میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پوچھنا یہ ہے کہ۔۔۔۔۔ ؟

پوچھنا یہ ہے کہ۔۔۔۔۔ ؟

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

جو بس اِتنے سے مسلمان ہیں کہ اُن کا کلمہ،نماز ،روزہ ،زکواۃ اور حج پر یقین ہے کسی پر ہاتھ اُٹھانے کی اِس لیے ہمت نہیں کرتے مباداروزِ محشر بازپُرس سے گزرناپڑے حادثے میںہوئے کسی زخمی کو دیکھ کرجن کا دل بھر آتا ہے پولیس ہو یا کوئی اور اِدارہ سب کادل سے احترام کرتے ہیں کیونکہ کوئی قانون کے نفاز کا باعث ہے اور کچھ دفاع ِ وطن کے زمہ دار ہیں سفر کے دوران کسی ایمبولینس کو دیکھ کر فوری راستہ دینے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی مریض کو لیجاتے ہوئے تاخیر نہ ہوجائے کوئی بُرابھلا کہے تو جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں کوئی زیادہ چیخے چلائے یا تضحیک سے پیش آئے تو بھی جواب میںاخلاق سے گرے کلمات ادا نہیں کرتے علمائے دین سے بس اِتنا دریافت کرنا ہے کہ اِتنی ڈھیروں خامیوں کے باوجود بھی وہ مسلمان ہیں یا ۔۔؟

اسلام کی نئی تشریح تو یہ ہے کہ فرانس یا کوئی اور ملک گستاخانہ حرکت کرے تو ملک میں گھرائو جلائو شروع کر دیا جائے ڈنڈے کے زورپر زبردستی دکانیں بند کرائی جائیںاوراگر کوئی قسمت کا مارا پولیس اہلکار ہتھے چڑھ جائے تو روئی کی طرح دھنک دیا جائے ایمبولینس چاہے کسی مریض کو ہسپتال ہی کیوں نہ لے کر جارہی ہو نہ صرف راہ روکنی ہے بلکہ توڑ پھوڑ کر ملیدہ بنانا ہے اِس دوران مریض مرتا ہے تو مر جائے قطعی پرواہ نہیں کرنی اگر کوئی گاڑی جیسے کہ کار،بس یا چنگی چی سڑک پر آجائے تو ٹوڑپھوڑ کے بعد آگ لگانا بھی گستاخانہ خاکوں پر غصے کے اظہار کے لیے ضروری ہے راستے بند کرنا توبالکل نہیں بھولنا کیونکہ چاہے دنیا کا کوئی ملک گستاخی کرے سزا ہم وطنوں کودینی ہے سڑکوں پر لاقانونیت کا ہر رنگ نمایاں ہونا چاہیے ہرمجبوروبے بس کاخون بہانے سے مسلمانی کنفرم ہوتی ہے اور یہ سب کچھ اُس ہستی کے پیروکار کرتے ہیں جس کا فرمان ؑ ہے کہ راستے میں پڑامعمولی کنکر اُٹھانا بھی نیکی ہے اور کالی کملی والے آخری نبیﷺ کو طائف والے پتھر مارمار کر لہولہان کر دیتے ہیں لیکن رحمت العالمین ؑ کے لبوں سے بدعا نہیں ہدایت کی دعا ہی نکلتی ہے پیار ے آقاؑکی ناموس پر جان سمیت ہرر شتہ قربان کرنے پرتوہر مسلمان کی طرح میرابھی پختہ یقین ہے مگر زندگی میں آج تک کسی بندے کی جان لینے کی سوچ تک زہن میں کبھی پیدا نہیں ہوسکی اب پتہ نہیں میں مسلمانی کے کِس درجے پر ہوں پوچھنا یہ ہے کہ میں کیسا مسلمان ہوں۔۔ ؟

خاتم النبین ؑ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی ہر مسلمان کے لیے ناقابلِ برداشت ہے چہ جائے کہ کوئی خاکے بنانے کی ناپاک جسارت کرے ایسا کرنے والاچاہے کتنا ہی طاقتور ملک ہو مسلمانوں کو خوفزدہ نہیں کر سکتا مگر سات سمندر پار ہونے والی غلیظ حرکت کے جواب میں اپنے ہی ملک کی املاک نذرِ آتش کرنے کومیرا دل نہیں مانتا اور ہاں ایک اور سوال پوچھنا ہے کہ کیا دنیا میں صرف ہم ہی مسلمان ہیں اور کوئی مسلمان نہیں اگر پاکستان کے علاوہ بھی کئی اسلامی ملک ہیں تو وہاں لوگ ہماری طرح احتجاج کیوں نہیں کرتے وہ اپنے ملک میں دنگا و فساد پھیلانے سے کیوں گریز کرتے ہیں کیا وہ مکمل مسلمان نہیں ؟جو پیارے نبیؑ کے نام پر نہ تو اپنی حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں نہ دھرنے دیتے ہیں اور نہ ہی اِداروں کو گالیاں نکالتے ہیں کیسے مسلمان ہیں اگر وطن عزیز کے حالات کی نظر سے موازنہ کروں تو مجھے تو آدھے ادھورے ہی مسلمان محسوس ہوتے ہیں خدارا کسی کے پاس مدلل جواب ہو تو مجھے بھی قائل کرے کیوں کہ عجیب مسلمان ہوں جو وطن میں لگی آگ دیکھ کر پریشان ہوں اور قانون نافذ کرنے والے اِداروں کے اہلاکاروں کو زخمی دیکھ کر افسردہ ہوں میں آخر سفاک وسنگدل کیوں نہیں بن سکا کہیں ایسا تو نہیں کہ کامل مسلمان بننے کے لیے کسی جتھے میں شامل ہوکرتربیت حاصل کرنا ضروری ہے اگر ضروری ہے تو کون سا جتھا بہتر رہے گا گاڑیوں کی توڑپھوڑ کرنے والا ،لوگوں کو زخمی کرنے والا ،تاجروں پر بہادری کی دھاک بٹھانے والا یا سڑکیں بندکرکے ایمبولینس اور مریضوں کے لیے راستے بند کرکے نعرہ بازی کرنے والا ۔پوچھنا یہ ہے کہ اچھا مسلمان بننے کے لیے کونسے جتھے کی تربیت اور کہاں حملے ضروری ہیں؟۔

ہمارے مزاج کے چوہدری کو ساتھ والے گائوں کے چوہدری سے نفرت ہوگئی اُس نے مخالف کو سزا دینے کے لیے گائوں والوں کو گولہ بارود اکٹھا کرنے کا حکم دیا جب کافی گولہ بارود جمع ہوگیا تو آگ لگا دی جس سے آدھا گائوں جل کر خاکستر ہو گیا جس میں چوہدری کااپنا مکان بھی تباہ گیا زخمی چوہدری بمشکل تباہ شدہ ڈھانچے سے نکلا اور بولا ہماراگائوں بھی آدھا تباہ ہو گیا ہے اندازہ کرو پاس والے گائوں کا کتنا نقصان ہوا ہو گاپوچھنا یہ ہے کہ ہمارا بھی کچھ ایسا ہی طرزِ عمل نہیں جو اپناملک تباہ کرکے سمجھتے ہیں کہ مخالفوں کو سزامل رہی ہے۔

وطنِ عزیز میں لگی آگ سے گُستاخانہ خاکے بنانے والوں کا کتنا نقصان ہوا ہے اور وہ ڈرکر تائب ہوئے ہیں یا نہیں دیکھیں پورا ملک جل رہا ہے خوف کی فضا ہے لوگ سہمے سہمے سے ہیں اب بھی کافر ملک نہیں ڈرتے تو مزیدکیا کرنا چاہیے کسی عالمِ دین کے پاس کوئی مزید بہتر منصوبہ ہے تو بتائے اور یہ بھی پوچھنا ہے کہ ملک میں آگ لگانے والوں کے پاس اِس کا کوئی جواب ہے کہ فرانس جیسے کافر ملک سے لیا اربوں ڈالر کا قرض کیسے واپس کرنا ہے اور جن کے عزیز واقارب فرانس میں مقیم ہیں کیا انھوں نے وہاں سے ترکِ سکونت کیا ہے؟ ہمارے جذبات دیکھ کر فرانس نے ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کانام نہیں نکلنے دیا وہ ہماری خالی بڑھکوں اورجذباتی نعروں کا جواب ہمارے دشمن کو رافیل طیارے و دیگر جنگی سامان دے کر مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی صورت میں دے رہا ہے اور اپنے ملک میں آبادمسلمان کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کے لیے قانون سازی میں مصروف ہے پوچھنا یہ ہے کہ ملک کے کِس کِس حصے میں مزید کتنی آگ لگائیں اور کتنے ہم وطن مار دیں تاکہ بھارت کو اسلحہ دینے اور مسلمانوں کے خلاف مزید سخت قانون بنانے سے فرانس بازرہے۔

مجھے یہ تسلیم کرنے میں عار نہیں کہ میں کوئی عالم ِ دین نہیں نہ ہی میرا کوئی مدرسہ ہے جہاں میں حصولِ علم کے لیے آنے والوں کو صبح و شام پیٹ سکوں نہ ہی مجھے ہجرے کی کوئی ایسی آڑ میسر ہے جہاں حرارتِ ایمانی کے اظہار کے طورپر طلبا و طالبات سے چھیڑچھاڑ کرنے کے مواقع میسر ہیں میں تو ایک ساد اسا مسلمان ہوں جسے اپنے پیارے نبیؑ کے بتائے راستے اور سُنت سے پیار ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں کسی کو ایذ رسانی کی اجازت نہیں کسی گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر فوقیت نہیں فوقیت ہے تو بس تقویٰ پرہزگاری کی بنا پر۔ میں نے دودن سے قرآن وحدیث سے فساد کی اجازت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ناکام ہوںاور کئی جگہ تو فسادفی الارض کی ممانعت پڑھنے کو ملی ہے سورہ بقرہ کی آیات میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے اور جب کہا جائے انھیں کہ مت فساد پھیلائو زمین میں تو کہتے ہیں ہم ہی تو سنوارنے والے ہیں ہوشیار بے شک وہی فسادی ہیں لیکن سمجھتے نہیں۔ بس اب مجھے کسی سے کچھ پوچھنا نہیں ۔مجھے میرے سوالوں کا جواب مل گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں