دھونس ،دھاندلی کامیاب،مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ : جوہر مجید شاہ)پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے میئر کے انتخاب کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضی وہاب 173 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ۔ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن دوسرے نمبر پر رہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے ہی سلمان عبداللہ مراد 173ووٹ لے کر ڈپٹی میئر کراچی منتخب ہوئے ۔میئر کے انتخاب کے بعد آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان گھمسان کا تصادم ہوا، اس دوران پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ،چیئرمین بلاول بھٹوزرداری،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے مرتضیٰ وہاب کو میئرمنتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضی وہاب میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے میئر کراچی کے امیدوار مرتضی وہاب کے لیے شو آف ہینڈز کرایا گیا، جس کے بعد انہیں ووٹ دینے والوں کی گنتی اور اندراج کیا گیا۔ بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضی وہاب کو 173 اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کو 161 ووٹ ملے۔ووٹنگ کے دوران پی ٹی آئی کے ارکان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری ہوئیں، جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ووٹنگ کے لیے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ پولنگ کا عمل نجی میڈیا کور نہیں کرسکے گا البتہ ابتدائی کارروائی سرکاری ٹی وی کے ذریعے نشر کی جائے گی، تاہم شو آف ہینڈز کو سرکاری ٹیلی ویژن بھی نہیں دکھائے گا۔ووٹنگ شروع ہونے سے قبل آرٹس کونسل آف پاکستان کا مرکزی دروازہ بند کرا دیا گیا تھا۔ اراکین نے پہلے شو آف ہینڈ کے ذریعے مرتضی وہاب کے لیے ووٹ دیا جس کے بعد حافظ نعیم کے لیے ووٹنگ ہوئی۔کے ایم سی کے مجموعی طور پر 366 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرنا تھا تاہم 332 ارکان آرٹس کونسل پہنچے جب کہ 34 ارکان ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں آئے۔ پی ٹی آئی کے 30 سے زائد اراکین کے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے نہ آنے پر جماعت اسلامی نے انتخابی عمل پر اعتراض اٹھایا اور 33 غیر حاضر ارکان کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے اعتراض نوٹ کرلیا تاہم انتخابی عمل جاری رکھا۔ووٹنگ کے لیے پی ٹی آئی کے تین گرفتار یوسی چیئرمین فردوس شمیم نقوی، ملک محمد اور محمد فراز کو بھی پروڈکشن آرڈر پر آرٹس کونسل لایا گیا تھا۔سمندری طوفان کے ممکنہ خطرات پیش نظر آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا تھا، جہاں ووٹنگ کے لیے اراکین کی آمدجمعرات کی صبح 9 بجے سے جاری تھی اور مختلف اوقات میں 300 سے زائد ارکان کے پولنگ اسٹیشن پہنچنے کے بعد آڈیٹوریم کے دروازے بند کردیے گئے ۔پاکستان کے سب سے بڑے میٹرو پولیٹن شہر کی مقامی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا۔پیپلز پارٹی نے مرتضی وہاب جبکہ جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمن کو میئر کراچی کے عہدے پر نامزد کیا تھا۔ادھر میئر کے انتخاب کے بعد آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان گھمسان کا تصادم ہوا، اس دوران پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔ صورتحال کشیدہ ہونے پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری طلب کی گئی، بعدازاں پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس سے کارکنان منشتر ہوگئے۔