خالصتان ریفرنڈم کی تیاریوں پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
شیئر کریں
بھارت دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کی جانب سے اگست میں خالصتان کے قیام کے ریفرنڈم کروانے کے اعلان سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ اکالی سکھ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے سو سے زائد شہروں میں ریفرنڈم کروایا جائے گا تاکہ دنیا بھر میں آباد سکھ کمیونٹی کی رائے لی جا سکے کہ آیا وہ خالصتان کے حق میں ہیں یا نہیں‘انہوں نے کہا کہ ہم انڈیا کی طرف سے کشمیریوں پہ کئے جانے ظلم کی شدید مذمت کرتے ہیںہم کشمیر کا دکھ سمجھتے ہیں‘خالصتان کے حق میں پر 6جون کو سری اکال تحت صاحب کے جتھ دار گیانی ہرپریت سنگھ (جن کا رتبہ مذہبی لحاظ سے اعلیٰ ترین مانا جاتا ہے)نے امرتسرمیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ خالصتان ہر سکھ کا خواب ہے ان کے اس بیان پر بھارت میں ان کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے اور پھانسی دینے جیسے مطالبات سامنے آئے جبکہ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی پر مودی سرکار انہیں ہٹانے کے لیے دبائو ڈال رہی ہے۔اکال تحت کی جانب سے گیانی ہرپریت سنگھ کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے اور ان کی حفاظت کے لیے خصوصی اقدامات کیئے گئے ہیں‘ادھر خالصتان تحریک کینیڈا کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے کہ خالصتان اور پاکستان کے تعلقات بالکل امریکہ اور کینیڈا کی طرح ہونگے جن کے درمیان نہ کوئی بارڈر، نہ ویزہ ہوگا دونوں ریاستوں کے درمیان فری تجارت اور مضبوط معاشی تعلقات ہونگے‘جس پر دہلی سرکار نے کینیڈا کو احتجاجی مراسلہ بھی ارسال کیا ہے مگر کینیڈین حکومت میں سکھوں کے اثرورسوخ کے باعث اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔پچھلے سال کورونا کی وباء پھیلنے سے پہلے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں تواتر کے ساتھ سکھوں اور کشمیریوں کے مشترکہ احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں جن میں اکثر بھارتی سفارت خانوں اور اقوام متحدہ کے دفاتر کے سامنے ہوئے جبکہ بھارتی وزیراعظم یا کسی دوسرے اعلی سرکاری عہدیدار کے ان ملکوں کے ددروں کے دوران بھی سکھ اور کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے کیئے۔