میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
یہ نہیں بتاتے!

یہ نہیں بتاتے!

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۶ اپریل ۲۰۲۰

شیئر کریں

بل گیٹس انسانوں کی ڈیجیٹل شناخت کے منصوبے کوچھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔”سی ای پی آئی“نے جب ورلڈ اکنامک فورم میں عالمی سطح پر ویکسین کے بڑے منصوبے کااعلان کیا تھا، تو متوازی طور پر انسانوں کی ڈیجیٹل شناخت یعنی”ID2020“ کا ایجنڈا بھی حرکت میں لانا شروع کردیا گیا تھا۔یہ منصوبہ اپنی اصل حالت میں آر ایف آئی ڈی (Radio-frequency identification) کہلاتا ہے۔ جسے آئی ڈی 2020 کے عنوان سے پہلے امریکا اور پھر پوری دنیا میں بتدریج نافذ کیا جارہا ہے۔
رفتارِ حالات میں ترتیبِ واقعات کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے۔ یہاں بھی معنی خیز طور پر ہے۔جس طرح بل گیٹس کی مالیاتی کفالت سے سی ای پی آئی نے ویکسین پر کورونا وائرس سے قبل کام شروع کردیا تھا اور اس کا اظہار ڈیوس ورلڈ اکنامک فورم پر اواخر جنوری میں کیا گیا تھا، ٹھیک اسی طرح ”ID2020“ کا منصوبہ بھی وقت پر شروع کردیا گیا تھا۔ غور کیجیے! کورونا وائرس کے ظہور سے چند ہفتے قبل ایونٹ 201سے ایک آزمائشی مشق امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹیمور میں کی گئی تھی۔ اس سے بھی ٹھیک ایک ماہ قبل 19/ ستمبر 2020 ء کو آئی ڈی 2020 الائنس کی جانب سے ایک کانفرنس نیویارک میں منعقد ہوئی۔ جس کا عنوان
”Rising to the Good ID Challenge“ تھا۔ کیا یہ محض کوئی اتفاق تھاکہ عالمی ادارہ صحت نے جب کووڈ۔19 کو انتہائی مشکوک اور قبل ازوقت وبائی مرض قرار دیا تواس کے ساتھ ہی”ID2020“ کے نفاذ کی باتیں بھی زورشور سے ہونے لگیں۔ کیا کورونا وائرس، ویکسین اور”ID2020“ کے درمیان کوئی نامیاتی رشتہ تھا؟جی ہاں! ڈیوس ورلڈ اکنامک فورم پر بھی سی ای پی آئی کی جانب سے جب کورونا مریضوں کی ویکسین کے منصوبے پر عمل درآمد کا دعویٰ کیا گیا تو اس کے ساتھ ہی ویکسی نیشن کو ڈیجیٹل شناخت کے ساتھ منسلک کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر امریکا میں اس منصوبے پر بات کرنے والے ڈاکٹر فوکی نے بھی اِسی ڈیجیٹل شناخت کے ساتھ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد زندگی کی بحالی کو نتھی کیا اور دعویٰ کیا کہ واشنگٹن میں ایسا منصوبہ زیر غور ہے۔
گلوبل ریسرچ کے تحت سامنے آنے والی ایک دستاویز کے مطابق ID2020 دراصل ایک عالمی حکومت قائم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے، اگر یہ نافذ ہوگیا تو پوری دنیا ایک ”گلوبل پولیس اسٹیٹ“ میں تبدیل ہوجائےگی۔ دنیا کو ایک عالمی گاؤں قرار دے کر ترقی کو انسانیت کی معراج قرار دینے والے اب اس کے خطرات کو بھی بھگتیں۔ یہاں آپ کو برطانوی وزیراعظم کا بیان یاد دلادیں، جو اُنہوں نے کورونا زدہ ہونے سے چند دن قبل دیا کہ کورونا کی وبا سے نمٹنا ایک حکومت کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے ایک عالمی حکومت کا قیام ضروری ہے۔ عالمی حکومت میں قومی ریاستیں ایک نئے عالمی فرمان کے تحت طفیلی کردار ادا کریں گی، اور عملاً ٹیکنا لوجی کی حکومت ہوگی۔
یاد رکھیں! یہ پروگرام نومولود بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ سے اُن کو ٹیکے لگانے تک ہر چیز کو اسی ایک ڈیجیٹل پلٹ فارم پر منسلک کردیتا ہے جس کا نام ”ID2020“ ہے۔ یوں بچوں کی پہلی مسکراہٹ، کلکاری، آواز اور ان کا لمس جو والدین کے لیے حیات بخش ہوتا ہے، ایک بائیو میٹرک نظام کے ساتھ نہ صرف عالمی نگرانی میں چلا جائے گا بلکہ بوقت ضرورت ان سفاک، شقی القلب اور درندہ صفت لوگوں کی”ٹیک مداخلت“ کا بھی حامل ہوگا۔آپ کو حیرت نہیں ہونی چاہئے کہ یکم اکتوبر 2020ء سے واشنگٹن میں اِس پر ایک قانون کے تحت عمل درآمد ہونا ہے۔ جس کی مزاحمت بڑے پیمانے پر کی جارہی ہے۔ امریکا میں ایسی تحریکیں بہت تیزی سے کام کررہی ہیں جوایک مہم کے طور پر یہ اعلان کرتی ہے کہ ”Stop The Chip – Say NO to id2020“۔ بل گیٹس اور اس کے بانی شراکت داروں کو یہ بالکل گوارا نہیں کہ امریکا میں کسی بھی سطح پر اس کی مزاحمت کی جائے، مگر یہ ہورہی ہے۔ اسی لیے کورونا وائرس امریکا میں زیادہ سیر کرنے لگا ہے۔ امریکا میں خوف زیادہ پھیل رہا ہے۔ سب کچھ ایک ایجنڈے کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔ بل گیٹس اور اس کے شراکت دار اس پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر امریکا میں یہ منصوبہ پوری طرح سے روبہ عمل آگیا تو دوسرے مرحلے میں یورپ اور پھر باقی دنیا میں اس کے نفاذ کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہے گی۔ پھر امریکا کے اس منصوبے میں شرکت کے بعد امریکا کی مضبوط اور دنیا کی سب سے زیادہ بھاری بھرکم جنگی طاقت اس کی پشت پر کھڑی ہوجائے گی۔ چنانچہ امریکا میں ”ID2020“ کی راہ میں کسی رکاوٹ کو بھی برداشت نہیں کیاجارہا۔
یہاں ”ID2020“ کے منصوبے کے بانی شراکت داروں پر بھی ایک نظر ڈال لیں۔آر ایف آئی ڈی (Radio-frequency identification) کی چِپ کو انسانوں میں تنصیب کے جس منصوبے کو”آئی ڈی۔2020“ کے بینر تلے نافذ کیا جارہا ہے اس کے بانی شراکت داروں میں مائیکرو سوفٹ، راک فیلر فاونڈیشن اورگاوی (GAVI) ہے جو عالمی اتحاد برائے ویکسین ومصونیت (Global Alliance for Vaccines and Immunization)کا مخفف ہے۔ یاد رکھیں گاوی عملاً بل گیٹس کی ہی مالیاتی کفالت میں ایک اکٹھ بنا کر کام کرتا ہے۔ افریقا میں یہ اتحاد بل گیٹس کے منصوبے کے عین مطابق کام کرتا رہا ہے۔ جہاں تک مائیکرو سوفٹ کا تعلق ہے تو یہ بل گیٹس کا ہی دوسرا نام ہے۔ اگر آپ غور کریں تو اس میں راک فیلر فاونڈیشن کے علاوہ تمام ہی ادارے عملاً بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن کے ہی سرمائے سے حرکت کرتے ہیں۔ تاہم یہ بانی اراکین جب ”ID2020“ کے نفاذ کا منصوبے کو عملی سطح پر آگے بڑھاتے ہیں تو ایک مزید الائنس منتظمین کی سطح پر قائم کرکے اس کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہیں۔ واضح رہنا چاہئے کہ راک فیلر فاونڈیشن دراصل ان سارے منصوبوں پر پیش رفت کرنے والی اصل اور بانی تنظیم ہے۔ بل گیٹس کے موجودہ مقام پانے سے بہت پہلے راک فیلر اور رُتھ شیلڈ یہ دونام تھے جو دنیا پر قابو پانے کی مہم میں ڈیجیٹل سے لے کر بیجوں میں جینیاتی تبدیلیوں تک بہت سے منصوبوں پر ہر وقت متوجہ رہتے تھے۔ بعد میں بل گیٹس نے مائیکرو سوفٹ میں مقام پانے کے بعد ان میں سے بہت سے منصوبوں کی قیادت قبول کر لی اور اس میں مزید اضافہ وائرس کی دنیا میں قدم رکھ کرکیا۔
آئیے!”آئی ڈی۔2020“ کے اس ایک پہلو کی بحث کو یہاں سمیٹ لیتے ہیں۔ تاکہ ہم اس بے کنار موضوع کے نئے پہلوؤ ں کی طرف توجہ دے سکیں۔ جو ہمارے ارد گردسانس لے رہے ہیں مگر مغرب زدہ ذرائع ابلاغ اس پر دھیان دینے کو تیار نہیں۔حشرات الارض کی طرح رینگتی سازشوں کے پہلوبہ پہلو ”آئی ڈی۔2020“ کو عالمی حکومت کے خواب کی تکمیل میں ایک بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ بل گیٹس دنیا کی بڑی اشرافیہ کی حمایت سے مختلف وائرسوں کے ایک وبائی منظرنامے میں ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ یعنی آرایف آئی ڈی کو بعنوان ”آئی ڈی۔2020“ ایک حل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان سفاکوں نے اسے ایک ”مدافعتی پاسپورٹ“ کی شکل دے دی ہے۔ یعنی آپ جانوروں کی طرح اپنے اندر چِپ کو جگہ دیں تو آپ وائرسوں سے محفوظ شناخت پالیں گے۔عملاً یہ انسان سے اُن کی آزادی کے آخری احساس کو بھی سلب کرلیتا ہے۔ یہ ہمیں صرف اتنا ہی بتار ہے ہیں کہ ایک ڈیجیٹل چِپ یہ توثیق کرتی ہے کہ آپ نے وبائی مرض کا ٹیکہ لگادیا ہے۔ مگر خود یہ چِپ انسانیت کو کتنے اور ٹیکے لگاتی ہے، اس کا یہ ہمیں کچھ بھی نہیں بتاتے۔
٭یہ نہیں بتاتے کہ یہ چِپ دراصل تعاقب (ٹریکنگ) کا آلہ ہے۔
٭یہ نہیں بتاتے کہ یہ بار کش (CARRIER)ہے جو آپ کی ہر حرکت، اقدام اور سرگرمی کو دستاویزی حیثیت دے کر محفوظ کر لیتا ہے۔
٭ یہ نہیں بتاتے کہ آپ دنیا کے کسی بھی ملک کے شہری ہو، مگر یہ آپ کو ایک غیر قانونی تارک وطن کی حیثیت میں تبدیل کردیتا ہے۔ جہاں بھی آپ ان کی مرضی کے خلاف گئے تو آپ پہلے والی نظرانداز حالت میں نہیں رہ سکیں گے، آپ کی اینٹی باڈیز کو ایک بٹن کی حرکت سے کنٹرول کرلیا جائے گا۔
٭ یہ نہیں بتاتے کہ یہ آپ کو آپ کی آزادی کی اوقات سمجھاتی ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں، اِسے آپ کی نگران قوت جب چاہے چھین سکتی ہے۔
٭یہ نہیں بتاتے کہ یہ دراصل کتوں اور بلیوں کو لگایا جانے والا آلہ ہے جسے انسانوں کو لگاکر اُنہیں کتے بلیوں کی طرح کنٹرول کرنے کا نظام وضع کردیا جائے گا۔
٭ یہ نہیں بتاتے کہ آپ آج کی دنیا میں دوسروں کی دخل اندازی سے محفوظ رہنے کے لیے اپنے فون کو پھینک سکتے ہیں، اپنا چہرہ ڈھانپ سکتے ہیں۔ اپنی انگلیوں کے نشانات بھی ہٹا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگل میں بھی جاسکتے ہیں۔ مگر اس چِپ کے بعد آپ کے پاس کوئی جنگل بھی باقی نہیں بچے گا، کیونکہ آپ جہاں بھی ہوں گے، وہ آپ کی رازداری کی پروا کیے بغیر ایک سانپ کی طرح بُکل مارے خود آپ کے اندر ہوں گے۔ یہ چِپ نہیں، بلکہ انسان کو غیرِ انسان بنانے کا ایک نظام ہے۔ یہ زندگی کو حیوانیت کی پست سطح پر لے جانے کا ایک بندوبست ہے۔ یہ آپ کی زندگی میں آپ کو زندگی کے لیے ترسائے رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ انسانیت کی موت کا باقاعدہ اعلان ہے۔یہ نہیں بتاتے!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں