میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیدرآباد بلڈر ٹائیکون عارف بلڈر قانون کی گرفت سے باہرہوگیا

حیدرآباد بلڈر ٹائیکون عارف بلڈر قانون کی گرفت سے باہرہوگیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۱۵ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد کا بلڈر ٹائیکون عارف بلڈر قانون کی گرفت سے باہر، کئی پراجیکٹ 10 سال گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہوسکے، الاٹیز کے کروڑوں روپے ڈوب گئے، 2003 میں شروع ہونے والے صادق لیونا، قادر بنگلوز تاحال نامکمل، قاسم آباد میں اول اسکوائر بھی مکمل نہ ہو سکا، اینٹی کرپشن نے بھی تحقیقات روک دیں۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کا بلڈر ٹائیکون عارف بلڈرز اینڈ ڈوولپرز قانون کی گرفت میں نہ آ سکا، رفاہی پلاٹوں پر قبضوں، غیرقانونی تعمیرات، سرکاری زمینوں کی غیرقانونی منتقلی سمیت الاٹیز سے کروڑوں روپے لینے کے باوجود قبضہ نہ دینے سمیت دیگر سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے بلڈرز کے آگے ادارے بے بس نظر آتے ہیں۔ روزنامہ جرأت کو ملنے والی معلومات کے مطابق 2003 میں سپر ہائی وے پر شروع ہونے والا صادق لیونا پراجیکٹ تاحال نامکمل ہے اور الاٹیز سے کروڑوں روپے لینے کے باوجود 17 سال سے یونٹ تعمیر کرکے نہیں دیے گئے، 2003میں شہید بینظیر بھٹو فلائی اوور کے پاس شروع ہونے والا قادر بنگلوز پراجیکٹ بھی تاحال نامکمل ہے۔ ملنے والی معلومات کے مطابق قاسم آباد میں اول اسکوائر کے نام سے شروع ہونے والا پراجیکٹ بھی بھی برسوں گزرنے کے باوجود نامکمل ہے اور 7 سے زائد بلاک جوں کے توں موجود ہیں، حیدرآباد میں پراجیکٹس کے نام پر عارف بلڈرز کے میگا اسکینڈل پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت متعلقہ ادارے خاموش نظر آ رہے ہیں، دو سال قبل اینٹی کرپشن نے عارف بلڈرز کے خلاف سنگین الزامات کے تحت انکوائری شروع کرکے 14 اسکیموں کا ریکارڈ طلب کیا تھا، تاہم دو سال گزرنے کے باوجود اینٹی کرپشن تحقیقات میں پیش رفت نہ ہوسکی۔ذرائع کے مطابق تحقیقات منطقی انجام تک پہنچائے بغیر روک دی گئی ہے، عارف بلڈرز کے سینکڑوں متاثرین کو انصاف نہ مل سکا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں