سپریم کورٹ نے معذور کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معذور کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا اور کہا معذور کی جگہ معذوری کاحامل شخص یا منفرد صلاحیتوں کا حامل شخص لکھا جائے۔تفصیلات کے مطابق معذورافراد سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیا ، سپریم کورٹ نے وفاقی،صوبائی حکومتوں کو معذور کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ وفاق،صوبائی حکومتیں سرکاری سطح پرمعذور کالفظ استعمال کرنابندکردیں، سرکاری خط و کتابت،سرکلرزاورنوٹی فکیشن میں معذورنہ لکھا جائے، معذور کی جگہ معذوری کاحامل شخص یا منفرد صلاحیتوں کا حامل شخص لکھا جائے۔فیصلہ معذور افراد کی ملازمت میں کوٹے سے متعلق کیس میں جاری کیا گیا، عبیداللہ کو ملازمت نہ دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے ایک ماہ کے اندر میرٹ کے مطابق معذور کوٹے پر بھرتیوں کا حکم دیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معذورلفظ استعمال کرنے سے اس شخص کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے، آئین پاکستان معذور افراد کو عام افراد کے مساوی حقوق دیتا ہے، کسی شعبے میں ٹوٹل ملازمتوں میں 2 فیصد کوٹہ معذوروں کیلئے مختص ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا کہ انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن کے مطابق یہاں3.3ملین سے27 ملین لوگ معذورہیں، معاشرے میں معذورافرادکوحقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، عام تاثر ہے کہ معذور افراد کوئی کام درست انداز میں نہیں کرسکتے۔فیصلے کے مطابق معذور افرادکو ملازمت سرانجام دینے کیلئے خصوصی انتظامات کیے جائیں، معذور افراد کی سہولت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔خیال رہے عبیداللہ نے معذور کوٹہ پر ملتان میں سینئرایلیمنٹری اسکول ایجوکیٹرکیلئے اپلائی کیا تھا ، 81سیٹوں میں سے صرف عاصمہ قاسم کو معذور کوٹے پر ملازمت دی گئی، قانون کے مطابق 81 میں سے 5 سیٹیں معذورکوٹہ کی بنتی تھیں ، جس کے بعد عبید اللہ نے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔