اتفاق رائے سے شفاف انتخابات ناگزیر ہیں!
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے کہا ہے کہ وطن عزیز درد ناک لمحات سے گزر رہا ہے۔ ذاتی مفادات کی لڑائی سے ملک نفرتوں اور سازشوں کی لپیٹ میں ہے۔ سیاسی، معاشی اور آئینی بحران عروج پر ہے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کا پہلا، دوسرا، تیسرا اور آخری حل مذاکرات ہیں۔ ایک ہی دن اتفاق رائے سے شفاف الیکشن ناگزیر ہیں۔ کیونکہ پی ڈی ایم،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سے عام عوام کو عدم تحفظ کا احساس پیدا ہو رہا ہے ۔ تینوں پارٹیاں ملک کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے لیے متحرک رہی ہیں۔آئی ایم ایف کی طرف سے مسلط کردہ شرائط نے غریب آدمی سے دو وقت کا نوالہ بھی چھین لیا ہے ۔مہنگائی ،بے روزگاری اپنے عروج پر ہے ۔عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں۔عوام کے لیے بہترین آپشن جماعت اسلامی ہے کیونکہ حقیقی معنوں میں یہ ایک جمہوری،ترقی پسند،پر امن اور نظریہ پاکستان اور اسلام سے وفا کرنے والی جماعت ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ تینوں بڑی جماعتوں کی سیاست پاکستان کی ترقی ،خوشحالی کی سیاست نہیں ہے یہ تباہی کی سیاست ہے جس نے پاکستان کو تباہی کی دلدل میں دھکیل دیاہے۔ صد افسوس 9 مئی کو قائد اعظم محمد علی جناح کے تاریخی گھر کو جلایا گیا ،ریڈیو پاکستان کی عمارت پوچھ رہی تھی کہ میرا جرم کیا تھا۔پورا ملک دنیا کے سامنے تماشا بنا رہا،ملک کی 75 سالہ تاریخ میں ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے،نا کہیں مرکزی حکومت نظر آئی اور نگران حکومتیں بھی تماشا ئی کا کردار ادا کرتی رہی۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں سرکاری سرپرستی میں سیاسی جماعتیں سپریم کورٹ کے خلاف دھرنا دے رہی ہیں۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے ۔ملک کو آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات، کرپشن اور پروٹوکول کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ پانچ لاکھ گاڑیاں وزیروں مشیروں، بیوروکریسی کے پرائیویٹ استعمال میں پٹرول مفت ڈلتاہے۔ گورنرز، سرکاری بابو، وزیر ایکڑوں پر محیط محلات میں رہتے ہیں۔ ان کے لیے دس مرلے کا گھر ہونا چاہیے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں مہنگائی میں 34.3 فیصد اضافہ ہواجس سے عوام کاجینا مشکل ہوچکاہے۔ 160 روپے فی کلو آٹا ہو تو ایک سربراہ کیسے دس بارہ بندوں کی کفالت کرسکتا ہے۔ ابھی مزید 650 بلین کا قوم کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے گا۔ لگتا ہے آئندہ آنے والے دنوں میں حکومت سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دے گی۔ پی ڈی ایم مہنگائی کے خلاف پی ٹی آئی حکومت مخالف ریلیاں نکالتی تھی لیکن پی ٹی آئی کی طرح پی ڈی ایم کی حکومت بھی سو فیصد ناکام ہوگئی۔ صرف چہرے بدلے ہیں لیکن اشرافیہ ایک ہی ہے۔ حکومت چاہے جس بھی جماعت کی ہو، اس ملک کی حکمران جب تک کرپٹ اشرافیہ رہے گی، عوام کو سکون نہیں مل سکتا۔ ان لوگوں نے آئی ایم ایف کہنے پر غریبوں پر مزید 170ارب ٹیکسز لاد دیے۔ یہ خود اپنی مراعات کم کرنے کو تیار نہیں نہ یہ کابینہ کو مختصر بنانا چاہتے ہیں۔
ملک کے 23 کروڑ عوام بے حد پریشان ہیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے مگرآٹا نہیں، دالیں، چینی، سبزیاں مہنگی ہوگئی ہیں اس بدحالی کی بنیادی وجہ حکمران ہیں۔ سابقہ اور موجودہ حکومت نے عوام کو آئی ایم ایف کا غلام بنایا۔سیاستدان ٹھیک ہو جائیں تو سب ادارے ٹھیک ہو جائیں گے۔ جب سیاستدان ڈی ٹریک ہو جائیں تو ادارے بھی ڈی ٹریک ہو جاتے ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں اور پاکستان تحریک انصاف سب نے ہی اس ملک کو نقصان پہنچایا ان حکمرانوں کی وجہ سے آج نہ تو عدالت میں انصاف ہے اور نہ ہی کہیں اور۔ پاکستان کے 22 کروڑ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں عوام اب مزید مہنگائی برداشت نہیں کرسکتے جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس پر کوئی کرپشن کا کیس نہیں ۔
ملک کی زمین سونا اگلتی ہے۔ ہمارے پاس معدنیات کی وسیع دولت ہے۔ محنتی قوم ہے، پڑھے لکھے نوجوان ہیں، ہمیں کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستانی قوم مانگنے والی نہیں دینے والی بنے، ہم دنیا کی امامت کر سکتے ہیں اور اس کے لیے ایمان دار اور اہل افراد کا اقتدار میں آنا ضروری ہے۔ قوم ووٹ کی طاقت سے آزمائی ہوئی جماعتوں کو گھر کا راستہ دکھائے اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو الیکشن میں ووٹ دے تاکہ ایک اسلامی پاکستان کی بنیاد رکھی جائے۔ موجودہ قومی اسمبلی بے توقیر ہو چکی ہے۔ مرکز و صوبوں میں نگران حکومت قائم ہو جانی چاہئے۔ ملک میں فی الفور عام انتخاب ہونے چاہئیں۔ اداروں پر اعتماد ختم ہونا ہماری بربادی کی وجہ ہے۔ آج پیپلزپارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا ووٹر مایوس ہے۔ صرف ایک طبقہ خوشحال ہے وہ حکمران ہیں۔ مسائل سے نکلنے کا واحد حل اسلامی ریاست ہے۔ ہم عوام کی خاطر نکلے ہیں۔
٭٭٭