
اقتدار پرامن طریقے سے منتقل کیا جائے ،کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں،ترجمان طالبان
شیئر کریں
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ کسی سے انتقام لینے کا ارادہ نہیں، اقتدار پرامن طریقے سے منتقل کیا جائے گا، سب کودعوت دیتے ہیں، آئیں مل کر افغانستان کی خدمت کریں۔ ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم افغان اور دیگر لوگوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں، ان کوخوش ا?مدید کہیں گے جو بد عنوان کابل انتظامیہ کیخلاف ہیں، جنہوں نے دخل اندازوں کی مدد کی، ان کیلئے بھی دروازے کھلے ہیں۔دوسری جانب عالمی برادری افغانستان کی مسلسل بگڑتی صورتحال پر تشویش کا شکار ہے۔ قطر کے وزیر خارجہ نے طالبان کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر سے اہم ملاقات کی اور ان سے تشدد ختم کر کے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ طالبان اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ا?باد شہریوں پر سخت پابندیاں نافذ کر رہے ہیں اور افغان خواتین کے حقوق محدود کر دیئے ہیں۔ طالبان قیادت نے اپنی فوجی کمانڈروں اور جنگجوئوں کو کابل میں داخل ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہاکہ طالبان فوجی حیثیت سے کابل میں داخل نہیں ہوناچاہتے تھے لیکن انہیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ وزراء ، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے اپنی ذمہ داریاں اور دفاتر چھوڑ دیئے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ طالبان نہیں چاہتے تھے کہ اس ماحول میں شہر میں لوٹ مار اور لوگوں کو نقصان ہو ، اسی لئے اپنے کمانڈرز سے کہا ہے کہ وہ کابل میں داخل ہو جائیں تاکہ لوٹ مار کا راستہ روکیں اور امن وامان قائم ہو۔ طالبان ترجمان نے کابل کے شہریوں کو یقین دلایا کہ وہ شہر میں محفوظ ہیں اور کوئی ان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔ دریں اثناء مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر ع بد اللہ عبد اللہ نے تصدیق کی ہے کہ افغان صدر اشرف غنی افغانستان چھوڑ کر چلے گئے ۔اس سے پہلے رپورٹس میں بتایاگیا کہ صدر اشرف غنی اپنے نائب صدر اول امراللہ صالح کے ساتھ تاجکستان فرار ہوگئے ہیں ۔ ڈاکٹر عبد اللہ نے ایک ویڈیو بیان میں طالبان سے اپیل کی کہ وہ کابل میں امن وامان کے قیام کیلئے انہیں کچھ وقت دیں۔