میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
احسن اقبال کی فوج کو معیشت پر بات کرنے سے روکنے کی بات سے اتفاق نہیں کرتا، عام آدمی کو بھی معیشت پربات کرنے کا حق ہے، خورشید شاہ

احسن اقبال کی فوج کو معیشت پر بات کرنے سے روکنے کی بات سے اتفاق نہیں کرتا، عام آدمی کو بھی معیشت پربات کرنے کا حق ہے، خورشید شاہ

منتظم
اتوار, ۱۵ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

قائد حزب اختلاف سید خورشیداحمد شاہ نے کہاہے کہ احسن اقبال کی فوج کو معیشت پر بات کرنے سے روکنے کی بات سے اتفاق نہیں کرتا، عام آدمی کو بھی معیشت پربات کرنے کا حق ہے، اسی طرح سپہ سالار کو بھی حق ہے کہ معیشت پربات کرے، آرمی چیف تو پھر آرمی چیف ہیں۔حکومت ملکی معیشت کے حوالے سے آرمی چیف کے تحفظات دور کرے۔اداروں کا ٹکراؤ ریاست کیلئے خطرہ ہے۔ اسلام آباد عدالت میں پیش آنے والا واقعہ معمولی نہیں، جسے سیاست سمجھ آتی ہے اس پر ان سب کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں، اگر یہ تسلسل جاری رہا تو اللہ وطن کو محفوظ رکھے۔، گالم گلوچ اور الزام تراشیوں کی سیاست ختم کرنا ہوگی، سیاستدانوں کو ختم نبوت معاملے پر احتیاط برتنی چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں ہفتہ کوروہڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیدخورشید شاہ نے کہاکہ سیاست عبادت کا نام ہے، سیاستدان کوشش کرے کہ لوگوں کے مسائل ختم نہ سہی کم تو کرے، سکھر میں نظر آتا ہے کہ کام ہوئے ہیں ، ووٹ کی لالچ میں کام کرنے والا مخلص نہیں ہوتا ہے اورجمہوریت چلتی رہی تو پاکستان20 سال میں خوشحال ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آنکھیں چاہیں کہ ہم دیکھ سکیں ہم کس طرف جا رہے ہیں، معیشت سے متعلق بولنے سے نہیں روکنا چاہیے، پاکستان کے ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ پاکستان کی معیشت پر بات کرے، اسی طرح سپہ سالار کو بھی حق ہے کہ معیشت پربات کرے، آرمی چیف کومعیشت کے معاملے پرغلط فہمی ہے تو حکومت دورکرے، حکومت کو چاہیئے کہ انہیں معیشت پربریفنگ دے اگر ملکی معیشت بہتر ہوگی تو لائن آف کنٹرول محفوظ ہوگی اور ہمارے پاس اندر سے طاقت ہوگی۔ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ٹکراؤ سے بچاؤ کریں اورن لیگ سمیت دوسرے سیاستدانوں اور اداروں کو بھی کہیں جو اس ٹکراؤ میں خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں یہ ٹکراؤ ہو۔ اداروں کا ٹکراؤ ریاست کے لیے خطرناک ہے، ادارے کمزور ہوں گے تو ریاست کمزور ہوگی۔ کچھ لوگ ٹکرؤا ہونے پر خوش ہوتے ہیں، بغلیں بجاتے ہیں، گالم گلوچ اور الزام تراشیوں کی سیاست ختم کرنا ہوگی۔خورشید شاہ نے کہا کہ ختم نبوت کا مسئلہ پیپلزپارٹی کی حکومت 1973 کے آئین میں ڈال کرحل کرچکی ہے، یہ مسئلہ اب حلف نامے میں سامنے آیا جسے پارلیمنٹ نے پکڑ کر حل کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ حساس دینی معاملات پر ہر لفظ سوچ سمجھ کربولنا چاہیے۔ خدا کے واسطے ختم نبوت کے معاملے کو نہ چھیڑیں، کیپٹن صفدر نے خواہ مخواہ معاملے کو الجھایا اور علما اور سیاستدانوں سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ تول کر بات کریں اگر بات کرنا نہیں آتی تو مت کریں۔احتساب عدالت میں ہنگامے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں ہنگامے کا واقعہ معمولی نہیں تھا، کل کے واقعے پر ہماری آنکھیں کھلنی چاہییں،گالم گلوچ کی سیاست سب کے لیے نقصان دہ ہے۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے،مسائل بہت زیادہ ہیں،سیاسی جماعتوں پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں