مغربی کنارے میں صحت کا بحران خطرے کی گھنٹی
شیئر کریں
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں صحت کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اور صحت کے بنیادی ڈھانچے پر حملے تیزی سے طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جاری بیان میں مغربی کنارے میں شہریوں اور ہیلتھ کیئر کے فوری تحفظ کا مطالبہ کیا ہے ۔بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ سات اکتوبر کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں 10 جون تک 126 بچوں سمیت 521 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے اور غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 545 فلسطینی اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق مغربی کنارے میں اموات کے علاوہ 5200 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے جن میں سے 800 بچے شامل ہیں۔مغربی کنارہ جس پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے ، میں گزشتہ ایک برس کے دوران پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں صحت کے مراکزِ کو بڑھتے ہوئے حملوں کا سامنا ہے ۔ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ اس نے سات اکتوبر سے 28 مئی کے درمیان مغربی کنارے میں ایسے 480 حملوں کی دستاویز تیار کی ہے جن میں مراکزِ صحت اور ایمبولینسوں پر حملوں کے علاوہ محکمہ صحت کے کارکنوں اور مریضوں کو حراست میں لینا بھی شامل ہے ۔ان حملوں میں 16 افراد ہلاک اور 95 زخمی ہوئے تھے ۔اسی دوران چیک پوسٹوں کی بندش، عدم تحفظ اور محاصرے نے مغربی کنارے کے اندر نقل و حمل کو تیزی سے محدود کر دیا ہے جس سے طبی امداد ت تک رسائی میں مزید مشکل پیدا ہوئی۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو درپیش طویل عرصے سے جاری مالی بحران نے نظام صحت کو مزید متاثر کر دیا ہے جس کے باعث ‘محکمہ صحت کے کارکنان تقریباً ایک سال سے اپنی تنخواہ کا صرف نصف حصہ وصول کر رہے ہیں اور 45 فیصد ضروری ادویات کا ذخیرہ بھی ختم ہو گیا ہے۔ ہسپتال صرف 70 فیصد کی صلاحیت پر کام کر رہے ہیں۔