افغان وزیرخارجہ کی پاکستان ،تحریک طالبان کے درمیان ثالثی کی تصدیق
شیئر کریں
افغانستان میں طالبان حکومت کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان معاہدے کے لیے ثالثی کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ ابھی تک حتمی معاہدہ نہیں ہوا ،آغاز بہت اچھا ہوا ہے ،معاہدے کے پہلے حصے میں ایک مہینے کی فائربندی پر اتفاق ہوا ہے،بات چیت جاری رہے گی، امید ہے آگے بھی مشکلات پیش نہیں آئینگی،پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین نزدیکیاں بڑھیں گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں داعش کے حوالے سے ایک سوال کے جوا ب میں امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ داعش خطرہ تو ہے تاہم ان کی حکومت نے ملک کے بڑے حصے سے اس کا خاتمہ کر دیا ہے۔اکا دکا واقعات دنیا میں کہیں بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلے افغانستان کا ستر فیصد حصہ اسلامی امارات کے کنٹرول میں تھا، اب ان تمام علاقوں سے طالبان نے داعش کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا ہے، وہ صرف ان حصوں میں موجود تھے جہاں سابق کابل حکومت کا کنٹرول تھا۔ انہوںنے کہاکہ جب ہم نے کابل فتح کیا تو ان علاقوں میں داعش نے سر اٹھانا شروع کیا مگر ہماری طالبان حکومت نے ان کو کنٹرول کرنے کے لیے بہترین اقدام کیے،ہم نے ابھی اکثر علاقوں میں داعش کو محدود کردیا ہے،چند ایک جگہوں جیسا کہ مساجد کی طرف کبھی کبھار کوئی واقعہ ہوجاتا ہے، جو دنیا میں کہیں بھی ہو سکتا ہے۔بھارت کے ساتھ تعلقات کے سوال پر امیر خان متقی نے بتایا کہ افغانستان، انڈیا سمیت کسی ملک کے ساتھ تنازع کا خواہاں نہیں۔انہوںنے کہاکہ افغانستان کی موجودہ حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ ہمارا دنیا کے کسی بھی ملک کیساتھ ٹکرا نہ ہو،ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان کا کسی اور ملک کے ساتھ کوئی ٹکرا ہو یا ایسے چیلنجز آئیں جو ہماری قوم کو متاثر کریں سو ہم اس معاملے پر کام کرتے رہیں گے۔بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات پر پاکستان یا چین کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے آنے کے سوال پر انھوں نے ماسکو میں ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ جب ہم نے ماسکو کانفرنس میں شرکت کی تو وہاں انڈیا، پاکستان اور دیگر ممالک کے نمائندے موجود تھے۔ وہاں مثبت باتیں ہوئی تھیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہم کسی ملک کی مخالفت نہیں کریں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے طالبان وزیرخارجہ امیر خان متقی سے ان کی حکومت آنے کے بعد خواتین کے حقوق کی پامالی سے متعلق بھی سوالات کیے بات کی۔ان سے پوچھا گیا کہ دنیا کو بتایا جاتا رہا ہے کہ طالبان اب پہلے سے تبدیل ہو گئے اور اگر یہ سچ ہے تو ملک میں خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کیوں نہیں دیے جا رہے؟امیر خان متقی نے جواب میں ایسی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ یہ درست نہیں کہ خواتین کسی شعبے میں نظر نہیں آ رہیں،صحت کے شعبے میں خواتین کی شمولیت سو فیصد ہے،وہ تعلیم کے شعبے میں بھی پڑھا رہی ہیں، ہم نے اس معاملے پر بھی بہتری لائی ہے۔