میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سابق چیف جسٹس نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا،جسٹس فائزعیسی

سابق چیف جسٹس نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا،جسٹس فائزعیسی

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، جسٹس عظمت سعید میرے دوست تھے لیکن ان کے فیصلے پر دکھ ہوا،کہنے کو ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں لیکن دراصل منافقین کی قوم ہیں،ملک کو باہر سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، پاکستان کو باہر سے کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے بعد مجھ پر قیامت برپا کی گئی، ایف بی آر نے آج تک مجھے نوٹس نہیں بھیجا، میرے بچے اور اہلیہ میرے زیر کفالت نہیں، لندن جائیدادیں خریدتے وقت بھی اہلیہ اور بچے زیر کفالت نہیں تھے، عمران خان کی طرح میری اہلیہ نے جائیداد نہیں چھپائی،سمجھ نہیں آتا جمہوریت میں رہ رہے ہیں یا ڈکٹیٹر شپ میں۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس پر اپیل کی سماعت کی جس کے دوران ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شعرو شاعری کے ساتھ دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ میری اہلیہ کیس میں فریق نہیں تھیں پھر بھی ان کے خلاف فیصلہ دیا گیا، اپنی اہلیہ بیٹی اور بیٹے سے معذرت خواہ ہوں کہ میری وجہ سے اہلیہ اور بچوں کے خلاف فیصلہ آیا، میرے اور اہلخانہ کے خلاف ففتھ جنریشن وار شروع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آج تک ایک شخص عدالت میں موجود نہیں، فروغ نسیم کیلئے عدالت کا احترام نہیں وزرات ضروری ہے، انہوں نے میری اہلیہ اور مجھ پر الزامات عائد کیے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کہنے کو ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں لیکن دراصل منافقین کی قوم ہیں، کیس ایف بی آر کو بھجوانے کا عدالتی حکم آئین اور متعدد قوانین کے خلاف ہے، خاتون چیئرپرسن ایف بی آر کو میرا کیس جاتے ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 184/3 بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، میری بیٹی اور بیٹے کو ایف بی آر نوٹس کا حکم بنیادی حقوق کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا عمران خان کی فیملی کے بارے میں بات نہیں ہوسکتی، عمران خان کرکٹر تھے تو ان کا مداح تھا آٹوگراف بھی لیا، عمران خان بھی ایک انسان ہیں۔درخواست گزار جج نے کہا کہ جسٹس عظمت سعید میرے دوست تھے لیکن ان کے فیصلے پر دکھ ہوا، جسٹس عظمت سعید آج حکومت کی پسندیدہ شخصیت ہیں، سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں