حکومت میں رہنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے نئی شرائط، ن لیگ کالندن پلان سامنے آگیا
شیئر کریں
(رپورٹ:رانا خالد قمر) گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نون لیگ کے مشاورتی عمل میں طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائے گی اور اسے نواز شریف کی رضا مندی حاصل ہوگی تو پھر شہبازشریف کی جانب سے بھرپور طریقے سے حکومت کی جائے گی اور عمران خان کے خلاف شکنجہ بھی کسا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف اقتدار میں آتے ہی بحرانوں میں گھر گئے ہیں جس پر لندن میں پارٹی قائد کے ساتھ طویل ملاقاتیں ہوئیں اور اس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان اجلاسوں میں دو نکاتی حل پر اتفاق کیا گیا پہلا نکتہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ طے پانے والے معاملات پر عمل درآمد کروانا اور اس کے بدلے ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران سے نمٹنا اور دوسرا نکتہ طے شدہ معاملات پر عمل درآمد نہ ہونے پر اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر حکومت چھوڑ دینا شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف کی واپسی کے بعد پاکستان سے ایک اہم ترین شخصیت لندن جائیں گی اور طے شدہ معاملات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائے گی۔ نواز شریف کے مطمئن ہونے پر شہباز شریف حکومت بھرپور انداز میں کام شروع کردے گی اس کے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی۔ یہ حکومت ممکنہ طور پر عمران خان سے بھی سختی سے نمٹے گی اور معیشت کو بھی بہتر کرنے کے لیے دوست ممالک سے معاشی پیکج لے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات پر بھی پالیسی بنائی جائے گی لیکن اگر نواز شریف مطمئن نہیں ہوتے تو شہباز شریف اپنے اتحادیوں کی مشاورت سے حکومت سے نکلنے کا اعلان کر دیں گے لیکن اس سے پہلے جو ضروری قانون سازی ہوگی وہ کی جائے گی۔ اس ضمن میں پارلیمنٹ میں راجہ ریاض یا نور عالم خان میں سے کسی ایک کو قائد حزب اختلاف بنایا جائے گا۔ یہ تمام معاملات اگلے بجٹ سے پہلے اور ممکنہ طور پر اکتیس مئی تک طے کر لیے جائیں گے۔