ملک میں 2وزرائے اعظم کے قتل آج تک معمہ بنے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ) سپریم کورٹ نے 6 مرتبہ سزائے موت کے قیدی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔مقدمے میں نامزد ملزم غلام مصطفیٰ پر پاک پتن میں 6 افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے جس پر ٹرائل کورٹ نے اسے 6 مرتبہ سزائے موت کا حکم دیا اور اسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس دوران عدالت نے مقدمے میں ناقص تفتیش پر برہمی کا اظہار کیا حلف لے کر جھوٹ بولنے سے ہی ملک پرعذاب نازل ہوتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے کہ ملک میں 2 وزرائے اعظم قتل کردیے گئے، دونوں وزرائے اعظم کے قتل اب تک معمہ بنے ہوئے ہیں۔ جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ حلف لے کر جھوٹ بولنے سے ہی ملک پرعذاب نازل ہوتا ہے، انہوں نے کیس میں ناقص تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تفتیش پر تفتیشی افسر کو جیل میں ہونا چاہیے، کسی بڑے شخص کے قتل کا مقدمہ ہوتا تو تفتیش کسی اور طریقے سے ہوتی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پولیس افسران دفاتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں، انہیں ذمہ داری کا کوئی احساس نہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ملزم واردات کے وقت کم عمر تھا، مقدمہ بناتے وقت ڈکیتی کا ذکرکیا گیا، اصل بات کچھ اورلگتی ہے، ٹرائل کورٹ نے عمر کا تعین کیوں نہیں کیا۔