کراچی ایکسپریس پوسٹ ،کرپشن کی خبریں کرپٹ افسران کے لیے وبال جان
شیئر کریں
(رپورٹ :شعیب مختار)روزنامہ جرأت میں محکمہ ڈاک کے ذیلی ادارے کراچی ایکسپریس پوسٹ کی کرپشن سے متعلق شائع ہونے والی خبریں کرپٹ افسران کے لیے وبال جان بن گئیں 3 جولائی کو مارکیٹنگ برانچ میں 11 کروڑ 48 لاکھ روپے کی جعلسازی کا پردہ چاق ہونے کے بعد انتظامیہ کی بوکھلاہٹ تاحال دور نہ سکی کرپٹ افسران اپنے مہروں کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے کرپشن میں ملوث افسران کی نشاندہی کرنے والوں کیخلاف انتقامی کارروائیاں شروع ہو گئیں گریڈ 14کے آفس میں گریڈ 16 کا افسر تعینات کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ایکسپریس پوسٹ کراچی کی بلڈنگ میں واقع پی۔ای۔سی۔ایچ۔ایس بلاک6 پوسٹ آفس جوکہ ایک علیحدہ یونٹ سینٹرل ڈویژن کراچی کے ماتحت ڈاکخانہ ہے اس ڈاکخانے میں 10 ماہ قبل بطور گریڈ16 کے سینئر پوسٹ ماسٹر تعینات ہونے والے افسر نثار احمد سومرو کا تبادلہ گریڈ 14 کے آفس گلستان جوہر بلاک 14 بذریعہ تبادلہ و تعیناتی آرڈر میمو نمبر STAFF/TRF-B-16/GZD/2016بتاریخ 12 اگست 2021 کردیاگیا ہے، تبادلے سے قبل متنفر افسر نثار احمد کو قابو کرنے کی غرض سے گلستان جوہر بلاک 14 کے ڈاکخانے کو بذریعہ میمو نمبرEB-06/E.P/06بتاریخ 12 اگست 2021 کے تحت اپ گریڈ کرکے گریڈ 16 کا کردیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کی کوئی مذمت سامنے نہ آسکے، دوسری جانب نثار احمد کی جگہ جس گریڈ 16 کے افسر اشر اسرار کے تبادلے کے احکامات کئے گئے ہیں وہ پہلے ہی بطور مینیجر مارکیٹنگ ایکسپریس پوسٹ میں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے کرپٹ افسران کی ملی بھگت کے باعث اسے پی۔ای۔سی۔ایچ۔ایس بلاک 6 ڈاکخانے کا اضافی چارج بھی سونپ دیاگیاہے یہی افسر پاکستان پوسٹ اور نیشنل بینک کے درمیان ہونے والے ارجنٹ میل و ڈاک معاہدے میں بطور فوکل پرسن نامزد ہے اور اس معاہدے اور ڈاک کی ترسیل کا جوحال ہوا ہے وہ ریکارڈ کا حصہ ہے اس حوالے سے روزنامہ جرأت اپنی تفصیلی خبر 30 جولائی کے روزنامے میں شائع کرچکا ہے. نثار احمد سومرو کے تبادلے کی بنیادی وجہ ایک تحریری رپورٹ بھی بتائی جاتی ہے جس میں 11 کروڑ 48 لاکھ کے فراڈ میں ملوث ایکسپریس پوسٹ کراچی میں فرینکنگ مشین و مارکیٹنگ برانچ میں تعینات شاہد رضافاطمی ڈپٹی کنٹرولر ایکسپریس پوسٹ، اور بااثر گریڈ 14 کا افسر محمد ظفر (جو گزشتہ15 برس سے اس دفتر کی مارکیٹنگ برانچ میں براجمان کی نشاندہی کی گئی تھی اس رپورٹ میں گریڈ 17 کے افسر فرخ جمال، شعیب صدیقی کے نام بھی شامل تھے.ان کی اس رپورٹ کے بعد سابق پوسٹ ماسٹر جنرل نے اس میگا فراڈ کی انکوائری کیلئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس میں بطور رکن تحقیقاتی کمیٹی نثار احمد سومرو اور سینئر پوسٹ ماسٹرکو شامل کیا گیا تھا تاہم اعلی افسران کراچی ایکسپریس پوسٹ میں تعینات کرپٹ افسران کو بچانے اور اپنی مرضی کے مطابق رپورٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں جس کے بعد انتقامی بنیادوں پر نثار احمد سومرو کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پی۔ای۔سی۔ایچ۔ایس بلاک 6 پوسٹ آفس کو ڈپٹی کنٹرولر، ایکسپریس پوسٹ کراچی کے جلد ماتحت کردیا جائیگا، تاکہ کوئی بھی ایکسپریس پوسٹ کراچی میں ہونے والی کرپشن، بدانتظامی اور افسر شاہی کی نشاندہی نہ کرسکے ان تمام تر امو پر وزارت ِمواصلات کی مجرمانہ خاموشی نے بھی کئی سوالیہ نشان داغ دیے گئے ہیں جس کے تحت محکمہ ڈاک کے مزید خسارے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔