بدنام کرنے کی مہم اورذمہ داران
شیئر کریں
ملک میں اِس خبرپر مسرت ظاہر کی جارہی ہے کہ، ای یوڈس انفو لیب،نے بھارت کی مکاریوں و سازشوں پر مبنی جھوٹے پراپیگنڈے کو بے نقاب کردیا ہے مگر سوال یہ پیداہوتا ہے ہم کیا کررہے ہیںاور ہمارے اِداروں کی کیا مصروفیات ہیں؟ بھارت کی طرف سے پاکستان کو بدنام کرنے کی مُہم تو برسوں سے جاری ہے آزادی سے لیکر آج تک پاکستان کوزک پہنچانے کی کوشش میں ہے اب بھی اگر یورپی یونین کا اِدارہ بھارت کا کچا چٹا نہ کھولتا تو ہم الزامات کی تردید کے سواکچھ کرتے؟ صورتحال کے تناظر میں ہاں میں جواب دینا ممکن نہیں کیونکہ انڈین کرانیکرزکے پلیٹ فارم سے جھوٹ بولنے کی لگی مشینیں 2006سے ثابت ہوچکی ہیں مگر ہمارے کسی اِدارے نے چھان پھٹک کی زحمت نہیں کی سچ یہ ہے کہ یہ ہماری بدترین غفلت اور لاپرواہی ہے اگر کوئی ایک ہی اِدارہ دستیاب وسائل کے ساتھ گہرائی تک جا کرحقائق کھوجنے کی کوشش کرتا تو اب سے کئی برس قبل بھارتی کارستانیوں کا پردہ چاک کیا جاچکاہوتا مگر ہمارے یہاں ملازمت کا مطلب وقت گزارنا ہے اور خانگی معاشی معاملات درست کرنا ترجیح ہے ہمارے سفارتخانے پروٹوکول لینے اور اربابِ اقتدار کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اگر فرائض کی طرف توجہ دیں تو خرابیوں کی نشاندہی کے ساتھ خاتمہ کرنا ممکن ہے بشرطیکہ کوئی زمہ داری تصورکرے۔
یہ کوئی چھوٹا سا نُکتہ تو ہے نہیں جونظروں سے اوجھل رہا 750فرضی اِداروں کی طرف سے پینسٹھ ممالک میں دوسو پینسٹھ کے قریب مقامی ویب سائٹس شب ورو زپاکستان کے خلاف زہراُگلتی رہیں یہ ویب سائٹس مختلف زبانوں میں خبریں،تجزیے اور بیانات لوگوں تک پہنچا نے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایسی ویڈیوز بنا کرتشہیرکرتیں جن سے پاکستان کا مثبت تشخص مجروح ہو لیکن ہمارے کسی اِدارے کودیکھنے کی توفیق نہیں ہوئی کہ بُرائی کا محور بھارت اپنی کارستانیوں کو چُھپا کر پُرامن ملک کے خلاف سازشوں کا جال بُن رہا ہے وزارتِ خارجہ میں بیٹھے بابوئوں کی کون سی اہم مصروفیات ہیں جو اُنھیں سازش کی پڑتال کے لیے وقت نہیں ملا ۔ہمیں یہ تسلیم کرنے میں تامل نہیں کرنا چاہیے کہ ہم سے کوتاہی ہوئی اور بھارت کو وار کرنے کا موقع ملا ۔کیا کوئی بھی زی شعور اِس حقیقت کو جھٹلا سکتا ہے کہ بھارت میں جنونیوں کی بڑی فصل تیار ہو چکی ہے جس کی وجہ سے مذہبی آزادی کا سپنا کب کا ٹوٹ چکا ہے اب تولوجہاد کے نام پر مزہب کی تبدیلی کے نام پر غیر مسلمانوں کا جینا حرام اور کبھی گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر خون مسلم بہایا جاتا ہیں اور کبھی ہندوتواکے نام پرعیسائیوں اور سکھوں کو زندہ جلا جاتا ہے مگر دنیا جنونی ہندوئوں کی کارستانیوں کا نوٹس نہیں لیتی امریکا جیسا ملک بھی مذہبی آزادی کے ممالک کی لسٹ جاری کرتا ہے تو بھارت کی بجائے پاکستان ہی نظرآتا ہے ظاہر ہے یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا بلکہ طویل پراپیگنڈہ کارہین منت ہے اربابِ اقتدارکی زمہ داری حکمرانی ہی تو نہیں ملکی مفاد کا تحفظ بھی ہے لیکن یہ ماننا ہوگا کہ وہ کوتاہی کے مرتکب ہوئے ہیں اگر یہ بات غلط ہے تو کوئی یورپی نہیں بلکہ پاکستانی اِدارہ جھوٹ بولنے والی فیکٹریوں کی نشاندہی کرتا جس پر زمہ داران کو غورکرنے کی ضرورت ہے۔
جعلی ویب سائٹس نے معروف شخصیات کے نام پر جھوٹ تراشے مگر پاکستان سے کسی نے بہتان طرازی پر معروف شخصیات سے رابطہ کرنے کی زحمت نہیں کی حالانکہ رابطہ کرنے سے سچ وجھوٹ سامنے آسکتا تھا مودی کی طرف سے بنگلہ دیش جاکر مکتی باہنی کی تحریک میںبطور رضاکار شمولیت کے اعتراف سے بھی فائدہ اُٹھانے کی کوشش نہیں کی تساہل کی وجہ کیا ہے اب قوم جانناچاہتی ہے کلبھوشن جیسے موزی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے اور اعترافی بیان کے باجود دفاعی پوزیشن پر ہیںاوراِسے بھارت کے خلاف بطور ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہیں یہ طرزِ عمل ڈروخوف کی وجہ سے ہے یا کوئی اور مجبوری ہے اب پردہ سرکاہی دیا جائے تو بہتر ہے لوٹ مارکی داستانیں رقم کرنے والے قومی مفاد سے کیونکر لاتعلق رہے کوئی جواز ہے تو پیش کریں یا پھر غفلت وکوتاہی کی ذمہ داری قبول کی جائے کیسی ستم ظریقی ہے ہمارے کرنے والے کام بھی ہم نہیں کرتے یورپی اِدارہ اپنی تحقیقات میں بھارت کی مذموم سازشوں کا پردہ چاک کرتا ہے اور اگر یورپی اِدارہ ہمارے کرنے والا کام بھی نہ کرتا تو کیا ہم آج ،کل یا مستقبل قریب میں بھارت کی چال بازیوں کو بے نقاب کر سکتے تھے ؟
2006میںفوت ہونے والے امریکی ماہرِ قانون لوئیس بی سوہن کو بھارتی ایما پر متحرک ویب سائٹس نا صرف زندہ ظاہر کرتی ہیںبلکہ دیدہ دلیری سے یو این ہیومن رائٹس کونسل کے اجلا س 2007 میں بھی شریک کروا دیتی ہیں یہ جعلی سازی یہاں تک ہی محدود نہیں رہتی 2011 میں واشنگٹن ڈی سی میں گلگت بلتستان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں بھی انھیں شریک ظاہر کر دیا جاتا ہے لیکن ہمارا کوئی اِدارہ خوابِ غفلت سے بیدارنہیں ہوتا آئیے تسلیم کریں چاہے اربابِ اختیارہوں یا دیگر ذمہ داراِدارے سبھی کوتاہی کے مرتکب ہوئے ہیں ہمارے سفارتخانے بھی کوتاہ نظر ہیں وزارتِ خارجہ میں باصلاحیت نہیں نااہل اور کام چور ہیں جو چودہ برس قبل مرنے والے شخص کے نام پر ہونے والی جعلی اور من گھڑت کاروائی کی تہہ تک بھی نہ پہنچ سکے۔
پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشیں باعثِ حیرت نہیں اور جب ہم کہتے ہیں کہ بی جے پی جیسی جنونی جماعت کی جیت اور نریندمودی جیسے سکہ بند قاتل کے وزیرِ اعظم بننے سے وطنِ عزیز کے خلاف سازشوں میں تیزی آئی ہے تو یہ سوچ ہرگز حقیقت پر مبنی نہیں کیونکہ سقوطِ ڈھاکہ ہو یا پھر پُرامن ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کے ناکام منصوبے ، بی جے پی نہیں بظاہر سیکولرازم کی علمبردارکانگرس نے بنائے آزادی سے لیکرآج تک بھارت کے طول و عرض میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مُہم جاری ہے پُرتشدد ہنگاموں میں مسلم خون بہایا جارہا ہے اب اتنا فرق آیا ہے کہ نئی بھارتی حکومت نے امن پسندی کازبانی اظہارترک کردیا ہے اور دھڑلے سے ناپاک سازشوں کا اعتراف کرنے لگی ہے اور ہم منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں یاد رکھیں بھارت میں جو بھی اقتدار میں آئے283 قبل مسیح میں جنم لینے والے ٹیکسلا کے برہمن چانکیہو شنو گپت کے بتائے افکار پر عمل کرتا ہے چانکیہ کی ہدایات سے کوئی بھی انحراف کی جسارت نہیں کرتا چانکیہ نے اپنے وقت کے مہاراجہ چندرگپت موریا کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے پتے کی باتیں بتاتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اُتنی دیر امن رکھو جب تک طاقت حاصل نہ کر لو ،امن اُس وقت تک رکھو جب تک جنگ نافذ کرنے یا لڑنے کی قوت نہ ہو، جب تک لڑنے سے کچھ حاصل ہونے کی توقع نہ ہو خاموش رہو اور طاقتورسے بنا کر رکھواور اُس کی آڑ لیے رہو، اگر دشمن زیادہ ہوں تو دشمن کے دشمن سے معاہدہ کرکے کمزور کرنے کی کوشش کرو۔آج کی بھارت پالیسی دیکھ لیں آپ کو چانکیہ افکارکی پاسداری ہوتی دکھائی۔ دے گی لہذاحیران یا خفا ہونے کی بجائے سمجھ کر توڑ پردھیان دیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔