میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
منی لانڈرنگ کیس ،شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

منی لانڈرنگ کیس ،شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ جولائی ۲۰۲۰

شیئر کریں

لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں23جولائی تک توسیع کردی۔ جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مسعود عابد نقوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف کی مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لئے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 23 جولائی تک توسیع کر دی۔عدالت نے شہباز شریف کے وکلاء کی جمعرات کے روز درخواست پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا منظور کر لی۔عدالت نے نیب کو شہباز شریف کو23جولائی تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے ۔ دوران سماعت شہباز شریف سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش ہوئے ۔(ن)لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان، رکن پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور دیگر (ن)لیگی رہنما بھی اس موقع پر شہباز شریف کے ہمراہ تھے ۔شہباز شریف ایک ماہ13 روز کے بعد دوبارہ عبوری ضمانت میں توسیع کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ۔ کوروناوائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے شہباز شریف گذشتہ سماعتوں پر عدالت میں پیش نہیں ہو سکے تھے ۔ شہباز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر احاطہ عدالت میں (ن)لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ دوران سماعت شہبازشریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں ڈاکٹروں کے مشورے کے خلاف عدالت کے احترام کی خاطر آج پیش ہوا ہوں کیونکہ آج عدالت نے مجھے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف فورمز پر میری بیماری کو سیاسی رنگ دیا گیا ۔اس پر جسٹس مسعود عابد نقوی کا کہنا تھا کہ عدالت کے آخری حکم کے مطابق آپ کو حاضری سے استثنیٰ بھی دیا گیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بطور اپوزیشن لیڈر اورعام آدمی کی درخواست ضمانت میں کیا فرق ہے ، نیب حکام نے آخری بار بھی پیشی کے موقع پر تسلیم کیا تھا کہ ان کی تفتیش مکمل ہو گئی ۔ شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ نیب کے دفتر میں سات لوگ بیٹھے تھے جنہوں نے کہا تفتیش مکمل ہو گئی ، نیب والے اپنے دفتر میں کچھ کہتے ہیں اور عدالت میں کچھ کہتے ہیں۔ اگر نیب والے کہتے ہیں کہ دوبارہ بھی ان کی ضرورت ہے تو وہ دوبارہ بھی نیب میں پیش ہو جائیں گے ۔ میری ضمانت کی درخواست پر اللہ تعالیٰ نے یا اس عدالت نے فیصلہ کرنا ہے ۔ دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر نیب سید فیصل رضا بخاری نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی نوٹس لے رکھا ہے اور نیب مقدمات کو جلد نمٹانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے نیب میں گذشتہ پیشی پر تمام سوالات کے جوابات دینے سے انکار کیا تھا اور نیب سے تعاون نہیںکیا تھا اور شہباز شریف کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق نیب کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں ۔ سماعت سے قبل شہباز شریف کے وکلاء کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ شہباز شریف کے وکیل خواجہ امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں موجود ہیں اس لئے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت بغیر کاروائی ملتوی کر دی جائے ۔عدالت نے شہباز شریف کے وکلاء کی درخواست ضمانت کو التواء میں رکھنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں23جولائی تک توسیع کر دی۔ واضح رہے کہ شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست ضمانت میں موقف اپنایا گیا کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے ، موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی، انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں، 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا، اس دوران بھی نیب کیساتھ بھرپور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔درخواست میں کہا گیا کہ نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں، نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ عدالت سے استدعا ہے نیب کے پاس زیر التوا انکوائری میں گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے ، عبوری ضمانت منظور کی جائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں