میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ زراعت کی ملی بھگت، کھاد کی قیمتیں دگنی کرنے والے ڈیلروں کے لائسنس بحال

محکمہ زراعت کی ملی بھگت، کھاد کی قیمتیں دگنی کرنے والے ڈیلروں کے لائسنس بحال

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۵ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

کھاد کی قیمتیں دگنی کرنے والے ڈیلروں اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کے بجائے محکمہ زراعت سرپرستی کرنے والا بن گیا ، سندھ میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کا سلسلہ زور پکڑ رہا ہے ، یوریا کھاد سرکاری ریٹ 3450 روپے ہے جبکہ بلیک مارکیٹ میں اسے 6 ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے ، ڈی اے پی کھاد کے سرکاری نرخ 8 ہزار روپے مقرر ہیں ، جو 13 ہزار روپے میں فروخت کی جارہی ہے ، منافع خورکاشتکاروں کو من مانے نرخوں پر کھاد فراہم کر رہے ہیں،یادر رہے کہ کچھ عرصہ قبل مختلف اداروں نے سندھ میں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ میں ملوث ڈیلرز اور اسمگلرز کی نشاندہی کی تھی تاہم محکمہ زراعت سندھ نے ان کے خلاف موثر کارروائی کرنے کے بجائے لائسنس معطل کیے اور پھر بھاری رشوت کے عوض انہیں بحال کردیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کھاد کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو دیگر ناموں سے لائسنس جاری کیے گئے ہیں ، یہ بھی پتا لگا ہے کہ کھاد اسمگلنگ میں ملوث محراب پور سے تعلق رکھنے والے دو اسمگلروں کے خلاف تاحال کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ ذرائع کے مطابق کھاد کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کا اہم ادارہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدا گزشتہ تین ماہ سے خالی ہے، سیکریٹری زراعت فوکل پرسن مقرر کرکے معاملات چلا رہے ہیں ، محکمہ زراعت کے افسران اور ڈیلرز کے درمیان گٹھ جوڑ برقرار ہے ، جسے سیکریٹری زراعت قابو کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں ، سیکرٹری زراعت اعجاز شاہ عہدا سنبھالنے کے بعد صرف زبانی احکامات دینے اور ذاتی رنجشون پر افسران کو معطل کروانے میں مصروف بتائے جاتے ہیں ،محکمہ جاتی امور میں عدم دلچسپی اور انتظامی ناکامی کے باعث سندھ کاشتکار اضافی قیمت پر کھاد خرید رہے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں