زرعی ادویات کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرنے کا میگا اسکینڈل سامنے آگیا
شیئر کریں
قواعدکے خلاف
رجسٹرڈکا انکشاف
کمپنیوں کو رجسٹرڈسے قبل ان کا انفراسٹرکچر چیک کیا جاتا ہے ، ویئر ہائوس، ٹیکنیکل عملے، ادویات کو محفوظ رکھنے کیلئے مطلوبہ ٹمپریچر چیک کیا جاتا ہے
97 کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرکے این او سی جاری کی گئی، اکثر کمپنیوں کے ویئر ہائوسز میں نان ٹیکنیکل اسٹاف تعینات، انسپیکشن بھی نہیں کی گئی،جرأت رپورٹ
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ،سینکڑوں زرعی ادویات کی کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کے خلاف رجسٹرڈ کرنے کا انکشاف، دسمبر 2020 میں علی اکبر انٹرپرائز، وربل پرائیویٹ لمیٹڈ، ویلکن کیمکیکلز ،جلندر پرائزو لمیٹڈ، بروو کراپ سائنس، یو اے کیو کیمکلیز، یونائیٹڈ سپر کراپس، لیڈر ایج، ریڈلوف لائف سمیت 97 کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرکے این او سی جاری کی گئی، اکثر کمپنیوں کے ویئر ہائوسز میں نان ٹیکنیکل اسٹاف تعینات، انسپیکشن بھی نہیں کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ میں قواعد و ضوابط کے خلاف سینکڑوں زرعی ادویات کی کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کے خلاف رجسٹرڈ کرنے کا میگا اسکینڈل سامنے آگیا ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق زرعی ادویات کی کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرنے سے قبل ان کا انفراسٹرکچر چیک کیا جاتا ہے جس میں ویئر ہائوس، ٹیکنیکل عملے، گاڑیوں سمیت ادویات کو محفوظ رکھنے کیلئے مطلوبہ ٹمپریچر و دیگر چیزیں چیک کی جاتی ہیں لیکن محکمہ زراعت کی انفرا کرنے والی کمیٹی نے کئی کمپنیوں کو بغیر انفرا کرکے رجسٹرڈ کیا، ملنے والے دستاویزات کے مطابق علی اکبر انٹرپرائز، ویلکن کیمکیکلز ،وربل پرائیویٹ لمیٹڈ ،پاکستان فرٹیلائزر، اورینج پروٹیکشن ،جلندر پرائزو لمیٹڈ ،بروو کراپس سائنس، یو اے کیو کیمکلیز،یونائیٹڈ سپر کراپس ،لیڈر ایج پرائیویٹ لمیٹڈ، آواری انٹرپرائز، ریڈلوف لائف کو بغیر انفرا کے رجسٹرڈ کیا گیا اور مذکورہ کمپنیوں کو رجسٹریشن کے شرائط پوری کرے بغیر ہی رجسٹرڈ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حیدرآباد میں زرعی ادویات کی80 سے زائد ویئر ہائوسز موجود ہیں لیکن اکثر ویئر ہائوسز میں ٹیکنیکل عملہ موجود ہی نہیں ہے۔