کشمیر میں بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر منایا گیا
شیئر کریں
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پرمنایاتاکہ بین الاقوامی برادری کو یہ پیغام دیا جائے کہ بھارت انہیں ان کا ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکارکررہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیر میں15اگست کو مکمل ہڑتال کی گئی اور سول کرفیو نافذ رہا جس کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور میرواعظ عمرفاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے دی تھی جبکہ تمام حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی ہے۔مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کے لئے دنیا بھر میں کشمیری بھارتی سفارتخانوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مقبوضہ جموںوکشمیر میں ہڑتال05 سے 15 اگست 2021 تک منائے جانے والے’’ عشرہ مزاحمت ‘‘ کا حصہ ہے جس کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی ہے۔ حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں یوم آزادی کا جشن منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ اس نے علاقے پر کشمیریوں کی مرضی کے خلاف قبضہ کررکھا ہے۔ دریں اثناء قابض حکام نے چپے چپے پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کرکے وادی کشمیربالخصوص سرینگر کو فوجی چھائونی اور ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔سرینگرکے علاقے سونا وارمیں کرکٹ اسٹیڈیم جہاں بھارتی یوم آزادی کی مرکزی تقریب ہورہی ہے، کی طرف جانے والی تمام سڑکوںکو بند کردیاگیا ہے۔ بھارتی فورسز کے اہلکارلوگوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں۔ وادی بھر میں بالخصوص 15اگست کی تقریبات کے ارد گردمقامات پر بھارتی فوجی اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی ہے۔ ادھرمقبوضہ جموںوکشمیر کے حکام نے تمام سرکاری ملازمین کو بھارت کے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کرنے کا حکم دیا ہے۔