قومی شناختی کارڈمیں ٹیمپرنگ، سروس ریکارڈگم ،چوکیدارسے ایڈیشنل سیکرٹری بننے والے افسر کی جعلسازی بے نقاب
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں چوکیدار سے ایڈیشنل سیکریٹری بننے والے افسر کی جانب سے قومی شناختی کارڈ میں ٹیمپرنگ اور سروس ریکارڈ گم کرنے کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور اسپیکر آغا سراج درانی کو بھی شکایت کردی گئی ، ایف آئی اے کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ جرأت کو موصول دستاویزات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایف آئی اے کو ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کی جانب سے اپنی تاریخ پیدائش اور سرکاری ریکارڈ میںٹیمپرنگ یا جعلسازی کرنے کی شکایت کی گئی، شکایت کے بعد فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) کی جانب سے سندھ اسمبلی کے افسران کو نوٹس جاری کرکے مطلوبہ ریکارڈ طلب کیا ، محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش 2 اپریل 1969 درج ہے اوروہ 18 اپریل 1982 کو بھرتی ہوئے، اس حساب سے ان کو 13 سال کی عمر میں نوکری مل گئی، جبکہ سرکاری ملازمت کی کم سے کم عمر کی حد 18 سال ہے،13 سال کی عمر میں چوکیدار بھرتی ہونے والے محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش کے مطابق 2 اپریل 2021 کو ان کی عمر 60 برس ہوگئی تو ان کو ریٹائر ہوناچاہیے، لیکن وہ ابھی تک ایڈیشنل سیکریٹری تعینات ہیں۔ سندھ اسمبلی کے افسر نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور ایف آئی اے کے انسپکٹر وقار حسین اعوان کو شکایت کردی ہے۔ شکایت میں ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجوکی کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے تحریر کرتے ہوئے کہا گیا کہ محمد حبیب سمیجو کے پاس 10سال تک ڈی ڈی او اختیارات رہے ،انہوں نے سرکاری خزانے کو نقصان دیا ہے،ایڈیشنل سیکریٹری نے اپنی تاریخ پیدائش سے متعلق سرکاری ریکارڈ 2-041961 سے لے کر 2-04-1969 میں جعلسازی کی ہے، اس لیے ایف آئی اے جلد سے جلد تحقیقات مکمل کرے تاکہ حکومت کے مفاد کا تحفظ ہوسکے۔