حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی،چیف جسٹس
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز کیس میں سندھ اور بلوچستان حکومت سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، افسران پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیرو تفریح ہو رہی ہے ،یہ خواہ مخواہ ہم پر بوجھ پڑ گیا ہے ،کیا افسران کو اس لیے بٹھایا گیا کہ تنخواہ بھی لیں اور کام نہ کریں۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں ورکر ویلفیئر فنڈز کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے ورکر ویلفیئر فنڈز کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔عدالت نے سندھ حکومت سے ہائی کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی تفصیلات بھی پوچھتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کتنے مقدمات ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں، کتنے فنڈز اکٹھے کئے اور کتنے تقسیم کیے ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے وفاقی حکومت پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، یہ خواہ مخواہ ہم پر بوجھ پڑ گیا ہے ، فنڈز کا اجرا ازخود ہو جانا چاہیے ، ورکرز کے لیے کالونیاں بننا تھیں، حکومت نے آج تک کوئی ورکر کالونی نہیں بنائی، آفیسر پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیر و تفریح ہو رہی ہے ، باہر گھوم رہے ہیں، سیمینار میں شرکت کر رہے ہیں لیکن کام نہیں کر رہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کے پی حکومت نے کالونی بنائی لیکن ملکیت کے حقوق دیدیئے ، کس قانون کے تحت یہ حقوق دیئے گئے ، یہ کالونی صرف ورکر کے لیے اور سروس سے ریٹائرمنٹ پر چھوڑنا ہوتی ہے ۔چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ افسران نے کام نہیں کرنا تو ہمارے پاس مسئلہ کا ایک ہی حل ہے ، ہم حکم جاری کر دیتے ہیں ساری کمپنیاں سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرائیں، ہم خود ورکرز میں فنڈز تقسیم کر دیں گے ، ہم پورے محکمے کو ہی ختم کر دیں گے ، کیا افسران کو اس لیے بٹھایا گیا کہ تنخواہ بھی لیں اور کام نہ کریں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ورکرز کو چیک کے اجرا میں تاخیر کیوں کی جاتی ہے ؟ چیک کے اجرا کے بعد ہی بچہ سکول جاتا ہے اور بچوں کی شادی ہوتی ہے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ بھی دوسری سکیموں کی طرح تو نہیں تقسیم ہوتا۔پنجاب حکومت کے وکیل چوہدری فیصل نے دلائل دیئے کہ پنجاب میں قانون کے مطابق فنڈز کی تقسیم ہو رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق فنڈز کا پیسہ اکٹھا کرسکتا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں طے ہوا کہ سارا پیسہ وفاق اکٹھا کرے گا۔ سندھ کے علاوہ تمام صوبوں کا پیسہ وفاق اکٹھا کرتا ہے ۔ عدالت نے سندھ حکومت سے ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔