میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی کو تباہ کردیا گیا،شہریوں کے لیے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی، سپریم کورٹ

کراچی کو تباہ کردیا گیا،شہریوں کے لیے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (کورٹ رپورٹر) شہر قائد میں نالوں پر تجاوزات کے معاملے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کو تباہ کردیا گیا اور لوگوں کے لیے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی گئی۔منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نالے کی صفائی اور حدود کے تعین سے متعلق کے ایم سی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر عدالت نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان محمد سرفراز خان سے استفسار کیا کہ آپ کراچی کے ساتھ کر کیا رہے ہیں، شہریوں کے لیے سانس لینے کی بھی جگہ نہیں چھوڑی، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کو کیا اب شہر کہلانے کا لائق چھوڑا ہے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہاں سے آپ کو سیدھا جیل بھیج دیتے ہیں، کیا اس لیے آپ کو مراعات اور تنخواہیں ملتی ہیں، شہر کو تباہ کردیا گیا اور نالے بند پڑے ہیں، جبکہ اب نالوں پر تجاوزات قائم کرکے شہر کو مکمل ڈبونے کا پلان کررہے ہیں، ذرا سی بارش نے شہر کو ڈبو دیا، مگر کسی نے کچھ سیکھا نہیں ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہر کو ان اداروں کے حوالے نہیں کرسکتے، شارع فیصل سمیت کوئی سڑک سفر کرنے کے قابل نہیں، جبکہ شہر کے گٹر اب بھی بھرے ہوئے ہیں، عدالتی ریمارکس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 10 فٹ نالہ اور اطراف میں سڑک اب بھی موجود ہے، جبکہ سینئر ڈائریکٹر ماسٹر پلان نے انکشاف کیا کہ نالے کی اصل چوڑائی 35 فٹ ہے مارکیٹیں بنانے کی منظوری ایس بی سی اے نے خلافِ قانون دی۔ عدالت نے کراچی کا اصل ماسٹر پلان طلب کرتے ہوئے نالے کی اراضی پر قائم ہر قسم کی تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں