پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر
شیئر کریں
پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دے سکتے ، بل لانے کی بنیادی وجہ وہ لوگ ہیں جو صرف ڈالر کمانے کے لئے کردار کشی اورجھوٹاپراپیگنڈا کر کے لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں اس لئے ہمیشہ سے اس جیسے نئے قانون کی ضرورت تھی،اس قانون کے تحت ٹربیونل 180 دن میں فیصلہ کرنے کا پابند ہو گا اس میں پولیس، گرفتاری یا سزا نہیں ہو گی بلکہ 30 لاکھ روپے تک مالی پینلٹی ہو گی، یہ صرف سیاستدانوں نہیں بلکہ ہرشہری کے لئے ہو گا،یہ قانون صرف پانچ سات ایجنڈا بیس لوگوں کا مسئلہ ہے ۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کہا جارہا ہے آزادی اظہار رائے پر پابندی لگنے لگی ہے ،ایک قانون پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے ،جس پر کہا گیا کہ یہ ایک کالا قانون ہے ،یہ بل کیوں لایا جارہا ہے ،ڈالر کمانے کے لئے لوگوں کی پگڑیاں اچھالی اور چہک چہک کر جھوٹ بولا جاتاہے ،نیا ڈیفیمیشن لا ء آنا چاہیے ،پراناقانون ایک نوٹس سے آگے نہیں جاسکا۔