔خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ اللہ گواہ ہے کہ میں اس بات کے سخت خلاف تھا کہ عورت مارچ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خواتین کے اور ہم سب کے مسائل ایک جیسے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب اس ملک میں قانون کی بالادستی ہوگی تو ہمیں یہ بھی سمجھ آجائے گی کہ خدانخواستہ کہیں عورت سے زیادتی نہیں ہورہی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے مزید کہا تھا کہ اس بہیمانہ واقعے پر ہم سب کے دل بری طرح رو رہے ہیں اور تڑپ رہے ہیں کہ اگر فوری انصاف نہیں ملا تو معلوم نہیں ہمارا معاشرہ کس طرف چلا جائے ۔علاوہ ازیں ایک اور ویڈیو میں خلیل الرحمٰن قمر نے احتجاج میں شرکت سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ دعا کریں یہ صرف احتجاج نہ رہے ، یہ کوشش بار آور ثابت ہو اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان سے متعلق خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ بعض اوقات پریشر ہوتا ہے اور سہواً بھی منہ سے ایسی باتیں نکل جاتی ہیں اور اگر سہواً ہوا ہے تو وہ فوراً معافی مانگ لیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں