ایم ڈی اے ، مراد علی شاہ کی سندھ سرکار بنتے ہی سسٹم مافیا کی بحالی شروع
شیئر کریں
(رپورٹ: نجم انوار)مراد علی شاہ کی سندھ سرکار بنتے ہی سسٹم مافیا کی بحالی شروع ہوگئی ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق سندھ حکوت کے بالکل متوازی طور پر کام کرنے والا سسٹم مافیا سرکاری زمینوں کی تمام اتھارٹیز سمیت ریونیواور سندھ کی مختلف وزارتوں میں بروئے کار رہتا ہے۔ جس کا اصل مقصد تما م اہم سرکاری مناصب کی تعیناتیوں کے ساتھ زمینوںکے لین دین سے لے کر سرکاری وسائل کی مختلف طریقوں سے لوٹ مار ہوتا ہے۔ اس پورے نظام کو انتہائی بڑے پیمانے پر خود پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کنٹرول کرتی ہے۔ سندھ میں پندرہ برسوں سے قائم پیپلزپارٹی کی حکومت میں سسٹم مافیا کے اس نظام نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اورسندھ ریونیو کو پوری طرح جکڑے رکھا ہے۔ وضح رہے کہ نگراں دور میں سسٹم مافیا کے تمام کارندے غائب ہو گئے تھے۔ مگر سندھ میں مراد علی شاہ کی حکومت قائم ہوتے ہی اب تمام محکموں میں پراناسسٹم مافیا بحال ہونا شروع ہو گیا ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے میں پرانے سسٹم کی بحالی متعلقہ وزیر کے منصب سنبھالے جانے سے پہلے ہی شروع کردی گئی تھی۔ اس حوالے سے گورکھ ہل اتھارٹی میں اربوں روپے کی کرپشن میں شامل نجب الدین سہتو کو ڈی جی کے منصب پر واپس لایا گیا ہے ۔ نجب الدین سہتو نے ایم ڈی اے میںڈی جی کا منصب سنبھالتے ہی بدعنوان اور کرپٹ افسران کو بلا تردد مناصب دینا شرو ع کردیے ہیں۔ اس حوالے سے محکمہ جاتی انکوائریز، اینٹی کرپشن میںجاری مختلف اسکینڈلز کی تحقیقات اور عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کا لحاظ بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے کے لیے بالکل اجنبی، پانچ گریڈ کے میل ویکسی نیٹر کو ایک بار پھر ایم ڈی اے میں سرگرم کر دیا گیا ہے۔ سسٹم مافیا کے ایم ڈی اے میں ہینڈلر عرفان بیگ نے وزیر بلدیات سعید غنی کے نام پر کھلم کھلا معاملات چلانا شروع کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نگراں دور میں واپس اپنے اصل محکمے میںگریڈ پانچ کے ساتھ بھیجے جانے والے عرفان بیگ نے ایم ڈی اے میں آتے ہی مختلف ٹھیکے اٹھانے کا کام نہایت سرگرمی سے شروع کردیا ہے۔ماضی کی طرح نجب الدین سہتو دوبارہ ایم ڈی اے کے متنازع منصوبوں پر متحرک ہو چکے ہیں۔ نجب الدین سہتو نے اپنے پسندیدہ کرپٹ آدمی عرفان بیگ کو ایم ڈی اے میں لانے کے لیے لوکل گورنمنٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے تمام احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں۔ اس حوالے سے سابق ڈی جی ایم ڈی اے نسیم الغنی سہتو کی محکمہ
جاتی تفتیش کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق عرفان بیگ نے محکمے کے دیگر کرپٹ افسران لئیق احمد اور علی اسد بلوچ کے ساتھ مل کر بغیرکسی ڈر کے زمینوں کی پیر پھیر کے پرانے معاملات اور مخصوص ٹھیکیداروں کے ساتھ معاملات آگے بڑھانا شروع کر دیے ہیں۔ یہ پوراکرپٹ ٹولہ سسٹم مافیا کی سرپرستی میںایم ڈی اے کے اندر کام کرتا ہے۔