میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کااعلان

حکومت کاپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کااعلان

ویب ڈیسک
پیر, ۱۶ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کردی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے کہا عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، پٹرول کی قیمتیں ابھی نہیں بڑھا رہے ،مستقبل میں پیٹرول کی قیمتوں میں رودو بدل ہوسکتا ہے،عمران خان کی پالیسی اور نااہلی کی وجہ سے ملکی معیشت شدیدخسارے میں ہے، کورونا کے دوران امداد اور قرض ادائیگی کے التوا سے گزشتہ حکومت کو فوائد ملے ،عوام تک منتقل نہیں کئے گئے،مہنگائی کا ادراک ہے ،عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے،18مئی کو آئی ایم ایف کے پاس جا رہا ہوں سبسڈی کے حوالے سے دوبارہ بات چیت کریں گے،خدا کیلئے پی ٹی آئی کے رہنما ہمیں معیشت کے بارے میں نہ سکھائیں ،جو آپ نے حال کیا وہ سب کو پتہ ہے،زراعت کو ٹھیک نہ کر سکے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ہمارا زرعی ملک ہے ،ہم 8 ارب ڈالر کی اشیائے خورونوش درآمد کی ہیں ،ہم رواں برس 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے،عمران خان کی ہلچل اور جھوٹ کے طوفان اور ان کے مطابق عمران خان کے علاوہ افسران سمیت تمام سیاستدان، صحافی اور عوام غدار ہیں،ملک میں صرف عمران خان ہی ایماندار اور محب وطن رہ گئے ہیں ،من حیث القوم سب ہم لوگ بیکار ہیں۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھاتے ہیں تو گناہ گار ہوتے ہیں نہیں بڑھاتے تو گناہ گار ہوتے ہیں۔مفتاح اسماعیل کے مطابق عمران خان نے آخری وقت میں حکومت کو بچانے کیلئے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کردی۔ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کو 160 روپے سے کم کرکے 150 روپے کردیا جبکہ ڈیزل 145 روپے کا کر دیا ،اْس وقت خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کے قریب تھی،آج تیل کی قیمت 110 ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب یہ بارودی سرنگ بچھا کر گئے ہیں یہ اس پر خوش ہورہے ہیں، آپ مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچانے کے بجائے ملک کو کس نہج پر لے آئے ہیں، آج حکومت عمران خان کی سبسڈی کے باعث پیٹرول و ڈیزل پر ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان کررہی ہے جو کہ سویلین حکومت کے اخراجات سے 3 گنا زیادہ رقم ہے۔انہوںنے کہاکہ شوکت ترین آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ایک پیسے کی بھی سبسڈی نہیں دیں گے جبکہ پٹرول پر 30 روپے فی لیٹر لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کریں گے،شوکت ترین کے وعدے کے مطابق ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں 150 روپے کا اضافہ ہونا چاہیے تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ آپ نے جن آٹے کی چکیوں کو ہزاروں ٹن گندم دی تھی ان کا بجلی کا بل صفر تھا۔ بجلی کے صفر بل کا مطلب ہے کہ انہوں نے گندم سے آٹا نہیں بنایا بلکہ وہ گندم افغانستان میں بھیج دی، ہمارے پاس کافی شواہد موجود ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مثال کے طور پر اٹک میں جو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر لگتے ہیں وہ کتنے پیسے دے کر لگتے تھے۔ اور کون خاتون تھیں وہ بھی ہم جانتے ہیں۔ گندم افغانستان اسمگل کروادی۔ کھاد اسمگل کروادی۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ کھاد کی 2600 سے 3000 روپے کی بوری میں ہم نے 4000 ہزار روپے کی سستی گیس دی ہوئی ہوتی ہے،دنیا بھر میں اْس بوری کی قیمت 8،9 ہزار روپے ہوتی ہے جو ہم اپنے کسان کو سستی دیتے ہیں۔ پاکستان میں کھاد بنانے والی ایسی بھی کمپنیاں ہیں جنہیں ہم گیس 260 روپے فی ایم ایم بی ٹی ایو دیتے ہیں جبکہ ہماری خرید 3000 روپے کی ہے، اْس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کسان کو سستی کھاد میسر آسکے نہ کہ اسمگل کروادیں۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ 4 سالوں میں کپاس، چاول کے بیج سمیت کسی فصل کے بیج پر کوئی کام نہیں ہوا۔ یہ ان کی زراعت کی کہانی تھی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم زراعت کو ٹھیک نہیں کرسکتے تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا،ہمارا زرعی ملک ہے جبکہ ہم 8 ارب ڈالر کی اشیائے خورونوش درآمد کی ہیں ،ہم رواں برس 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی کپاس درآمد کریں گے یا کر چکے ہیں، رواں برس چینی درآمد نہیں ہوگی۔ ہم نے پچھلے سال 60 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کی ہے، رواں برس ہم کو 1 ارب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی۔مفتاح اسماعیل کے مطابق رواں برس پاکستان رفتار کے حساب سے درآمدات 75 ارب ڈالر کریگا، پاکستان کی برآمدات و درآمدات 30 ارب ڈالر کی ہونگی۔ اس کے باوجود 45 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوگا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز کرے گا۔انہوںنے کہاکہ جب مسلم لیگ (ن) حکومت چھوڑ کر گئی تھی تو آٹے کی قیمت 35 روپے تھی جو کہ اب 80 روپے کلو ہے۔ ہم نے حکومت میں آنے کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز میں چینی کی قیمت کم کرکے 70 روپے کلو کر دی ہے،جب تک ان کے پاس اسٹاک رہے گا اس وقت تک 70 روپے کلو میں ہی دستیاب ہوگی، اسٹاک ختم ہونے کے بعد سبسڈی دے دیں گے تاکہ لوگوں کو سستی چینی میسر آسکے،اسی طرح یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے گھی پر بھی 195 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں لیکن عمران خان کی حکومت میں یہ چیزیں ناقابل برداشت حد تک مہنگی ہوئی ہیں جس کی وجہ ناقص پالیسیز اور کرنسی کی بے قدری ہے اس میں عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنا بھی وجہ تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں