عدالتوں میں اسٹے کی وجہ سے انتظامی بحران پیدا ہوچکا ، فواد چودھری
شیئر کریں
ہمارا رویہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اداروں کے ساتھ لڑیں ، حکومت اور دیگر تمام اداروں میں مکمل یک جہتی اور یکسانیت ہے
وزارت داخلہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے معاہدے کی سفارشات مرتب ہوگئی ہیں
اسلام آباد(بیورورپورٹ)وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے عدالتوں میں اسٹے آرڈرز کی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بڑا انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے۔اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کوآگاہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ میں دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ عدلیہ کے ساتھ پالیسی کے مسائل پر سب سے طویل بحث کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بڑا مسئلہ یہ چلا ہے کہ تقسیم کی وجہ سے بڑا انتظامی خلا پیدا ہوگیا ہے اور اس وقت صورت حال یہ ہے کہ تقریبا 950 اسٹے آرڈرز ہیں، صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے 3 کھرب روپے کے ہیں اور 3 ہزار ارب روپے ہائی کورٹس یا عدالتوں کے فیصلوں اور اسٹے آرڈرز کی وجہ سے ایف بی آر جمع نہیں کر پا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنی بڑی رقم ہے کہ جس سے انتظامی بحران پیدا ہوچکا ہے، اسٹے آرڈرز کے اوپر پہلے وزیراعظم نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور آج کابینہ نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا ہے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا ہر مہینے 150 اسٹے آرڈرز کا سامنا ہے، یہ بات تو طے ہے کہ ججوں کی وجہ سے اسٹے نہیں ہو رہے، اس میں وکلا، حکومتی وکلا اور اداروں کی بھی غلطیاں ہوں گی لیکن یہ ایک بحران ہے، جس سے حکومت نبرد آزما ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے وزیر قانون کو تجویز دی ہے کہ عدلیہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں اور ایک فورم ہونا چاہیے، جس میں عدلیہ، حکومت اور دیگر ادارے مل کر پالیسی کے مسائل میں رابطہ کار طے کیا جاسکے۔وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ کا انتظامیہ سے رابطہ نہیں ہے، جس کے نتیجے میں ملک بہت بڑے بحران کا سامنا کرتا ہے اور کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ چیف جسٹس اس معاملے پر اور عدلیہ کا جو ایک سنجیدہ نکتہ نظر ہے وہ آئے گا، ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کا ایک سیٹ پیدا ہو، جس میں جو بڑے فیصلے ہیں، ان میں حکومت اور دیگر تمام اداروں میں مکمل یک جہتی اور یکسانیت ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ اداروں کو ساتھ لے کر چلتی ہے، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو بلایا تو وہ آدھے گھنٹے میں پہنچ گئے۔وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارا رویہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اداروں کے ساتھ لڑیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہوگا بلکہ ملک کی بہت اہم انتظامی ضرورت ہے، ایک ایسا سیٹ اپ ہو جس میں مختلف مسائل ہیں، ان کا پس منظر سامنے رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شریف لوگ ان کے ہاتھوں بے بس ہیں، صرف یہ معاملہ انفرادی نہیں بلکہ اداروں، پاکستان کی سیکیورٹی کا ہے، ایسے ایسے معاملات پر یہاں مہم چلائی جاتی ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کو خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان شہریوں کی واپسی کے حوالے سے معاہدے کی رپورٹ پیش کی اور کمیٹی کی سفارشات مرتب ہوگئی ہیں اور اب یہ برطانیہ بھیجا جارہا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ قانون و انصاف میں تعیناتیوں کی منظوری دی ہے، جسٹس (ر) میاں محمد اجمل، جسٹس(ر) فیصل عرب، جسٹس(ر) محمد سائر علی اور سینئر ایڈووکیٹ ایاز ظہور کمیشن کے رکن ہوں گے۔