محکمہ تعلیم کراچی میں اندھیرنگری چوپٹ راج
شیئر کریں
محکمہ تعلیم کراچی میں اندھیرنگری چوپٹ راج محکمہ کے تمام تر مالی معاملات کا ذمیدار شخص ڈاریکٹر فنانس کئی ماہ سے روپوش محکمہ شدید ترین مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے تفصیلات کے مطابق کراچی بھر کے سرکاری پرائمری لوئر سیکنڈری,سیکنڈری و ہائیر سیکنڈری اسکولوں کا ڈاریکٹوریٹ واقع کریم آباد میں تعینات ڈاریکٹر فنانس حافظ معین اختر گزشتہ کئی ماہ سے اپنے دفتر سے روپوش ہے جس کے سبب محکمہ تعلیم شدید ترین بحران کا شکار ھوگیا ہے ڈائریکٹر فنانس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈل میں ملوث ہے اور کروڑوں روپے خوردبرد کرچکا ہے جس میں گزشتہ سال طلبہ وطالبات کے فرنیچر وسائنسی آلات کے جاری 84 کروڑ کی رقم کا بہت بڑا حصہ سابقہ ڈاریکٹر فنانس کی ملی بھگت سے ہڑپ کرنے میں کامیاب ہو جب کہ محکمہ تعلیم کے اکاونٹ میں گزشتہ کئی برسوں سے موجود ایک کروڑ چالیس لاکھ کی رقم انتہائی خاموشی سے نکال کر ڈکار گیا ابھی گزشتہ ماہ پچاس لاکھ کی رقم بھی نکال کر خوربرد کرلی اینٹی کرپشن کی جانب سے اس کو طلب کیا جاچکا ھے جہاں یہ بھاری رشوت کے عوض معاملہ رفع دفع کرلیتا ھے محکمہ کے اعلی افسران کے گزشتہ تین ماہ سے پیٹرول کے پیسے بھی ہڑپ کر کے بیٹھا ہے جبکہ محکمے کے سینکڑوں ملازمین روزانہ کی بنیاد پر اپنے واجبات کی وصولی کیلئے ملیر حب بلدیہ لانڈھی کورنگی پورٹ بن قاسم گلشن حدید سے ھزاروں روپے کرایہ خرچ کرکے آتے ھیں لیکن حافظ معین کی عدم موجودگی کے باعث ناکام واپس جاتے ہیں بتایا جاتا ہے کہ سندہ سیکریٹریٹ اے جی سندھ میں اپنے اعلیٰ افسران سے تعلقات کی بنیاد پر کوئی اس کو روکنے ٹوکنے والا بھی موجود نہیں ہے محکمے کے ملازمین نے جرأت کی وساطت سے وزیر اعلیٰ سندھ سے براہ راست مداخلت کی اپیل کی ہے۔