پاکستان میں گندم کابدترین بحران آنے ولاہے ،احسن اقبال
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ تحقیقات میں اسٹیٹ بینک کا کلیدی کردار ہوگا ، عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کے کیس میں رعایتیں حاصل کرنے کے لئے گورنر اسٹیٹ بینک کو اس طرز کی خود مختاری دی ہے ، عمران خان سکیورٹی رسک بن گئے ہیں،یہ ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات کو روکنے کیلئے پاکستان کے مفادات سے کھیلیں گے ،اسٹیٹ بینک کے ریاست کو قرض نہ دینے کی قانون سازی کے ذریعے ملک کو انٹر نیشنل اور پرائیویٹ بینکوں کا یرغمال بنا دیا گیا ہے جو کارٹلائزیشن کر کے انتہائی مہنگے قرضے دینگے ،ہم امید کرتے ہیںسینیٹ آف پاکستان اس مالیاتی قانون پر بریک لگائے گی،آئندہ عام انتخابات میں کوئی پی ٹی آئی کی ٹکٹ لینے والا نہیں ہوگا کیونکہ لوگ سیاسی خود کشی سے بچنے کیلئے عمران کی سیاست سے پرہیز کریں گے ،آج تک حکومت نے قدم نہیں اٹھا یاکہ وہ عدالت جائے اور نوازشریف کو واپس لائے ،لوگ حکمرانوں کا گریبان نہ پکڑیں اس لئے نوازشریف کی صحت پر سیاست کررہے ہیں،جو جماعت عوام کی تباہی میں عمران خان کو آکسیجن فراہم کرے گی عوام اس کا انجام وہی کریں گے جو آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا ہوگا، 23مارچ کو تبدیلی مارچ ہوگا، اس کے ذریعے پی ڈی ایم اپنا اہم کردار ادا کرنے جارہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں سردار ایاز صادق او ردیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ 13جنوری کا دن پارلیمانی سال کا سیاہ دن تھا، وزراء تعریف کرتے ہیں کہ حکومت نے ملک کو جنت بنا دیا حالانکہ ملک نالائق وزیروں کی جنت ہے،وہ وزیر جو گیس بحران کے ذمہ دار ہیں آج وہ لیکچر دے رہے تھے کہ کون سی پالیسیاں بہترین ہیں، فیل حکومت کے فیل وزیر چوتھے سال میں گزشتہ حکومت میں کیڑے نکال رہے ہیں، وزیر کہتے ہیں مافیاز ختم کر دئیے ہیں حالانکہ شوگر ،آٹا کھاد ،فارما ،ڈالرز یا سٹاک مارکیٹ کے مافیازاس حکومت میں پیدا ہوئے ،وزیر کہتے کسان زیادہ کھاد استعمال کررہے ہیں اس لئے کھاد کی قلت ہو گئی ہے، کسان کو کھاد کی بوری 1400کے بجائے 2800روپے میں قطاروں میںلگ کر بھی نہیں مل رہی کیونکہ کھاد تو حکومت کی سرپرستی میں سمگل ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو پہلے ہی آٹے گندم اور گیس بحران کی پیشگوئی کر دی تھی، ملک میں ایک بار پھر گندم کا بحران آنے والا ہے اور وزیر کہیں گے پاکستان میں آٹے کا بحران اس لئے آیا ہے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانی شروع کر دی ہیں، پہلے عوام دو روٹیاں کھاتے تھے اب انہوں نے چار روٹیاں کھانا شروع کر دی ہیں۔