میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں ؟ عمران خان

کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں ؟ عمران خان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں؟ ان کا نقطہ نظر ہوسکتا ہے ، فیصلہ نہیں، کہتے ہیں مداخلت ہوئی تو کون فیصلہ کرے گا مداخلت ہوئی یا نہیں؟ سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے ۔نجی ٹی وی کے مطابق سوشل میڈیا پر عوام کے سوالوں کے جواب کے دوران مبینہ امریکی سازش کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا نقطہ نظر ہوسکتا ہے ، فیصلہ نہیں، کہتے ہیں مداخلت ہوئی تو کون فیصلہ کرے گا مداخلت ہوئی یا نہیں؟ سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کہا کھلی سماعت کرائیں پتا چل جائیگا مداخلت ہوئی یا نہیں، جوسازش ہوئی اس سے ہماری قوم زندہ ہوگئی ہے ، حکومت گرائی گئی تو بھارت، اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں، اپنے حقوق کیلئے باہر نکلیں،زندہ قوم کی طرح حقوق کیلئے لڑیں، ہمارے سوشل میڈیا والوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں، وہاں سے کالیں آرہی ہیں جس کا نمبرنہیں ہوتا، آپ چاہیں بھی توچیزیں نہیں دب سکیں گی، ڈرہے ملک اتنا کمزور کر دیں گے کہ آزادی متاثر ہو گی، اللہ نے نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف نے ہمارے مؤقف کی تائید کی کہ مداخلت ہوئی ہے ، سازشی مراسلے پر حقائق سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، ہمارے پاس ریکارڈ ہے ہمارے لوگ امریکی سفارتخانے میں جایا کرتے تھے ، ہمارے اتحادیوں نے بھی اچانک ہی ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا، 8مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی، اس دھمکی کا سیدھا مطلب مجھے ہٹانا تھا، ہمارے سفیر نے سائفر بھجوایا جو براہ راست میرے تک پہنچا گیا، ڈونلڈ لو نے دھمکی دی عمران خان کو نہ ہٹایا تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا، 7مارچ کو ڈونلڈ لو نے آفیشل میٹنگ میں بات کی۔ ہمیں تو معلوم ہے کہ سازش ہوئی اس لئے تحقیقات چاہتے ہیں، جاپان پر 2 ایٹم بم گرائے گئے ، دونوں ملک 10 سالوں میں کھڑے ہوگئے ، دوسری جنگ عظیم میں جرمنی مکمل طور پر تباہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں کبھی یہ نہیں سوچتا کہ میں ہاروں گا، میں جب بھی کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو واپسی کا نہیں سوچتا، برے وقت سے نکلنے والا ہی چمپئن ہوتا ہے ، آپ ہارتے جب ہیں جب آپ ہار مان جاتے ہیں، میں سمجھ چکا ہوں دوبارہ موقع ملا تو کیا کیا کرنا ہوگا، جان چکا ہوں شروع میں مجھے کیا کیا بڑی اصلاحات کرنی ہیں، حکومت میں آئے تو معاشی چیلنجزاورمخلوط حکومت کے مسائل تھے ، لیڈرشپ اب جو بن رہی ہے وہ انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن سے آئی ہے ، پاکستان میں لیڈرشپ اور مینجمنٹ کا بہت بڑا خلا ہے ، سیرت النبی پڑھا کرہم اپنے مستقبل کے لیڈرتیارکرسکتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہیں، ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے ، پنجاب میں ن لیگ کے ساتھ بیٹھ کر حلقہ بندیاں کی گئیں، شہزادہ اور شہزادی کے ساتھ بیٹھ کر حلقہ بندیاں کی گئیں، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو الیکشن کمیشن پر اعتماد ہی نہیں ہے ، قائداعظم کی روح کو خوش کرنے لکی خاطر حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کرنی پڑیگی، معاملے پر سماعت ہو جائے تو دوبارہ کسی کی سازش کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ چوروں کو ملک پر مسلط کیا گیا، یہ ملک کے دشمن ہیں، ان کی کامیابی کی وجہ ان قوموں میں موجود اخلاقیات تھیں، ان کی وجہ سے ملک کے سارے ادارے تباہ ہوں گے ،ایف آئی اے کے افسر ڈاکٹر رضوان بھی ہارٹ اٹیک سے انتقال کر گئے ، ان کا مقصد صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا تھا، ان کے تو سارے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں، انہوں نے 2 ماہ میں وہ مہنگائی کی جو ہم نے 3 سال میں نہیں کی، میں صرف قائداعظم کو لیڈر مانتا ہوں، جس دن میں اسمبلی میں گیا اس کا مطلب ہو گا میں نے انہیں تسلیم کر لیا، انہوں نے جج ارشد ملک کی ویڈیو نکالی ، ثاقب نثار کی آڈیو نکال لی،انہوں نے ججز کو رشوت سے بھرے بریف کیس بھی بھجوائے ، مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، ان کی وجہ سے ملک کے سارے ادارے تباہ ہوں گے ۔لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ عوام خود باہرنکلی، پولیس نے گھروں کی دیواریں پھلانگ کر چھاپے مارے ، پولیس کی شیلنگ کا عوام نے مقابلہ کیا مطلب ہماری قوم زندہ قوم ہے ، گھروں میں خواتین موجود تھیں، چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، سی سی پی او، آئی جی اسلام آباد ہماری نظروں میں ہیں، وقت آئے گا ہم ضرور ان سے ان کے عمل کا پوچھیں گے ، پولیس نے جو ظلم کیا ہے اس سے لوگوں کو انتشار کی طرف لے جایا گیا۔ پاکستان میں وہ تبدیلی دیکھ رہا ہوں جس کے لیے دعا کرتا تھا، قوم برائی کے خلاف کھڑی ہے ، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ، میں نہیں سمجھتا اس تبدیلی کوکوئی روک سکے گا، جواس تبدیلی کوروکے گا اس میں بہہ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں نے ہرجگہ کہا انہیں این آراونہیں دوں گا، یہ لوگ مجھ سے مانگ ہی این آر او تھے جوانہیں کسی صورت نہیں دونگا، جب انہیں سوال کے لیے بلایا جاتا تھا تو تکبر میں کہتے تھے کہ ہمیں بلایا کیوں ہے ، یہ لوگ خود کو وہ بادشاہ سمجھتے ہیں جو قانون سے بالاترہیں، جب انہیں این آراو ون ملا تھا اس وقت بھی سارے ادارے ختم کردیئے تھے ، یہ لوگ دوبارہ اقتدارمیں آئے ہیں اوراب این آراوٹولے لیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں