آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کیلئے روپے کی قدرگرائی ،وزیرخزانہ کااعتراف
شیئر کریں
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ٹیکنیکل لیول مذاکرات مکمل کرلئے ہیں،آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کی چھٹی قسط میرے دورے کا سب سے اہم جزوہے،کامیاب پاکستان پروگرام کے ذریعے چالیس لاکھ گھرانوں کو سستے قرضے دئے جائیں گے،پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ہم اقوام متحدہ کی قرار دوں کے تحت سمجھتے ہیں کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، طالبان کے پاس کیش کی قلت ہے،اگر بین الاقوامی برادری نے مددنہ کی تو افغانستان میں بحران پیدا ہوسکتا ہے اس سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا،بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی مدد کرنی چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں گراوٹ کی، ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کی معیشت ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھی، وقت کے ساتھ ہم نے معیشت کی سمت کھو دی۔ ہم نے ملکی معیشت کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو ابتر حالت میں معیشت ورثے میں ملی، ہمارے قرضے غیر مستحکم سطح پر پہنچ گئے تھے، ہمیں معیشت کی سمت کو درست کرنے کیلئے مشکل اور غیر مقبول فیصلے کرنا پڑے، آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ کرنا پڑی۔ انہوںنے کہاکہ کورونا کی وبا نے عالمی معیشت کو بھی متاثر کیا،حکومت نے موثر انداز میں کورونا وباء کا مقابلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ معاشی شرح نمو کو منفی صفر اعشاریہ پانچ فیصد سے چار اعشاریہ پانچ فیصد پر لے کرگئے انہوںنے کہاکہ ہمارے ساٹھ فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر ہے۔ان کیلئے روزگار کا بندوبست کرنا ہے،ہم نے زراعت، صنعت، درآمدات اور ہاوسنگ میں اصلاحات کی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم اس سال پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کریں گے،مستحق طبقے کو ترقی کے ثمرات پہنچائیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان گوادر میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتاہے،ہم پائیدار بنیادوں پر ترقی کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم زراعت، گھرانوں کی تعمیر کیلئے سستے قرضے دے رہے ہیں،کمزورطبقے کو صحت کارڈ جاری کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کامیاب پاکستان پروگرام کے ذریعے چالیس لاکھ گھرانوں کو سستے قرضے دئے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کی چھٹی قسط میرے دورے کا سب سے اہم جزوہے،آئی ایم ایف سے ٹیکنیکل لیول مذاکرات مکمل کرلئے ہیں۔