
ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ
شیئر کریں
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں
وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرتکب ہے، دیگر تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ فنڈز بھی دے دیے لیکن سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ کی وفاقی حکومت پر شدید تنقید
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے (شاہراہِ بھٹو) کے پہلے مکمل سیکشن کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔افتتاح کے موقع پر انہوں نے نئی تعمیر شدہ سڑک پر سفر کیا اور اسے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے ایک اہم تحفہ قرار دیا جس سے ٹرانسپورٹ، معیشت اور صنعتی رابطے بہتر ہوں گے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر منصوبہ بندی ناصر شاہ اور سینیٹر وقار مہدی بھی موجود تھے ۔ انہوں نے شاہراہ کا معائنہ کیا اور خود ٹول ٹیکس بھی ادا کیا۔شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے منصوبہ 38.661 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں چھ لینز ہیں اور رفتار کی حد 100 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے ۔یہ ڈی ایچ اے اور کورنگی کو ایم نائن موٹر وے (کاٹھوڑ کے قریب) سے جوڑتا ہے جبکہ اس میں چھ انٹرچینج اور 12 ٹول پلازے شامل ہیں۔ منصوبے کی مجموعی تکمیل کا تناسب اس وقت 80 فیصد ہے ۔افتتاحی تقریب میں مراد علی شاہ نے بتایا کہ قائدآباد سے کاٹھوڑ تک آخری فیز دسمبر 2025 کے اختتام تک کھول دیا جائے گا اور وہ یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کا وقت مانگیں گے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کی اور اسے سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کا مرتکب قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ ناانصافی کی ہے ۔ انہوں نے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو ختم کردیا ہے جو صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دیگر تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ان کے فنڈز بھی دیے گئے لیکن سندھ کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔ اب وہ اسلام آباد سے ایک نئی کمپنی کے ذریعے سندھ کے منصوبے چلانا چاہتے ہیں۔ میں واضح کر چکا ہوں کہ یہ طریقہ قابل قبول نہیں ہوگا۔وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر تمام ترقیاتی منصوبے سندھ حکومت کو منتقل نہ کیے گئے تو پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی، آپ سندھ کو نوآبادی کی طرح نہیں چلا سکتے ۔ انہوں نے ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ہیں۔لگتا ہے اس اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ‘چائنا کٹنگ مافیا’ کا ہاتھ ہے ۔ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے اور خبردار کیا کہ اگر آپ یہ رویہ جاری رکھیں گے تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں۔ شاہراہِ بھٹو سے متعلق افواہوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بعض افراد غلط پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی پستول لے کر آیا اور دعویٰ کیا کہ یہاں ڈاکو چھپے ہیں۔ ایسی بے بنیاد باتیں نہیں پھیلانی چاہئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ نے انہیں ایک اہم مسئلے پر خط لکھا تھا، جس کے حل کے لیے وہ فوری احکامات جاری کر چکے ہیں۔