نوجوان.... قوم کا اثاثہ
شیئر کریں
پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہاں 15 سے 30 سال عمر کے افراد کی تعداد تقریباً 40 فیصد سے زائد ہے، اور خوش قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان پندرہ ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی کے لحاظ سے نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں، اورجب قوم کے نوجوان بلند حوصلہ، جذبہ اور قوم کی خدمت کے لئے کچھ کرنے کا جنون رکھتے ہوں تو وہ قوم ترقی کی منازل طے کرکے اعلیٰ اقدار کے منصب پرفائز ہوتی ہے ،اور اگر قوم کے نوجوانوں میں مایوسی پائی جاتی ہو تو اس قوم کا مستقبل تاریک ہوجاتاہے۔ بدقسمتی سے آج پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے خاصے پریشان اور مایوس کن نظر آتے ہیں، کیونکہ مملکت خداداد میں نوجوانوں کو آگے بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے سہولتوں سے زیادہ مسائل اور دشواریوں کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کے مسائل حل کیے بغیر ملک میں نہ تو ترقی ممکن ہوسکتی ہے نہ ہی امن و امان قائم ہوسکتاہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کو درپیش گھمبیر مسئلہ بیروزگاری ہے، ملازمتوں کی عدم دستیابی اور روزگار کے حصول میں دشواری کے سبب مایوسی کی کیفیت نوجوانوں کی صلاحیتوں کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ نوجوانوں کے لئے صحت مندانہ تفریح کے مواقع حسب ضرورت دستیاب نہیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ معیاری تعلیم ہمارے نوجوانوں کےلئے ابھی تک ایک خواب ہے بالخصوص غریب نوجوانوں کو عام تعلیم اور فنی تعلیم کی سہولتیں ضرورت کے مطابق حاصل نہیں۔ نوجوانوں کو حصول علم کے ساتھ ساتھ بہتر اخلاقی تربیت کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے ،جس کی وجہ سے نوجوان منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہو رہے ہیں ، جبکہ ہماری جامعات اور کالجز ڈگریاں تقسیم کرنے والی مشینیں بن گئے ہیں، جبکہ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری نہیں تعلیم کا حقیقی مقصد نوجوانوں کا مستقبل سنوارنا ہوتاہے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد جب نوجوانوں کو اپنے علم و فن کے مطابق ملازمتیں دستیاب نہیںہوتی تو بے روزگا ری کی یہ صورتحال پیچیدہ شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اور نوجوانوں میں سماجی عدم تحفظ ، لاقانونیت ، بے راہ روی اور منشیات کے استعمال جیسی برائیاں جنم لیتی ہیں ، جبکہ بینکوں اور گھروں میں ڈکیتیوں ، اور امن و امان کی خراب صورتحال کی ایک بڑی وجہ بھی بے روزگاری اور ملازمتوں کے حصول میں دشواری ہی نظر آتی ہے۔ اس صورتحال کے باعث غریب گھرانوں کے اکثر والدین غربت کی وجہ سے بچوں کو اسکول بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیتے ہیں ، جس سے نوجوان خاندان کی کفالت کے قابل تو ہوجاتا ہے ، مگر حصول علم کے بغیر اس میں معاشرے کی اچھائی ، برائی کو سمجھنے اور معاملات فہمی کی طاقت و سمجھ بوجھ نہیں ہوتی اور اس طرح اس کی صلاحیتیں قدرے جلد ختم ہوجاتی ہیں ۔
حصول علم کے علاوہ ، نوجوانوں کے بلند معیار زندگی ، اور ان کی بہترین اخلاقی تربیت میں اس دور جدید کا میڈیا اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے ۔ مگر ہمارے ٹی وی چینل بھی مادر پدر آزاد مخلوط معاشرے کی نقالی میں روز بروز اپنا معیار کھورہے ہیں ، جس کی وجہ سے ٹی وی پروگرام اور چینلوں کی اکثریت کشش تفریح سے عاری ہے، جبکہ نوجوان بھارتی ڈراموں اور مغربی چینلز کے دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نوجوانوں میں قومی سوچ پروان چڑھانے میں ہمارے میڈیا کا رول خاصا کم رہا ہے، ہمارے زیادہ تر ٹی وی چینلز معاشرے کی اخلاقی تربیت کی بجائے ریٹنگ کی دوڑ میں شریک نظر آتے ہیں ۔ اگر میڈیا ذمہ داری سے اپنا کردا رادا کرے تو ملک کے نوجوانوں میں نئی سوچ نیا جذبہ نئی امنگ پروان چڑھ سکتی ہے ۔ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے ملک و معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے قیام کے لےے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں ، اور ان کے مسائل کے حل کے لےے خصوصی اقدامات کئے جاتے ہیں، کیونکہ اگر نوجوان درست ڈگر سے ہٹ جائیں تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کی طرح نوجوانوں کے مسائل کے حل کے لےے واضح منصوبہ بندی کی بھی ہمیشہ سے کمی رہی ہے۔ ایک تندرست اور باشعور قوم بننے کے لےے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہو گی اور اس کے لےے حکومتی اداروں،والدین ،اساتذہ ، سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ ساتھ تمام مکاتب فکر کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی ، تاکہ ہمارا آج کا نوجوان باعمل اور باشعور شہری بن کر اپنی خدمات بھرپور انداز میں پیش کرسکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت نوجوانوں کو بوجھ نہ سمجھےں ، کیونکہ قوموں کی تقدیریں نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوا کرتی ہیں۔ انہیں بہتر روزگار ، صحت مند سرگرمیوں کے فروغ ، اور کھیل کے میدان اور تفریح کے مناسب مواقع فراہم کئے جائیں۔
٭٭….٭٭