منگھو پیر بلوچ کالونی تا کنواری کالونی درجنوں غیرقانونی ہائیڈرنٹ
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ادارہ فراہمی و نکاسی آب ڈسٹرکٹ ویسٹ ، منگھو پیر بلوچ کالونی تا کنواری کالونی درجنوں غیرقانونی ہائیڈرنٹ،انچارج اینٹی تھیفٹ سیل ویسٹ عامر پیجر اور مبین مہمند کے غیرقانونی اشتراک سے چلائے جانے کا انکشاف، شہر بھر میں پانی چوری مافیا کے خلاف کارروائی جاری، جبکہ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد محکمہ جاتی مافیا گھر کے بھیدیوں سے ناواقف، میئر کراچی اور ڈپٹی میئر کے خلاف مافیا نے محاذ کھول لیا، غیرقانونی ہائیڈرنٹس مافیا محکمہ جاتی مافیا کے زور پر بے لگام،منگھو پیر روڈ بلوچ کالونی ہائیڈرنٹ تا کنواری کالونی تک درجنوں غیرقانونی ہائیڈرنٹ مافیا کا راج جاری، جبکہ محکمے کی جانب سے پانی کی چوری کی روک تھام کیلئے تعینات ویسٹ کے انچارج عامر پیجر مبینہ طور پر مافیا کے سرپرست بن گئے، انکی نگرانی میں مافیا آزاد لاکھوں گیلن پانی چوری کا گورکھ دھندہ دھڑلے سے جاری، مافیا کی جیبیں گرم، جبکہ اس مد میں حکومت سندھ اور محکمے کو لاکھوں کا چونا و جھٹکا دیا جارہا ہے اور شہریوں کو انکے جائز حق سے محروم کیا جارہا ہے۔ ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی محکمہ جاتی اور علاقائی ذرائع نے ان غیرقانونی ہائیڈرنٹس سے متعلق بتایا کہ مبینہ طور پر ان میں گندل خان کا ہائیڈرنٹ، زاہد پٹھان کا ہائیڈرنٹ،زکریا ہائیڈرنٹ ،نعمان تنولی کا ہائیڈرنٹ و دیگر غیرقانونی ہائیڈرنٹ چلائے جارہے ہیں۔ واٹر بورڈ کی مین ( 66 انچ ) کی لائن سے مزکورہ غیرقانونی ہائیڈرنٹس کو کنکشنز جاری کئے گئے ہیں۔ ادھر ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے انتہائی ذمہ دار اندرونی و بیرونی اور علاقائی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر بھر میں پانی مافیا کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، مگر ویسٹ کا علاقہ جو پانی چوروں کی جنت اور اس وقت میگا حب زون میں تبدیل ہوچکا ہے اس علاقے میں پانی مافیا کے بادشاہ و بازیگر و کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی بلکہ کئی جگہ کارروائیاں محض نمائشی میچ کے طور پر اور میئر کراچی کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف کی جارہی ہیں، کہیں منظور نظر افراد کی خواہش پر تو کہیں نرخ ریٹ بڑھانے کیلئے کارروائی کی جارہی ہے۔ محکمہ جاتی مافیا سے متعلق ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مبینہ طور پر آپسی اختلافات کے باعث بھی ایک دوسرے کے پول کھل رہے ہیں۔ کہیں مال تو کہیں منظور نظر ٹھکیدار سے چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ بھی کھڑا ہے جس کے باعث چوری باہر آرہی ہے اس گھمبیر اور بڑھتی کشیدگی اور مال کے تنازعے نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا ہے۔ ادھر اسکے باوجود غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کا عمل میں نہ لانا ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے ایم ڈی کے خلاف شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں۔ دوسری طرف مزکورہ پانی چوری کا بڑا نیٹ ورک چلانے والے بااثر عناصر اپنا تعلق سندھ کی حکمراں جماعت سے بھی جوڑتے ہیں، جبکہ دیگر علاقائی پریشر گروپس سے بھی روابط کا برملا اظہار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ میئر کراچی کی جانب سے پانی مافیا کے خلاف بلا تفریق کارروائی کیلئے واضح اور دو ٹوک ہدایات جاری کی گئیں ہیں ،مگر محکمے کی کالی بھیڑیں نو منتخب میئر کو لاعلم رکھ کر تاحال مال بناؤ مشن میں مگن ہیں، محکمہ اینٹی تھیفٹ سیل ڈسٹرکٹ ویسٹ کے محکمہ جاتی کرتا دھرتاؤں نے اپنے عہدے فرائض منصبی اور اختیارات کو بھاری وصولیوں کے عوض فروخت کردیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ویسٹ میں غیرقانونی پانی چوری مافیا کا کھلا راج اور سکہ راشی و کرپٹ افسران و ملازمین کی ملی بھگت کا شاخسانہ ہے، جس سے متعلق میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو فوری طور پر ایک غیر جانبدار اور ایماندار افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینا ہوگی تاکہ حقائق سے پردہ اٹھایا جاسکے اور محکمہ جاتی نقاب پوش مافیا کے چہرے بے نقاب ہوں، اس عمل سے ایک جانب شہریوں کو پانی کی فراہمی میں بہتری آئیگی تو دوسری طرف لاکھوں گیلن کی چوری کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے گا، جبکہ اس عمل سے محکمہ جاتی مافیا کے حوصلے پست ہونگے اور آئندہ چوری کی روک تھام کے تدارک میں مدد بھی ملے گی، جبکہ حکومت سندھ اور محکمے کو آمدنی کی مد میں لاکھوں کا فائدہ بھی ہوگا۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ میئر کراچی ایم ڈی اور چیف آپریٹنگ آفیسر واٹر بورڈ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔