ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی قیمتی اراضی پر لینڈ مافیا کا قبضہ ہوگیا
شیئر کریں
جعلی گوٹھ اور بوگس ہائوسنگ سوسائٹیز کے نام پرملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی50ارب سے زائد مالیت کی 510ایکٹر قیمتی اراضی پر قبضے کا انکشاف ہواہے۔شہریوں کو نیلامی کے ذریعے الاٹ کیے گئے تیسر ٹائون اسکیم45 کے رہائشی وکمرشل پلاٹس کی اراضی سمیت 10پلان سیکٹر پر مبینہ طور پر لینڈ مافیا کا کنٹرول ہوگیا،نادرن بائی پاس کمرشل کوریڈور اورکراچی کو آپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹی کیلیے مختص 130ایکٹر اراضی بھی ٹھکانے لگائی جانے لگی، کراچی کی قیمتی اراضی قبضہ مافیا کے حوالے کردی گئی۔سندھ حکومت کے اعلی حکام کی مبینہ پراسرار خاموشی سے لینڈ مافیا کے حوصلے مزید بلند ہوگئے،کرپٹ افسران اور مافیا کے مابین مبینہ گٹھ جوڑ سے سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اربوں کی سرمایہ کاری بھی دائوپر لگ گئی۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی تیسر ٹائون کے10پلان سیکٹرز کی510 ایکٹر قیمتی اراضی پر تیزی سے قبضے شروع کردیئے،ذرائع کے مطابق بوگس ہائوسنگ سوسائٹیز اور جعلی گوٹھوں کے نام پر ایم ڈی اے کے پلان سیکٹر پر قبضے کیے جارہے ہیں۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق سیکٹر6-B میں پبلک ہائوسنگ اسکیم کیلیے مختص82ایکٹر اراضی پرغلام حسین گوٹھ کے نام پر قبضہ کیا جارہا ہے جس کیلیے بڑی بائونڈری وال تعمیر کرلی گئی، سیکٹر31 میں ایم ڈی اے کی موجود50ایکٹر ریونیو لینڈ پرگلستان عائشہ کے نام سے جعلی گوٹھ بناکر قبضہ اور بائونڈری وال تعمیر کرلی گئی،سیکٹر 56اور سیکٹر13میں تجارتی مقاصد کیلیے مختص کراچی نادرن بائی پاس کمرشل کوریڈور کی50ایکٹر اراضی پر باغ علی کے نام سے مبینہ بوگس گوٹھ کے نام پر قبضہ کیا جارہا ہے۔سیکٹر9میں موجودبڑے تجارتی مقاصد کیلیے مختص30ایکٹر اراضی پرنور محمد گوٹھ کے نام پر قبضہ کیا جارہا ہے،سیکٹر28-Aمیں کراچی کے شہریوں کو کمرشل اور رہائشی مقاصد کیلیے نیلام کیے گئے سینکڑوں پلاٹس کی65ایکٹر اراضی پر بوگس سوسائٹی کے نام پر قبضہ کیا جارہا ہے،ذرائع نے بتایاکہ سیکٹر38-Aمیں ورٹیکل بلڈنگز اور تجارتی مقاصد کیلئے مختص46ایکٹر اراضی پرنیک محمد گوٹھ کے نام پر قبضہ کیا جارہا ہے،سیکٹر49-Aکی22ایکٹر اراضی پر بھی لینڈ مافیا قابض ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ سیکٹر46میں کراچی کوآپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹی کیلئے مختص80ایکٹر اراضی پر پرل ریزیڈنسی سوسائٹی کے نام پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا جارہا ہے،سیکٹر85میں پبلک ہائوسنگ اسکیم کیلیے مختص 85ایکٹر اراضی پر بھی قبضے کا سلسلہ جاری ہے ،ذرائع نے بتایاکہ چند روز کے دوران مذکورہ اراضی پر قبضے کا سلسلہ تیزی سے شروع کیا گیا اور لینڈ مافیا بڑے پیمانے پراربوں کی اراضی ہڑپ کرنے میں مصروف ہوگئی جس کے باعث سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ نیلامی کے ذریعے پلاٹ خریدنے والے کراچی کے شہریوں کی اربوںکی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑگئی،ذرائع نے بتایاکہ ایم ڈی اے کی50ارب سے زائد مالیت کی510ایکٹر اراضی پر دھڑلے کے ساتھ قبضہ کیا جارہا ہے۔ایم ڈی اے کے متنازعہ افسران سمیت سندھ حکومت کے اعلی حکام نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کررکھی ہے،موجودہ صورتحال پرکراچی کے شہریوں میں سخت تشویش اور بے چینی پائی جارہی ہے ،شہری حلقوں نے لینڈ مافیا اور ان کے سہولت کار افسران کیخلاف عدالت عظمی،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری،وزیر اعلی سندھ سمیت اعلی تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔