چناب کے پانی پر بھارتی آبی جارحیت
شیئر کریں
عبدالماجد قریشی
دریائے ستلج’بیاس’راوی سندھ طاس معاہدے کی آڑ میں بھارت پہلے بند کر چکا ہے۔دریائے چناب ‘جہلم اور سندھ پن بجلی کی آڑ میں بند کر رہا ہے، جیسا کہ دریائے چناب بگلیہار ڈیم آپریشنل ہونے کے بعد مکمل طور پر بند ہے ۔ دریائے جہلم میں 13فیصد اور دریائے سندھ میں صرف 17فیصد پانی آرہا ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی توعنقریب دریائے جہلم اور دریائے چناب مکمل بند ہو جائیںگے۔
بھارت نے پاکستان کی طرف بہنے والی اہم دریاؤں کے پانی پر عملاً قبضہ کر لیا ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی کمی سے دنیا کی سب سے بڑی نہر میں مرالہ راوی لنک جسکا بہاؤ 22ہزار کیوسک‘ اپر چناب کینال 16850 کیوسک‘ بیداں بمبانوالہ نہر 7260کیوسک ہے آج مکمل خشک ہو چکی ہیں۔ دریائے جہلم پر چشمہ جہلم لنک 21700کیوسک‘ رسول قادر آباد لنک 19ہزار کیوسک‘ لوئر جہلم کینال 6ہزار کیوسک‘ اپر جہلم کینال 2ہزار کیوسک تھا وہ بھی مسلسل خشک ہیں۔ دریائے چناب کا بہاؤ ہیڈ مرالہ کے مقام پر 5ہزار کیوسک سے زائد نہیں ہے۔ دریائے جہلم کا بہاؤ 63سو کیوسک سے زیادہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے دریائے سندھ خطرناک حد تک اپنی بہاؤ کی نچلی سطح پر گذشتہ 10برس کی کم ترین بہاؤ 14400کیوسک پر بہہ رہا ہے اس کی وجہ سے پاکستان کا 65فی صد رقبہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس بارے میں ماہرین نے بتایا ہے کہ بھارت سنگلاخ پہاڑوں میں 3کلو میٹر کی سرنگ بناکر چناب کا پانی دریائے راوی جوکہ بھارت کی زمینوں کو سیراب کر رہا ہے میں ڈال رہا ہے تاکہ دریائے چناب کا تمام پانی روک سکے۔ اس سے قبل کشن گنگا ڈیم کیلیے 31کلو میٹر لمبی سرنگ نکال کر دریائے جہلم کے پانی کو روکا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کو دریائی پانیوں سے 2020ء تک مکمل محروم کر دینا چاہتا ہے۔ حکومت ملکی زرخیز زمینوں کو بنجر ہونے سے بچانے کیلیے فوری ٹھوس اور سنجیدہ حکمت عملی اپنائے۔
نئی دہلی میں مودی سرکار نے پاکستان کو بنجر بنانے کی ناپاک سازش تیار کرلی ہے۔ بھارت نے خشک سالی ، قحط اور پیاس بجھانے کے لیے پاکستان پر آبی جنگ چھیڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے دریائے چناب کا رخ موڑ کر پانی دریائے بیاس میں ڈالنے کا حکم دے دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے ہماچل پردیش میں دریائے چناب پر زیر تعمیر متنازعہ ڈیم (جسپا) کی تعمیر جنگی بنیادوں پر مکمل کی جارہی ہے ۔ یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ بھارت پاکستان دشمنی میں اتنا آگے نکل چکا ہے کہ گورنر ہماچل پردیش کے خط کو بھی نظر انداز کردیا ، جس میں کہا گیا تھا جسپا ڈیم زلزلے کی انتہائی خطرناک فالٹ لائن پر تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ بی بی سی نے اس خبر کو عالمی سطح پر اٹھایا۔نہ صرف عالمی میڈیا بلکہ پاکستان ٹیلی ویژن نے بھی آبی جنگ اور پاکستان کو بنجر بنانے کی بھارت کی مکروہ سازش پر ایک گھنٹے کا پروگرام بھی کیا۔
بھارت ایک ایک کرکے ہمارے دریاؤں میں قبضہ جمارہاہے مگر بدقسمتی سے کسی کوکوئی پرواہی نہیں۔ایک سازش کے تحت اپنے کارندوں کے ذریعے بھارت نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کو سیاسی ایشو بناکرخودآبی جارحیت کامرتکب ہورہا ہے۔اگر اسے نہ روکاگیا تو2020تک پاکستان بنجر ہوجائے گا اور کسانوں کواپنی فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک بوند پانی بھی میسرنہیں ہوگا۔ بھارت1960کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے دریائے چناب پر850میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے حامل ہائیڈروپاورڈیم پراجیکٹ کی تعمیر شروع کرچکا ہے جس سے پاکستان کے حصے کا2لاکھ ایکڑفٹ پانی چوری ہوگا۔اسی ڈیم سے پیداہونے والی بجلی بھارت پاکستان کو فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جبکہ ہمارے حکمران خواب خرگوش میں مصروف ہیں۔یہ ڈیم بگلیہار کے مقابلے میں تین گنا بڑا ہوگا۔سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین اور عالمی پانی اسمبلی کے چیف کوآرڈی نیٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارتی آبی جارحیت ان دنوں خطرناک مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔
دریائے چناب اور جہلم کے بعد دریائے سندھ کا 83فیصد پانی بھارت نے روک لیاہے۔تربیلا ڈیم میں پانی کا زبردست بحران آئے دن ذخیرہ میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا ڈیم ہے جن کے توسط سے دنیا میں پاکستان کا یہ مثالی نہری نظام قائم ہے۔بھارتی آبی دہشت گردی کے باعث اب دریائے سندھ بھی سوکھ رہا ہے ۔ ان کے خشک ہونے سے پاکستان کے 22کروڑ عوام کی روزی روٹی اور پانی کا نظام خطرے میں پڑ جائیگااور کروڑوں حیوانات ‘جنگلی جانوروں’چرند پرند اور آبی حیات کی زندگی ختم ہو جائیگی۔
یہود ہنود مل کر پاکستان کو دنیا کے نقشہ سے مٹانے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں اور واحد مسلم ایٹمی پاور کو ختم کرنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں تیار کی گئی ہیں۔ بھارت کی اس آبی دہشت گردی کے باعث ان دنوں پاکستان قحط کی لپیٹ میں ہے آگے چل کر 3کروڑ 80لاکھ ایکٹر اراضی کھنڈرات میں تبدیل ہو جائے گی۔ بعض علاقوں میں آج بھی پینے کے لیے پانی میسر نہیں پانی کی شدید قلت کے باعث ہائیڈرل بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ اس وجہ سے 274میگا واٹ کا شارٹ فال ہوا۔ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔ ٹیوب ویل بند لاکھوں صنعتی مزدور بے روز گار ہو گئے۔
پاکستان کی حکومت نے اس آبی جنگ کو روکنے کے لیے تاحال کوئی موثر لائحہ عمل طے نہیں کیا۔ اگرچہ یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جائے تو پوری دنیا میں بھارت کے خلاف شور مچ جائے گا چونکہ یہ ہندوبنیا اور یہودی کی گھناؤنی سازش ہے۔ ملک بچانا ہے تو پوری قوم آگے آئے ورنہ ہم ایک اور کربلا کی طرف گامزن ہیں۔ حکمران بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بجائے ہندوبنیے کی مکاری کوسمجھیں۔
اس بات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے باوجود سالانہ پاکستان کے حصے کا33ملین ایکڑفٹ پانی چوری کررہا ہے اور اس چوری میں آئے روز اضافہ ہوتاجارہا ہے۔دریائے چناب پر ڈیم تعمیر کے ذریعے ملکی آبی مفادات کو دھچکا پہنچانے کی بھارتی کوششوں کے باوجود ہمارے حکمرانوں کی جانب سے آج بھی یہ مژدہ جاںفزاء سنایاجارہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ کے لیے پرعزم ہے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور بھارت ہماری زراعت کو شدید نقصان پہنچارہا ہے۔