پرویزمشرف نے سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
شیئر کریں
سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دیا،درخواست میں وفاق اور خصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے ۔پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ۔پرویزمشرف کے وکیل نے 65 صفحات پر مشتمل درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے جس میں انہوں نے وفاق اورخصوصی عدالت کوفریق بنایا گیا ہے ۔پرویزمشرف نے درخواست میں موقف اختیارکیا کہ میرا بیرون ملک علاج جاری ہے ، بیماری کے باعث بسترپر ہوں اورعدالت میں پیش نہ ہوسکا، مجھے شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پرویز مشرف کا ٹرائل آئین اور ضابطہ فوجداری کی صریحا خلاف ورزی ہے ، خصوصی عدالت نے ٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، میرے معاملے میںانصاف کا قتل نہ ہو اسی لیے مقررہ قانونی مدت میں اپیل دائر کی، خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیر مطمئن ہوں۔خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔واضح رہے کہ خصوصی عدالت نیگزشتہ سال 7 دسمبر کو پرویز مشرف کو موت کی سزا سنائی تھی جبکہ اس کا تفصیلی فیصلہ 17 دسمبر کو جاری کیا تھا۔