کراچی بلدیاتی انتخابات، جماعت اسلامی کا سادہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ
شیئر کریں
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 106 نشستیں جیت لی ہیں، 91 نشستوں کا رزلٹ ہمارے پاس آ گیا جبکہ 10 نشستوں کے حتمی رزلٹ کا انتظار ہے۔ ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے سادہ اکثریت حاصل کرلی ہے، 100 سے زائد یوسیز میں جماعت اسلامی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین اور کونسلرز نے کامیابی حاصل کر لی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم اہل کراچی و حیدر آباد کو تمام تر سازشوں کے باوجود الیکشن میں شریک ہونے اور اپنے نمائندوں کو منتخب کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل کراچی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کراچی کو تباہ و برباد کرنے والو ں کے بائیکاٹ کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے بھاری تعداد میں جماعت اسلامی کی حمایت کی اور ترازو کو ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی نے 100 سے زیادہ یونین کونسلوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے، ہماری واضح اکثریت ہے نتائج کے اعلان میں تاخیر کے بجائے اسے تسلیم کیا جائے۔ انہوں نے کامیابی پر جماعت اسلامی کے امیدواروں، کارکنان اور عوام کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب شہر کے وارث واپس آگئے ہیں جو اس کو اسکا حق دلائیں گے۔ ہم اپنا میئر اور ڈپٹی میئر لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لوگوں کو متحد کیا، کسی کو الگ نہیں کیا اور اسی اتحاد کے ساتھ لسانی سیاست کا جنازہ نکال دیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے امیدواروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے جو آپ پر ذمہ داری ڈالی ہے وہ بہت بھاری ہے، شہر میں ڈاکو راج ہو، نلکے کے بجائے ٹینکر میں پانی آتا ہے، اس ماحول میں ہم نے عوام کی خدمت کرنی ہیں، آج یوم تشکر بھی ہے اور یوم عزم بھی ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں کتنی رکاوٹیں ڈالی گئیں، وزیر اعظم سمیت پوری کریم کراچی یہاں پہنچے، جوڑ توڑ کا نظام چل رہا تھا، اب یہ سمجھا جا رہا تھا کہ انتخابات نہیں ہونگے، لیکن اس کے باوجود ان تمام رکاوٹوں کو عوام نے ہٹایا، یہ سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن گئے جہاں ہم نے ان کا پیچا کیا اور سازش ناکام بنایا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر نے اپنا فیصلہ دیا اور تاریخی طور پر جماعت اسلامی واپس آئی ہے۔ قبل ازیں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے اکیلے حکومت بنائیں اور سب کو ساتھ لیکر چلیں۔ حافظ نعیم نے کہا کہ ہم محنت کرکے نمبر ون پارٹی کے طور پر سامنے آگئے ہیں، ہماری تعداد کم کرنے کی جو کوشش ہوتی ہے وہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری ساری کوشش تھی کہ فارم 11 اور 12 ہمیں دیا جائے، اگر زور نہ لگاتے تو پتا نہیں کیا سے کیا کرنے کی کوشش کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ آر او کے نتائج کیلئے لگے ہوئے ہیں، حتمی طور پر 90 سے اوپر یوسیز ہمارے پاس ہیں لیکن جب تک نتیجہ نہیں آئیگا تو کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، ہمار ی کوشش ہے کہ ہم اکیلے حکومت بنائیں پھر سب کو ساتھ لے کر چلیں، اگر کچھ گروپ سے بات کرنا پڑے تو کوئی پریشانی نہیں، تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ووٹ دیے ہم سب سے بات کرینگے، کراچی کے لوگوں کے مفاد میں فیصلہ کرینگے تاکہ تعمیر و ترقی کا سفر طے ہوسکے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح ہے کہ فوری طور پر شہر کو چلنے پھرنے کے قابل بنائیں اور اسے صاف ستھرا کریں، جب کوئی شہر میں پیر رکھے تو اسے پتا چلے کہ میں کراچی میں آیا ہوں، ہمیں کے فور منصوبے کے لیے بات کرنا پڑے گی، مانس ٹرانزٹ کو ریوائو کرنا پڑے گا، شہر میں سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے، ان چیزوں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کی مدد چاہیے ہوگی، اب ہم مینڈیٹ کے ساتھ ہیں سب کو ہمارے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، کراچی والوں کو ان کا حق دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن میں کم ٹرن آٹ ہے، ہمارے نزدیک یہ اس لیے قابل قبول ہے کہ ووٹر لسٹیں کمپرومائزڈ ہیں، 30 فیصد افراد ایسے ہیں جو جہاں رہتے ہیں وہاں ان کا ووٹ نہیں ہے اور رات کے دو ڈھائی بجے لوگوں کو نہیں پتا تھا الیکشن ہورہا ہے یا نہیں۔