نیب نے جی ڈی اے افسران کےخلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دیدی
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ)قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے زائد ادائیگیوں اور ٹھیکیداروں سے کک بیکس/کمیشن لینے کے الزام میں شیلاڈیہ ایسوسی ایٹس پاکستان اور اس کے افسران، پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور اختیارات سے تجاوز پر جی ڈی اے کے افسران، قومی خزانہ کو 21.624 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر میسرز پاک کام (انسٹا فون) اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن، اراضی اسکینڈل میں ملوث وزارت کی منیجنگ کمیٹی برائے انٹیریئر ایمپلائز کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی، راجہ اکبر علی، اختیارات سے تجاوز اور بڑے پیمانے پر دھوکا دہی پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف پنجاب ڈاکٹر مجاہد کامران، اختیارات سے تجاوز پر میپکو کے افسران، مشتبہ ٹرانزیکشن کے الزام پر سرکاری ٹھیکیدار عبدالغفار میمن ولد عبدالستار میمن، اختیارات سے تجاوز اور جے پی ون کی فراہمی میں خوردبرد پر چیئرمین/ڈائریکٹر میسرز ایرو لوبا پرائیویٹ لمیٹڈ، فنڈز میں خوردبرد کے الزام میں میسرز عبداﷲ شوگر ملز (سابقہ یوسف شوگر ملز) لاہور، میسرز عبداﷲ شوگر ملز دیپالپور/لاہور، میسرز ٹی ایم کے شوگر ملز کراچی، میسرز سیری شوگر ملز کراچی، میسرز تاندلیانوالہ شوگر ملز لاہور اور میسرز حسیب وقاص شوگر ملز لاہور کے خلاف مختلف انکوائریوں کا فیصلہ کیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں ہوا۔ اجلاس میں فاٹا میں 22 کلومیٹر بارنگ روڈ کی تعمیر کے مقدمہ میں شیلاڈیہ ایسوسی ایٹس پاکستان، اس کے افسران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر زائد ادائیگیوں اور ٹھیکیداروں سے کک بیکس/کمیشن لینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 89.959 ملین روپے نقصان ہوا۔ ایگزیکٹو بورڈ نے جی ڈی اے کے افسران اور دیگر کیخلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی۔ ملزمان پر پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 45 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔