طالبان کا 20سالہ جہاد کامیاب ،اشرف غنی فرار
شیئر کریں
افغانستان کی حکومت نے طالبان کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ صدر اشرف غنی اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔خبریں ہیں کہ ملک چھوڑنے سے قبل صدر اشرف غنی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور نیٹو سے ہنگامی رابطے کئے۔ صدر غنی کی تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑا۔افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اشرف غنی کے استعفیٰ دینے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام سے متعلق معاہدہ طے پانے کے بعد اشرف غنی استعفیٰ دے دیں گے۔ افغان حکومت کا وفد طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ جائے گا۔ وفد میں یونس قانونی، احمد ولی مسعود اور محمد محقق بھی شامل ہونگے۔خیال رہے کہ ٓ?ج ہی افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قوم کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوٹ مار یا انتشار کا سوچے گا، اس سے بزور طاقت نمٹا جائے گا، ہم اسے بہترین انداز میں سرانجام دینگے کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔قائم مقام افغان وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال نے کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، افغانستان میں اقتدار پرامن طور پرعبوری حکومت کو منتقل ہو گا۔افغان میڈیا کے مطابق طالبان کو اقتدار کی منتقلی کیلئے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں، علی احمدجلالی کونئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔ عبداللہ عبداللہ معاملیمیں ثالث کا کردارادا کر رہے ہیں۔طالبان نے افغانستان کے تمام بارڈرز کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ طالبان کی طرف سے کہا گیا کہ جنگ کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں ہے، جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں چاہتے، کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں۔طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم افغان اور دیگر لوگوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، ان کوخوش ا?مدید کہیں گے جو بد عنوان کابل انتظامیہ کیخلاف ہیں، جنہوں نے دخل اندازوں کی مدد کی، ان کیلئے بھی دروازے کھلے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ طالبان کو دارالحکومت میں داخلے کے دوران قابل ذکر مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جنگجووں کی ا?مد کی اطلاعات پر افغان شہریوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ، کابل یونیورسٹی سے طالبات گھروں کو جا چکی ہیں، عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔طالبان صوبہ پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں بھی داخل ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی سرحد پر واقع صوبہ کنڑ کے صدر مقام اسعد آباد پر بھی قبضہ ہو گیا ہے۔ زابل کے گورنر نے طالبان کے ا?گے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ صوبہ دایکندی کے دارالحکومت نیلی پر طالبان نے بغیر لڑے قبضہ کر لیا ہے۔