پاکستان چین کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط، گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح
شیئر کریں
وزیراعظم شہباز شریف اور چینی ہم منصب لی چیانگ کی موجودگی میں پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبہ میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے جبکہ گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق چینی وزیراعظم لی چیانگ آج چار روزہ سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ ایئرچائنا کے طیارے میں نورخان ایئربیس پر پہنچے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا بھرپور استقبال کیا، گل دستے پیش کیے گئے، توپوں کی سلامی دی گئی۔بعد ازاں چینی وزیرِ اعظم لی چیانگ وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ممالک کے قومی ترانوں کی دھنیں بجائی گئیں، مسلح افواج کے دستوں نے مہمان کو گارڈ آف آنر دیا سلامی پیش کی۔ شہباز شریف نے اپنے چینی ہم منصب کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چین کے وزیراعظم لی چیانگ کے درمیان وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہء خیال کیا اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاک چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ ،جو کہ باہمی اعتماد اور مشترکہ اصولوں پر مبنی ہیاسے وقت کے ساتھ مزید تقویت مل رہی ہے۔دونوں رہنماؤں نے بنیادی نوعیت کے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) فیز 2 کی اعلیٰ معیار پر ترقی کے لیے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے باہمی سود مند اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے صنعت، زراعت کی جدیدیت، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت، تمام جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سی پیک کے تحت تعاون ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی باشندوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا یقین دلایا۔ دونوں فریقین نے اعلیٰ سطح کے روابط کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا جس میں دو طرفہ تعاون کے تمام شعبوں کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ملاقات میں چینی صنعت کی پاکستان میں ری لوکیشن کے حوالے سے بات چیت ہوئی اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی تبادلہء خیال کیا گیا۔ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اور چین علاقائی اور عالمی اہمیت کے مسائل اور کثیر الجہتی فورمز پر بھی قریبی مشاورت جاری رکھیں گے۔ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سی پیک ورکنگ گروپ، اسمارٹ کلاسز روم، گوادر پر ساتویں جوائنٹ ورکنگ گروپ، انسانی وسائل کی ترقی، اطلاعات اور مواصلات، آبی وسائل، غذائی تحفظ کے شعبہ، مشترکہ لیبارٹریوں کے قیام، ٹیلی ویڑن پروگرامز کی مشترکہ پروڈکشن، کرنسی کے تبادلے اور سلامتی کے شعبے سمیت 13 شعبہ جات میں ایم او یوز سائن کیے گئے اور وزرا و سیکریٹریزی نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔وزیراعظم عوامی جمہوریہ چین لی چیانگ کا پاکستان پہنچنے پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان حکومت کی 23 وی میٹنگ میں شرکت کرنے پر خوشی ہے، اس دورے کے ذریعے میں دونوں ممالک میں وسیع ، گہرے تبادلوں کا منتظر ہوں، پاکستان بھی اپنی اصلاحات اور ترقیاتی کاوشوں کے لیے پرعزم ہے، پاکستان ، چین کا ہر موسم میں ساتھ دینے والا آہنی دوست ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق چینی وزیر اعظم لی چیانگ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، چینی وزیر اعظم 17 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے جن کے ہمراہ تجارت، خارجہ، قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے وزرا بھی ہوں گے۔ وفد میں چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ایجنسی اور دیگر سینئر حکام شامل ہیں۔چین کے وزیراعظم صدر مملکت آصف علی زرداری، پارلیمانی لیڈروں اور سینئر عسکری قیادت سے بھی ملیں گے۔ لی چیانگ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دورے کے دوران سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی ایجنڈے میں سرفہرست رہے گی، کراچی میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے پیش نظر چین مشترکہ سیکیورٹی کمپنی کی تجویز دے سکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی وزیر اعظم کا یہ دورہ اس وقت خطرے میں پڑتا دکھائی دیا جب 6 اکتوبر کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے باہر دہشت گردوں نے چینی قافلے پر حملہ کیا جس میں دو چینی انجینئرز ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تاہم حملے کے باوجود چین نے اپنے وزیر اعظم کو اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا۔سفارتی ذرائع کے مطابق یہ اقدام ان قوتوں کیلیے پیغام ہے جو سی پیک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔