میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایف بی آر فاؤنڈیشن کو فعال بنانے کیلیے 30 کروڑ روپے منظور

ایف بی آر فاؤنڈیشن کو فعال بنانے کیلیے 30 کروڑ روپے منظور

منتظم
جمعرات, ۱۶ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں


اسلام آباد(ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی بورڈ ان کونسل نے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی فلاح و بہبود کے لیے ایف بی آر فاؤنڈیشن کو فعال بنانے 30 کروڑ روپے کی ابتدائی رقم فراہم کرنے کی اصولی منظوری دیدی ہے تاہم حتمی منظوری کے لیے سمری وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے گی۔ ایف بی آر ملازمین کی فلاح و بہبود کیلیے ایف بی آر فاؤنڈیشن کا قیام بھی ڈاکٹر ارشاد کا ہی برین چائلڈ ہے تاہم ایف بی آر اور ان کے اہل خانہ کی ملازمین فلاح بہبود کیلیے 11 ارکان پر مشتمل قائم کی جانے والی ایف بی آر فاؤنڈیشن کے چیئرمین و سربراہ چیئرمین ایف بی آر ہوں گے اورممبر ان لینڈ ریونیو اس فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین اور ممبر لیگل اس فاؤنڈیشن کے سیکریٹری و ممبر ہوں گے جبکہ اس کے دیگر ممبران میں ممبر کسٹمز، چیف کلکٹر کسٹمز نارتھ، چیف کلکٹر کسٹمز ساؤتھ، چیف کمشنرز ایل ٹی یو کراچی، چیف کمشنر ایل ٹی یو اسلام آباد، چیف کمشنرایل ٹی یو لاہور، جوائنٹ سیکریٹری ریونیو ڈویژن اور ایک ممبر گریڈ 20کے افسران میں سے ہوگا۔ واضح رہے کہ یہ منظوری 13 مارچ 2017کو چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشاد کی زیر صدارت ہونے والے بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں دی گئی۔ دوسری جانب دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر فاؤنڈیشن کے قیام کے بعد 28 مارچ 2012کو اس فاؤنڈیشن کا پہلا اجلاس ہوا تھا جس میں اہم فیصلے کیے گئے اور اس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ پولیس فاؤنڈیشن کی طرح ایف بی آر فاؤنڈیشن کو بھی شروع میں آپریشنل بنانے کیلیے وفاقی حکومت سے ابتدائی رقم مختص کروائی جائے گی اور جس طرح1974 میں پولیس فاؤنڈیشن کیلیے حکومت کی جانب سے 2کروڑ روپے کی ابتدائی رقم فراہم کی گئی تھی، اسی طرح ایف بی آر فاؤنڈیشن کو بھی حکومت ابتدائی رقم فراہم کرے۔ اسی فیصلے کے تناظر میں9 مئی2013 کو ایف بی آر فاؤنڈیشن کیلیے 30 کروڑ روپے کی ابتدائی رقم مختص کرنے کیلیے سمری بھجوائی گئی مگر خزانہ ڈویژن کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا اس کے بعد چھ اکتوبر 2015 کو نوٹ بھجوایا جس میں 30 کروڑ روپے مختص کرنے کا کہا تھا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے تاہم اب یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب ایف بی آر فاؤنڈیشن کیلیے 30کروڑ روپے کی ابتدائی رقم کی فراہمی کیلیے نیا اور تازہ کیس تیار کرکے وفاقی وزیر خزانہ کو بھجوایا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں