میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اثاثہ جات ریفرنس، اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اثاثہ جات ریفرنس، اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو / نیوز ایجنسیاں) احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جبکہ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق نیب ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر ان کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران معزز جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے ضامن سے استفسار کیا کہ ملزم کب پیش ہوں گے؟ جس پر ضامن کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی مکمل صحت یابی میں 3 سے 6 ہفتے لگیں گے۔احتساب عدالت کے جج نے سوال کیا کہ 6 نومبر کو بھجوائی گئی میڈیکل رپورٹ میں 3 سے 6 ہفتے کا ذکر ہے تو کیا 3 ہفتے گزر نہیں چکے۔اس موقع پر نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کے تفتیشی افسر لاہور میں ہیں اور کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔ تفتیشی افسر کی عدم حاضری کے باعث سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کردیا گیا۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر نیب کی اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق عملدرآمد رپورٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار جان بوجھ کر خود کو عدالتی ٹرائل سے چھپارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق نیب کی تفتیشی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کا دورہ کیا ٗجہاں اکبر علی نامی سیکیورٹی انچارج موجود تھے۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی انچارج نے اسحاق ڈار کے سیکرٹری سید منصور سے رابطہ کرایاجنہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار لندن جاچکے ہیں۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور ان کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 21 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ جبکہ نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مزید دو جائیدادیں منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کیلئے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا ۔منگل کو نیب پراسیکوٹر نے احتساب عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس کی تحقیقات میں دو نئی جائیدادیں سامنے آئی ہیں،یہ جائیدادیں اسحاق ڈار،ان کی اہلیہ،کمپنیز کے نام پر تھیں جو بعد میں ٹرسٹ کو منتقل کی گئیں،ایک جائیداد ایم ایم عالم روڈ گلبرگ تھری لاہور میں واقع ہے،یہ جائیداد ہجویری فاونڈیشن کے نام پر ہے،دوسری جائیداد پلاٹ نمبر 33اور34ہالیڈے پارک علی رضا آباد رائیونڈ روڈ پر واقع ہے،یہ پلاٹ ہجویری ٹرسٹ کے نام پر ہے، چیئرمین نیب نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان جائیدادوں کو منجمد کرنے کا حکم دیا،ان جائیدادوں کو کسی اور کے نام منتقل کرنے یا بیچنے کے خدشات موجود ہیں ٗنیب نے استدعا کی کہ عدالت ان دو جائیدادوں کو منجمد کرنے کے نیب کی فیصلے کی توثیق کرے۔علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بیٹے حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دینے کی تعمیلی رپورٹ اور حسین نواز کے چار بینک اکاونٹس کی تفصیل احتساب عدالت میں پیش کردی گئی۔ منگل کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سماعت شروع کی تو نیب کے تفتیشی افسر کی عدم موجودگی کے باعث وقفہ کیا گیا۔بعد ازاں سماعت دوبارہ شروع ہوئی توتفتیشی افسر نے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کیلئے تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔سماعت کے دوران فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں تفتیشی افسر محمد کامران، العزیزیہ اسٹیل ملز کے تفتیشی افسر محبوب عالم اور ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے اپنے بیانات قلمبند کرادئیے ٗتفتیشی افسرنے حسین نواز کے 4بینک اکائونٹ کی تفصیل عدالت میں پیش کردی۔ڈپٹی پراسیکوٹرجنرل نیب کے مطابق حسین نواز کے نجی بینک کے 4اکائونٹس میں رقم بھی موجود ہے۔نیب رپورٹ کے مطابق حسین نواز کے ایک بینک اکائونٹ میں 3992 ڈالرز، دوسرے میں 4272 یورو موجود ہیں ۔تیسرے بینک اکائونٹ میں207اعشاریہ 53 پائونڈزتھے، جبکہ چوتھے اکائونٹ میں 3لاکھ 82ہزارتیس سواکاسی روپے موجود ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ڈی اے اور ڈی ایچ اے میں حسن اور حسین نواز کی کوئی پراپرٹی نہیں۔
اسحاق ڈار


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں