620 روپے کا چیک دینے پر راشد محمود کا پی ٹی وی کیلئے کام نہ کرنے کا اعلان
شیئر کریں
پاکستان کے سینئر اداکار راشد محمود نے 620 روپے کا چیک بھیجنے پر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے لیے کام نہ کرنے کا اعلان کردیا۔خیال رہے کہ راشد محمود کا شمار پاکستان کی فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے سینئر اداکاروں میں ہوتا ہے ۔اس حوالے سے جاری کردہ ویڈیو بیان میں اداکار راشد محمود نے کہا تھا کہ پاکستان کے جس گھر میں بھی ٹیلی وژن موجود ہے میں گزشتہ 4 دہائیوں سے اس گھر کا مکین ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کے لیے کیا خدمات سر انجام دی ہیں سب اس سے آگاہ ہیں اور میں ایک کھلی کتاب کی طرح ہوں۔راشد محمود نے بتایا کہ 2 برس سے پی ٹی وی پر کوئی کام نہیں کیا لیکن حکومت نے تو سارے کام بند کر دیے ہیں اس لیے ہمارا کام بھی بند ہے ۔
اداکار کا مزید کہنا تھا کہ محرم کے دنوں میں پی ٹی وی لاہور نے مجھے مرثیہ پڑھنے کے لیے بلایا تھا اور میں بر ملا کہتا ہوں کہ مرثیہ وہ صنف ہے جسے ہر کوئی نہیں پڑھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ میں نے مرثیہ ریکارڈ کرایا اور وہ چل بھی گیا تھا لیکن اب دو سال کے بعد اس کا چیک آیا تو اس میں میری فیس 275 روپے ہے جبکہ دیگر رقم ان کے پرائڈ آف پرفارمنس کی وجہ سے دی گئی۔راشد محمود نے کہا کہ نئے پاکستان میں میرے مدر انسٹی ٹیوٹ کا یہ رویہ قابل مذمت ہے اور مجھے یہ عزت دے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی پر لوگ 15سے 25 لاکھ روپے تک ماہانہ وصول کر رہے ہیں حالانکہ ان کا شوبز سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ میں احتجاجاً آئندہ پاکستان ٹیلی وژن پر کام نہیں کروں گا۔راشد محمود کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی پر کام نہ کرنے سے متعلق فیصلہ اٹل ہے ۔
راشد محمود نے کہا کہ پرائڈ آف پرفارمنس کے حامل اداکار کے ساتھ چند لوگوں نے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے 620 روپے کی رقم بھجوائی جبکہ پی ٹی وی کے اندر اپنے پیاروں کو ایک دن اور پروگرام کے 8، 8 لاکھ روپے دیے جاتے رہے ہیں۔اداکار نے بتایا کہ اتنی کم رقم کا چیک دینے پر پی ٹی وی نے مجھ سے باقاعدہ معافی مانگی ہے اور میں نے ان کو معاف بھی کر دیا ہے لیکن وہ اب کبھی بھی پی ٹی وی پر کام نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ رزق حلال کمایا اور اپنا گھر چلایا اور جب تک میرے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں خود کما کر کھاؤں گا۔راشد محمود نے مزید کہا کہ میں نے حق کی بات کہنے میں کبھی دریغ نہیں کیا اور ہمیشہ حق کی آواز بنوں گا لیکن کسی بھی اداکار کی تذلیل و تضحیک برداشت نہیں کروں گا۔دوسری جانب اداکار شمعون عباسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں راشد محمود کو 620 روپے کا چیک دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔شمعون عباسی نے لکھا کہ پی ٹی وی جیسے ادارے کی جانب سے راشد محمود کو 620 روپے کا چیک دینا سمجھ سے باہر ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس ملک میں پرائڈ آف پرفارمنس حاصل کرنے والے اداکار کو ادائیگی کے معیار کیا ہیں؟شمعون عباسی نے مزید کہا کہ کیا راشد محمود نے شوبز انڈسٹری میں کئی دہائیوں تک خدمات انجام دیں؟علاوہ ازیں پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر نے بھی اداکار راشد محمود کی حمایت کی اور کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ٹوئٹر پر کیے گئے مختلف ٹوئٹس میں علی ظفر نے لکھا کہ ’’مجھے وہ دن یاد ہے جب کچھ سال پہلے میں نے پی ٹی وی کا دورہ کیا تھا اور میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا تھا کہ ایک سینئر اور نامور فن کار ادارے سے اپنا ( بہت کم) معاوضہ دیے جانے کی درخواست کررہا تھا‘‘۔انہوں نے لکھا میں نے کہا تھا کہ میں اپنا معاوضہ اس وقت تک نہیں لوں گا جب تک ان سینئر فنکار کو ادا نہیں کیا جاتا اور اُمید کی تھی کہ یہ معاملات جلد بدل جائیں گے ۔علی ظفر نے کہا کہ ہمارے یہاں فنکاروں، اداکاروں، پروڈیوسرز حتیٰ کے صحافیوں اور دیگر ملازمین کو مہینوں تک تنخواہوں نہ دینا معمول بن گیا ہے ۔گلوکار نے مزید کہا کہ یہ روایت ختم ہونے کی ضرورت ہے ، تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے لیے ایک قانون ہونا چاہیے ۔انہوں نے لکھا کہ ایک معاشرہ تخلیقی اور ادبی ذہن کے ساتھ جس طرح کا سلوک کرتا ہے اسی سے جانا جاتا ہے ۔
درایں اثناء پی ٹی وی انتظامیہ نے ملک بھر سے آنے والے ردِ عمل کے بعد سینئر اداکار راشد محمود سے معذرت کرلی ہے۔
جس پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر اداکار نے کہا کہ پی ٹی وی انتظامیہ کی معذرت قبول کر لی ہے لیکن میرا اٹل فیصلہ ہے کہ کبھی بھی پی ٹی وی پر کام نہیں کروں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود نے کہا کہ میں نے ہمیشہ رزق حلال کمایا اور اپنا گھر چلایا ،جب تک میرے ہاتھ پائوں سلامت ہیں خود کما کر کھائوں گا۔ انہوںنے کہا کہ میںحق کی بات کہنے میں کبھی خوف کا شکار نہیں ہوا اور ہمیشہ حق کی آواز بنوں گا ،کسی بھی اداکار کی تذلیل و تضحیک قبول نہیں ، میں دوسروں کیلئے بھی اسی طرح آواز بلند کروں گا،صرف خدا کی ذات سے مدد مانگی ہے اور مرتے دم تک اسی سے مانگوں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔